پشاور: دیر کالونی میں مدرسے کے اندر دھماکے کے نتیجے میں بچوں سمیت 8 افراد شہید اور 110 زخمی ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور کے علاقے دیر کالونی میں واقع مدرسے کے اندر اس وقت دھماکا ہوا جب بچوں کی بڑی تعداد دینی تعلیم حاصل کررہی تھی۔ دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔
ابتدائی طور پر اہل علاقہ نے زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کرنا شروع کیا جب کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے علاوہ امدادی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی موقع پر پہنچ گئی۔
زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال اور خیبر ٹیچنگ اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ جہاں طبی عملے نے 8 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے جب کہ 110 زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 6 بچے بھی شامل ہیں جو مدرسے میں ہی تعلیم حاصل کررہے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکا خیز مواد ایک بیگ میں رکھا گیا تھا، جو ایک شخص رکھ کر گیا تھا۔ اے آئی جی شفقت ملک نے میڈیا کو بتایا کہ دھماکے میں 5 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا، جو ٹائم ڈیوائس سے منسلک تھا۔
’عوام کو اپنی سیکیورٹی کا خیال رکھنا چاہیے‘
سی سی پی او پشاور کا کہنا تھا کہ ہر پہلو سے واقعے کو دیکھ رہے ہیں، مدرسے میں داخل ہونے والے مشکوک شخص کی تلاش جاری ہے۔ عوام کو بھی اپنی سیکیورٹی کا خیال رکھنا چاہیے۔
’متاثرین اور شہدا کے لئے پیکیج کا اعلان‘
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ متاثرین کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں،امن عمل کو سبوتاژ نہیں کرنے دیں گے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے دھماکے کے متاثرین اور شہدا کے لئے خصوصی امدادی پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ شہدا کے لواحقین کو 5 لاکھ اور زخمیوں کو 2 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔
’ذمہ دار دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لاوَں گا‘
وزیراعظم عمران خان نے پشاور واقعے پرگہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پشاور میں مدرسے پردہشت گرد حملے سے گہرا صدمہ ہوا ہے، وہ متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت کرتے ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ ذمہ دار دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔
’بچوں کے جانی نقصان نے رنجیدہ کردیا‘
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ پشاور کے مدرسہ میں دھماکا دل دہلا دینے والا واقعہ ہے۔ بالخصوص بچوں کے جانی نقصان نے انتہائی رنجیدہ کردیا ہے۔ جن ماؤں کی گودیں اجڑ گئیں،ا نکے دکھ کا تصور اور ازالہ ممکن نہیں! اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ لواحقین کو صبر عطا فرمائے اور اس سانحے میں زخمی ہونے والوں کوصحت یابی عطا فرمائے۔
’بچےاور مدرسہ دہشت گردوں کا آسان ہدف تھے‘
صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی کا کہنا ہے کہ پشاور میں ایک عرصے سے امن تھا، کوئٹہ اورپشاورمیں تھریٹ الرٹ تھا، جس کے بعد سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی تھی لیکن بچےاور مدرسہ دہشتگردوں کا آسان ہدف تھے۔
’سوگوار خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک‘
وزیر اعلی عثمان بزدار نے پشاور دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پرگہرے دکھ اورافسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہماری ہمدردیاں جاں بحق افراد کے لواحقین اورزخمی افراد کے ساتھ ہیں، مکار دشمن پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی گھناؤنی سازش کررہا ہے، دہشت گردی کے ناسورکے خاتمے کیلئے پوری قوم متحد ہے
واضح رہے کہ چند روز قبل نیکٹا نے پشاور اور کوئٹہ میں دہشت گردی سے متعلق الرٹ جاری کیا تھا۔ جس کے بعد گزشتہ اتوار کو کوئٹہ علاقے ہزار گنجی دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں 7 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔