راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ ملک اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک ہم سب مل کر جد وجہد نہیں کریں گے، جمہوریت کو پاک فوج سے کوئی خطرہ نہیں بلکہ جمہوریت کو اگر کوئی خطرہ ہے تو وہ عوام کی امنگیں نہ پورے کرنے سے ہوگا، ملک نے ترقی کرنی ہے تو اس میں ہر طرح کا استحکام ضروری ہے، پاک فوج کوئی بھی کام آئین اور قانون سے بالادست ہو کر نہیں کرے گی۔کراچی میں ہونے والے سیمینار میں آرمی چیف نے خطاب کیا اور اس میں تین سابق وزرائے خزانہ، سینیٹرز اور ماہرین معیشت موجود تھے ، سب لوگوں نے معیشت پر بات کی اور میں نے میڈیا پر اس سیمینار کا خلاصہ بیان کیا تھا ، مجھے وزیر داخلہ کے بیان سے بطور سپاہی اور پاکستانی بہت مایوسی ہوئی ۔
راولپنڈی میں پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں مکمل سویلین بالادستی ہے، تمام فیصلے منتخب حکومت کرتی ہے ۔ آرمی چیف اور ائیر چیف کی تعیناتی بھی منتخب وزیر اعظم کرتے ہیں جبکہ کراچی اور پنجاب میں رینجرز آپریشن کی اجازت بھی سول حکومت نے دی تھی۔ پاک فوج نے آپریشن رد الفساد شروع کیا مگر اس کی اجازت بھی منتخب حکومت نے ہی دی تھی۔ پاک فوج اس وقت تک کوئی آپریشن شروع نہیں کرتی جب تک سول حکومت اس کا حکم نے دے۔پاک فوج کوئی بھی کام خود نہیں کرتی اور ہم کوئی بھی کام آئین و قانون سے بالاتر نہیں ہوگا۔ ملک میں کسی بھی قسم کی ٹیکنو کریٹ حکومت کاکوئی امکان نہیں ہے اور ملک کے استحکام کے لئے تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ دنیا کا کوئی بھی ملک ایسا نہیں ہے جس کے اداروں میں اختلاف نہ ہوں لیکن ملکی ترقی اوراستحکام کیلئے متعلقہ ادارے اپناکرداراداکرتے ہیں۔ پاکستان کے خلاف دنیا بھر میں پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے، بیرونی قوتیں جان لیں،سیکیورٹی سے متعلق تمام پاکستانی اورادارے ایک ہیں، جب پاکستان کے استحکام کی بات آتی ہے تو ہر شہری جسد واحد کی مانند پاکستان کے لئے ایک ہوجاتا ہے۔ ہم نے باہمی اتفاق او ریک جہتی کے ذریعے بیرونی پروپیگنڈوں کا جواب دینا ہے۔
میجر جنرل آصف غفور کا مزید کہنا تھا کہ کراچی میں معیشت پر ہونے والے سیمینار میں تین سابق وزرائے خزانہ، ماہرین معاشیات اور سینیٹرز موجود تھے ، سب نے ملکی معیشت کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کیا، آرمی چیف نے تمام افراد سے غیر رسمی گفتگو میں بھی کہا کہ آپ لوگ اپنے حصے کا کام کریں اور ملکی استحکام کے لئے کردار ادا کریں ۔کوئی بھی ادارہ اکیلے کام نہیں کر سکتا ، ہمارے ملک میں تمام اداروں نے مل کر کام کیا اور آپ کا بھی کام ہے کہ معیشت کو مضبوط کریں۔ معیشت پر مل بیٹھ کر کام کرنا ہے۔ اگر سیکیورٹی اچھی نہیں ہوگی تومعیشت بھی اچھی نہیں ہوگی، مضبوط ملک بننے کے لئے سب کو ٹیکس ادا کرنا چاہیے،ملک اس وقت ترقی کرے گا جب تک ہم سب مل کر کام کریں گے۔حکومت کی جانب سے جن لوگوں کو ٹیکس نوٹس دئیے گئے تھے ان میں سے بہت کم لوگوں نے ٹیکس ادا کیا جبکہ پرائیویٹ سیکٹر سے بھی صرف40فیصد لوگوں نے اپنا ٹیکس ادا کیا۔ ، اگر ملک کو مضبوط کرنا ہے تو تمام شہریوں کو ذمہ داری کے ساتھ ٹیکس ادا کرنا۔
پاک فوج کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) صفدر پر جو بات ہونا چاہیے تھی ہوگئی ہے اور اس پر مزید بات نہیں کرنا چاہتا۔ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر نے اپنی ذاتی مصروفیات کی بنا پر قبل از وقت ریٹائرمنٹ لی ہے، پاک فوج میں ہر سال تقرریاں اور تبادلے ہوتے ہیں، سابق ڈی جی آئی ایس آئی کی ریٹائرمنٹ کو بھی اسی تناظر میں دیکھا جائے۔
source..
http://dailypakistan.com.pk/national/14-Oct-2017/659469