اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق امریکی صدر کے بیان پر سخت اظہار مایوسی کیا گیا،امریکی صدرکی جنوبی ایشیائی پالیسی کےاعلان کے بعدامریکی حکام سے ملاقاتیں ہوئیں ان ملاقاتوں مٰیں اتفاق کیا گیا تھا کہ باہمی اعتمادسازی کےساتھ آگے بڑھناہی بہترین راستہ ہے۔قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ امریکی صدر کے الزامات کے باوجود پاکستان جلد بازی میں کوئی قدم نہیں اٹھائے گا۔قومی سلامتی کمیٹی متفق ہے کہ پاکستان کو افغانستان میں مشترکہ ناکامی کا ذمہ دارقرارنہیں دیاجاسکتا اتحادیوں پر الزام لگا کر افغانستان میں امن قائم نہیں کیا جاسکتا،افغانستان میں سیاسی محاذ آرائی،کرپشن اورمنشیات بڑے چیلنجز ہیں وہاں حکومتی عملداری کے باہرعلاقے بین الاقوامی دہشتگردوں کی پناہ گاہوں سے بھرے ہیں، جن سے افغانستان کو براہ راست خطرات کا سامنا ہے، ان پناہ گاہوں سے ہمسایہ ممالک ، پورے خطے کو خطرات ہیں۔پاکستان کو افغانستان میں مشترکہ ناکامی کا ذمے دارقرارنہیں دیاجاسکتا،پاکستان ،افغان قیادت میں امن عمل کی مکمل حمایت کرتا ہے افغان قیادت میں امن عمل ناصرف خطے بلکہ عالمی امن وسلامتی کیلیے ضروری ہے۔اعلامیے کے مطابق عالمی اتحاد کو افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف آج بھی بھرپور مدد کررہے ہیں امریکی قیادت میں اتحادکوافغانستان میں دہشتگردی کامقابلہ کرنے کیلیے ہرممکن سہولیات دیں،پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے کام کرتے رہیں گے۔پاکستانی قوم اپنے وطن کی حفاظت اور قومی تشخص کو برقرار رکھنا جانتی ہے،پاکستانی قوم نے د ہشتگردی کیخلاف مثالی وغیرمتزلزل عزم کامظاہرہ کیا، پاکستان قوم کی قربانیوں اورشہداکے خاندانوں کے د ردکابے حسی سے ما لی قدر سے مو ا زنہ کرناممکن نہیں،ہزاروں قربانیوں اور شہداکے خاندانوں کے درد کا کوئی اندازہ تک نہیں کرسکتا۔پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ اپنے وسائل اور معیشت کی قیمت پر لڑی ہے۔پاکستان کے انسداد دہشت گردی آپریشن سے خطے سے القاعدہ کا خاتمہ کردیا گیا،باہمی اعتمادکےساتھ ہی آگے بڑھنے سے ا فغانستان میں پائیدارومستحکم امن قائم ہوسکتا ہے دہشت گردی کے خلاف تعاون کا نتیجہ ہے کہ پاکستان آج بھی نتائج بھگت رہا ہے۔امریکی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کے دورے آگے بڑھنے کے لیے اہم تھے، امریکی قیادت کے حالیہ بیانات حقائق کی نفی کرتے ہیں،امریکی قیادت کے حالیہ بیانات پاکستانی قوم کی دہائیوں سے د ی جانیوالی قربانیوں کی نفی ہے ،جبکہ حالیہ بیانات دونوں قوموں کے د رمیان قائم اعتماد کیلیے دھچکاہیں۔