اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہاہے کہ وفاقی کابینہ نے کمیشن آف انکوائری بنانے کی منظوری دیدی ہے ، ڈپٹی چیئر مین نیب حسین اصغر کو انکوائری کمیشن کا سربراہ بنانے کی منظوری دی ہے، اپنی مرضی سے کسی بھی ممبر کو کمیشن میں لے سکیں گے ۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہاہے کہ کابینہ نے کمیشن آف انکوائری کی منظوری دیدی ہے ، کمیشن آف انکوائری کے قیام کے بارے میں نوٹیفکیش کل تک جاری ہوجائیگا ، کابینہ نے ڈپٹی چیئر مین نیب حسین اصغر کو انکوائری کمیشن کا سربراہ بنانے کی منظوری دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کے سربراہ کو کمیشن کے اندر کسی کوبھی ممبر لینے کا اختیار ہوگا ۔
معاون خصوصی برائے احتساب نے کہاہے کہ وفاقی کابینہ کے سامنے انکوائری کمیشن کے قیام کا معاملہ رکھا گیا تھا ، انہوں نے کہا کہ2018میں پاکستان پر 30ہزار 875ارب روپے قرضہ ہوگیا ہے ۔
ضرور پڑھیں: وہ اعلیٰ عہدیدار جسے ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا، حکومت کیلئے نیا امتحان
واضح رہے کہ بجٹ کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پچھلی حکومتوں نے دس سال کے دوران ملک پر 30ہزار ارب روپے قرضہ چڑھایا ، اس قرض کی انکوائری کیلئے ایک ہائی پاور کمیشن بنایا جائیگا گا جو ان تمام قرضوں کے بارے میں تحقیقات کرے گا کہ یہ قرضہ جات کہاں کہاں خرچ کئے گئے