اسلام آباد ۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ عدلیہ اور میڈیسن مقدس شعبے ہیں جن میں کسی دھوکے باز کی جگہ نہیں ہے،وکلا کا پیشہ پیسہ بنانے کیلئے نہیں ہے، وکیل کو ڈاکٹر سے زیادہ پروفیشنل ہونا چاہیے، وکلا بھی جج کو کبھی شرمندہ نہ کریں ، عزت اور احترام کے رشتے پر واپس آنا ہے کیونکہ اسی میں بھلائی ہے ۔
تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس سعید کھوسہ نے کہا کہ عدلیہ اور میڈیسن دونوں مقدس شعبے ہیں ، ان شعبوں میں کسی دھوکے باز کی کوئی جگہ نہیں ہے،وکلا کا پیشہ پیسہ بنانے کیلئے نہیں ہے ، وکیل لوگوں اور معاشرے کے لیے لڑتا ہے،اس سے زیادہ مقدس کام اور کوئی نہیں ہو سکتا۔ ہمارے وکلابہت ذہین ہیں لیکن ان کو ڈائریکشن چاہیے، وکیل کو ڈاکٹر سے زیادہ پروفیشنل ہونا چاہیے، ڈاکٹر جسم کی بیماریوں سے اور وکیل انسانی حقوق کے لیے لڑتا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں لاءگریجویٹس کو تربیت سے وکیل بنایا جاتا ہے جبکہ ہمارے سسٹم میں تربیت کا فقدان تھا، لاءکالجز کی کثرت کی وجہ سے اب سینئر وکلاکی کمی ہوگئی ہے،اب ایسے اداروں کی ضرورت ہے جہاں نوجوان وکلاکی تربیت کی جا سکے،قانون کی ڈگری سے آپ وکیل بن سکتے ہیں لیکن پریکٹیکل ورک ضروری ہے۔
شہبازشریف کا عمران خان کے دورہ امریکا پر تبصرے سے گریز
انہوں نے کہا کہ اپنی برادری کو سمجھانے کا وقت آگیا ہے، وکلا کورٹ روم میں جج صاحب سے 5 منٹ پہلے پہنچیں، جج کو یہ نہیں کہنا چاہیے کہ وہ وکیل کے دلائل سے مطمئن نہیں ، وکلا بھی جج کو کبھی شرمندہ نہ کریں ، عزت اور احترام کے رشتے پر واپس آنا ہے کیونکہ اسی میں بھلائی ہے ۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وکلا سائل کو درست مشورہ دیں گے تو وہ ہمیشہ آپ کے پاس آئے گا،ایک وکیل کو کسی معاوضے کی ضرورت نہیں ہوتی، آپ لوگوں کے لیے لڑیں اللہ آپ کو خود معاوضہ دے گا،انسانیت کی مدد کریں ، دولت کے پیچھے مت بھاگیں۔