آج کا آرٹیکل ارتھ ڈے کے حوالے سے ارتھ کے نام کرتا ہوں
SAVE WATER SAVE EARTH
اسلام آباد سے آتے ہوئے ایک پرانے دوست انوار قریشی نے کال کی کہ آج رات میں کوٹ سلطان رُکوں گا گپ شپ کریں گے کافی وقت بعد پرانے دوست اور کلاس فیلو سے ملاقات ہو رہی تھی سفر کا تھکا ہوا پہنچا کھانے کے بعد باتیں ہو رہی تھی ہمارا موضع پانی اور پاکستان تھا انوار قریشی صاحب جو کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر (انتھروپالوجسٹ ) پی سی آر ڈبلیوآرہیں نے مجھے چیئرمین PCRWRڈاکٹر محمد اشرف صاحب کی کتاب پانی کی اہمیت قرآن وسنت کی روشنی میں اور اسکی بچت کے طریقے شیئر کی ۔ میں سوچ رہا تھا کہ ہم پانی کی بچت کر بھی رہے ہیں کہ نہیں اور کیا پانی ہمارا مسئلہ بھی ہے کہ نہیں؟
پانی کی اہمیت کیا ہے شاید مجھے کتابی باتوں سے پتہ بھی نہ چلتا اگر میں خود تجربہ میں سے گزرا نہ ہوتا یہ گرمیوں کی بات ہے مجھے ایک آرگنائزیش کے ایک کام کی مانیٹرینگ کا کام سونپا گیا بہاولنگر میں نے جانا تھا رات بہاولپور رہائش رکھ کر صبح بہاولنگر کے لیے نکل گیا بہاولپور سے چشتیاں اور چشتیاں سے 36/F 24/G جیوے والی میری منزل تھی ۔ میں پہنچا ٹیم سروے کر رہی تھی میں نے مانیٹرنگ کی گرمی زیادہ تھی پانی کی طلب ہوئی تو میزبانوں نے ٹھنڈا پانی پلایا میں نے پانی پیا اللہ کا شکر ادا کیا اور علاقہ گھومنے لگا ۔گاؤں کے راستے کی دائیں سائیڈ پر ایک تالاب تھا ایک اماں جی نے دو گھڑے پانی سے بھر ے ہوئے ایک سر پر ایک ایک کمر پر لاد رکھا تھا پچکے گال ہڈیوں کا ڈھانچہ دکھائی دیتی اماں جی نے اتنا وزن اُٹھا یا ہوا تھامیں تجسس میں آگے بڑھا کہ یہ تالاب دیکھوں تو سہی کہ کیسا ہے میں نے تالاب کی حالت دیکھی تو اماں جی سے پوچھا کی یہ پانی آپ کس لیے لے کے جا رہی ہیں اماں جی نے کہاں کہ یہ پانی ہم پیتے ہیں بیٹا ۔پھر مجھے احساس ہو رہا تھا کہ تھوڑی دیر پہلے جو پانی میں پی چکا ہوں وہ بھی اسی تالا ب سے ہی تھا۔ میں نے اس تالاب کی سیڑھیاں اتر کر نزدیک سے پانی کی حالت دیکھی جس میں مینڈک کے بچے ، اور مختلف حشرات پانی میں کھیل رہے تھے اماں جی ابھی تک گئی نہیں تھیں وہ دیکھ رہی تھیں کہ اس کو یقین نہیں آ رہا کہ ہم یہ پانی پیتے ہیں انہوں نے گھڑا نیچے رکھا اور مجھے بتانے لگی کہ یہ پانی ہم کیسے گھڑ ے میں بھرتے ہیں دونوں ہاتھوں سے پانی میں موجود مینڈک کے بچوں اور گند کو آگے پیچھے ہلا کر دونوں ہاتھ جیسے دعا کے لیے اُٹھائے جاتے ہیں پانی میں ڈالے اور وہ پانی اپنے ایک گھڑے میں ڈالنے لگیں۔میں نے اماں جی سے کہا کہ اماں یہ پانی پینے کے قابل تو نہیں ہے پھر انہوں نے کہا بیٹا کیا کریں ہمارے جانور بھی یہیں سے پانی پیتے ہیں اور ہماری صحت گواہی دے گی کہ ہماری حالت کیسی ہے گاؤں کا کوئی گھر ایسا نہیں ہوگا جس میں کوئی فرد کسی بڑی بیماری کا شکا ر نہ ہوگا ۔ گاؤں کے جانوروں کی حالت بھی ایسے کہ جیسے ہڈیوں کا ڈھانچہ سا ہوں بس۔ میں چاہتا تھا کہ اماں جی اپنا یہ پیغام پورے پاکستان کوویڈیوکی مدد سے دیں لیکن اماں نے کہا کہ میرے بچے میری طرف سے اب یہ ذمہ داری آپکی ہے کہ آپ میری بات کو اوپر تک پہنچائیں ۔
میں اس رات چپکے سے گھر تو واپس لوٹ آیا لیکن مجھے پوری رات سکون نہیں آیا ۔
یہ کوئی ایک ایسی کہانی نہیں ہے پاکستان بھرا پڑا ہے ایسی کہانیوں سے ۔ پانی کا تعلق جب ہم کائنات سے جوڑنے کی کوشش کر رہے تھے تو مجھے ڈاکٹر اشرف صاحب کی کتاب کے ٹائٹل پر لکھے قرآن پاک کے ترجمہ شدہ لفظ نظر آ رہے تھے اور ہم نے ہر زندہ چیز کو پانی سے پیدا کیا (القرآن ) ۔ میزو پوٹیمیا سویلائزیشن ہو یا مایا سیویلائزیشن ، یا قدیم موہنجوداڑو سب کا تعلق پانی کے ساتھ نکلتا ہے ۔ پانی زندگی ہے کوئی بھی مذہب اس کی اہمیت سے انکار نہیں کر سکتا ہر تہذیب کو پالنے میں اس کا کردار ہے لیکن لگتا ہے پاکستان اور پاکستان میں رہنے والے اس کی اہمیت سے صاف انکار کر رہے ہیں۔بی بی سی کے مطابق لاہور میں پانی میں بہت زیادہ کمی آ رہی ہے اور پانی میں آرسینک کی مقدار بہت بڑھ رہی ہے۔کراچی کی صورت حال پورے پاکستان کے سامنے ہے لوگ بوند بوند کو ترس رہے ہیں ۔اقوامِ متحدہ کیمطابق دنیا میں اس وقت سات ارب افراد کو روزانہ پانی اور خوراک کی ضرورت ہوتی ہے جن کی تعداد 2050 تک بڑھ کرنوارب ہونے کی توقع ہے۔جب پاکستان وجود میں آیا تو اس وقت ہر شہری کے لیے پانچ ہزارچھ سوکیوبک میٹر پانی تھا جو اب کم ہو کر ایک ہزار کیوبک میٹر رہ گیا ہے اورسنہ 2025 تک آٹھ سو کیوبک میٹر رہ جائیگا۔پاکستان میں 1976کے بعد سے پانی کا کوئی اہم ذخیرہ تعمیر نہیں کیا گیا۔پاکستان وہ ملک ہے جہاں اللہ پاک کی خصوصی کرم نوازی ہے اس ملک کے چار موسم ہیں لیکن اس ملک میں کمی ہے تو لیڈرشپ کی کمی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے معیار کے مطابق پاکستان کی صرف 15 فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی ملتا ہے۔
لاہور واٹر اینڈسینٹیشن اجنسی کے ایم ڈی سید زاہد عزیز کہتے ہیں کہ لاہور خوش قسمت ہے اس حوالے سے کہ اس کا Aqufireبہت وسیع ہے لیکن یہ بھی حقائق ہیں کہ آبادی بڑھ رہی ہے اور پورے ایشاء میں 70گیلن فی بندہ سپلائی ہو رہا ہے۔ایم ڈی واسا لاہور کا کہنا ہے کہ ہم Surface Water کو استعمال کرنے جا رہا ہے جس کے لیے ہمارا منصوبہ تیارہے اور اگلے دو سالوں میں انشاء اللہ ہم لاہور کو پانی دینا شروع ہو جائیں گے۔ویسے کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ پاکستان کے لیڈران کا کوئی قصور نہیں ہے عوام ہی ووٹ سولنگ، پکی سٹر ک پر ووٹ دیتے ہیں صاف پانی،صفائی پر تو کوئی ووٹ ہی نہیں دیتا ہوگا درخت لگانے پر کسی کو کیا پڑی ہے کہ اس کے ڈائریکٹ فائدے کیا ہونے ہیں ۔انڈیا معائدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہمارے دریاؤں پر بند بناتا جا رہا ہے اور ہم ہیں کہ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر کے بیٹھے ہیں۔ہمارے ملک میں کالا باغ ڈیم جیسا کوئی منصوبہ ہو تو انڈیا اس کے خلاف پیسے لگاتا ہے تاکہ ایسے تمام منصوبے سیاست کی نظر ہو جائیں ۔آج ہمارے ڈیمز کی حالت یہ ہے کہ ان کی صفائی تک کبھی نہیں کی جا سکی اس میں پانی سٹور کرنے کی طاقت ہر گزرتے دن کے ساتھ کم ہوتی جاتی ہے ہم کوئی چھوٹے ڈیمز نہیں بنا سکے جس میں ہم اپنی نسلوں کے لیے پانی سٹور کر سکیں ۔ہمیں چھوٹے ڈیمز بنانے ہوں گے۔ ہمیں جو ایک بہت بڑی مقدار صاف پانی کے ہر سال سمندر میں چلی جاتی ہے اس کو سٹور کرنے کے بارے میں سوچنا ہوگا۔ ہمارے پاس صاف پانی کی ایک بہت بڑی مقدار ضائع ہو جاتی ہے کیونکہ ہماری نہریں ، راجباہ ، کھالے کچے ہیں ۔ہمیں بھی ترقی یافتہ ممالک کی طرح پانی کی بچت کے طریقے جیسے کہ ڈرپ ایریگیشن ،چھڑکاؤ ،کھالوں کے پکہ کرنے ، براہ راست کاشت کا طریقہ ، بارانی پانی سے آبپاشی ,ایک شہری ایک درخت جیسے منصوبے شروع کرنے ہوں گے،Waste Water Treament Plantلگانے ہوں گے اور، Sea Water Desalinationپر کام کرنا ہوگا۔ اس پر میرے وطن کے نوجوان جو کہ مستقبل ہیں پاکستان کا میرا ساتھ دینا ہوگا پانی کا بے جا استعمال ختم کروانا ہوگا ۔تما م سیاسی پارٹیوں کے منشور میں پانی کے ڈیمز اور اس کے بچاؤ کو شامل کروانا ہوگا۔پانی کی ہر بوند کو بچانا ہوگا پانی زندگی ہے اور ہمیں اپنی زندگی کے لیے آواز بلند کرنی ہوگی۔اور میں ڈاکٹر محمد اشرف صاحب چیئرمین پی سی آر ڈبلیو آر اسلام آباد، ایم ڈی واسا سید زاہد عزیز صاحب اور ان تمام دوستوں کو جو پاکستان میں پانی کو بچانے کے لیے کوشش کر رہے ہیں ان تمام لوگوں کو سلام پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ پاکستان کے نوجوان بھی اپنا کردار ادا کریں گے۔بابا اشفاق کی اس دعا کے ساتھ اللہ آپ کو آسانیاں دے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف بخشے آمین۔شکریہ
نوٹ(تمام نوجوان اس تحریر کو ضرور شیئر کریں جو پاکستان سے محبت رکھتے ہیں جو خدا کی اس نعمت کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں ۔)