اسلام آباد . مالی سال 18-2017 میں وفاقی وزارتوں میں 15 ہزار 673 ارب روپے کی بے قاعدگیوں اور بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈیٹر جنرل پاکستان نے 40 وفاقی محکموں کی گزشتہ مالی سال کی آڈٹ رپورٹ پارلیمنٹ کو بھجوائی ہے جس میں 51 کیسز میں 14 ہزار 562 ارب روپے کی کمزور مالی انتظامات کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں 292 ارب 97 کروڑ روپے مالیت کے کیسوں میں قوانین کی خلاف ورزی اور بے ضابطگیوں جب کہ 26 ہزار 331 کیسوں میں اکاؤنٹنگ کی غلطیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ ایک لاکھ 85 ہزار 885 روپے مالیت کے کیسوں میں وصولیوں، زیادہ ادائیگیوں اور بے قاعدگیوں کی نشاندہی بھی کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق آڈٹ کی نشاندہی پر 4 ارب 90کروڑ روپے کی وصولیاں کی گئیں جب کہ 4 کیسز میں ایک ارب روپے کے استعمال کا ریکارڈ ہی فراہم نہیں کیا گیا۔
آڈٹ رپورٹ میں دیگر 11 کیسز میں 86 کروڑ 20 لاکھ روپے مالیت کی چوری، فراڈ اور بدعنوانیوں کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔
237 کیسوں میں 29کروڑ 1 لاکھ روپے کی خلاف ضابطہ ادائیگیوں کی نشاندہی بھی رپورٹ کا حصہ ہے۔
آڈیٹر جنرل پاکستان کو 50 وفاقی وزارتوں کے آڈٹ کا اختیار ہے تاہم یہ رپورٹ 40 وزارتوں کے آڈٹ پر مشتمل ہے، اور یہ رپورٹ چارجڈ بجٹ اور ووٹڈ بجٹ کے آڈٹ سے مرتب کی گئی ہے۔