لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )سوات آپریشن سے قبل شہرت حاصل کرنے والے کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ اور حال ہی میں جیل سے طویل قید کے بعد رہا ہونے والے مولانا صوفی محمد میدان میں آ گئے ہیں ،ان کا کہناہے کہ پاک فوج کے جوان ہمارے لیے مجاہدین ہیں ،انہیں کی بدولت ملک ابھی تک قائم ہے کیونکہ اگر فوج نہ ہوتی تو پاکستان کب کا تقسیم ہو چکا ہوتا ، ٹی ٹی پی والے خوارج سے بدتر ہیں ، فوج کے ساتھ ان سے لڑنا چاہئے۔
نجی ٹی وی ’’ ایکسپریس نیوز‘‘ کو خصوصی انٹرویو میں مولانا صوفی محمدنے اے پی ایس واقعے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اے پی ایس واقعے کے ذمہ دار کافروں سے بھی بدتر ہیں،سکولوں پر حملے کرنا حرام ہے ،میں بچیوں کی تعلیم کے خلاف نہیں ہوں ۔ان کا کہناتھا کہ ریاست اور فوج کے خلاف ہتھیار اٹھانا حرام ہے ،شریعت نافذ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔صوفی محمد کا کہناتھا کہ پاک فوج کے سپاہی ہمارے لیے مجاہدین ہیں ،انہیں کی وجہ سے ملک قائم ہے ۔انہوں نے کہا کہ غیر مسلموں کو مسلم ملک میں قتل کرنا حرام ہے جبکہ خواتین اور بچوں کو بھی مارنا حرام ہے چاہے وہ کافر ہی کیوں نہ ہوں ۔
مولانا صوفی محمد کا کہناتھا کہ فضل اللہ اور اس کے ساتھیوں نے میری تحریک ختم کی ،فضل اللہ شریعت کا باغی ہے ،مجھے سات سال قید ہوئی فضل اللہ ضمانت پر رہا ہو گیا ،فضل اللہ نے طالبان سے رابطہ کیا اور ان میں شامل ہو گیا ،فضل اللہ کی سزا صرف موت اور موت ہے ۔ہم نے حکومت کے قانون کا بائیکاٹ کیا ،ہماری تحریک امریکہ کے کابل آنے تک پرامن تھی ،مسلح مزاحمت کی ہمیشہ مخالفت کی ،خوارج کی تمام نشانیاں طالبان میں موجود ہیں۔میں جماعت اسلامی کا رہنما تھا ، جماعت اور جمعیت علماءاسلام نے مجھے آگے کیا اور خود غائب ہوگئے، کابل سے واپسی پر مجھے پاراچنار میں گرفتار کیا گیا۔
source..
https://dailypakistan.com.pk/19-Jan-2018/716342