حق حکمرانی اداکرنے کے لیے تمام حکمران اپنے تئیں جتن کرتے ہیں لیکن سرخرو وہی حکمران ہوتاہے جو عوام میں سے ہو ۔ جسے عوام کی محرومیوں اور دکھ درد بہت قریب سے دیکھنے کا موقع ملاہواور ممکن ہے وہ خود احساس محرومی کا شکار رہا ہو ۔ وزیراعظم عمران خان نے جب وزیر اعلی پنجاب کا انتخاب کیا تو غیر وں کے ساتھ ساتھ اپنوں نے بھی اعتراضات اور تمسخراڑایا لیکن وزیراعظم کی دور اندیشی وقت کے ساتھ صحیح ثابت ہورہی ہے ۔
وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار ڈی جی خان ڈویژن کے پسماندہ ترین علاقہ بارتھی سے تعلق رکھتے ہیں ۔ راقم کو بارتھی کی رہائش گاہ دیکھنے کا موقع ملا ۔ بارتھی ایک ایسا علاقہ ہے جس کے سنگلاخ پہاڑ سبزہ سے خالی ہیں ۔ عوام کو بجلی ،پانی،صحت اور آمدورفت کی بنیادی سہولیات تک میسر نہ تھیں ۔ عثمان بزدار اگرچہ اپنے قبیلے کے ہردل عزیز سردار ہیں اور وزیر اعلی کا منصب بھی سنبھالے ہوئے ہیں لیکن جب بارتھی پہنچے تو اپنے لوگوں کے ساتھ فرشی نشست پر بیٹھ گئے ۔ یہ منظر دیدنی تھا ۔
وزیر اعلی عثمان بزدار نے صدیوں سے احساس محرومی کے شکار اپنے عوام اور علاقہ کے لیے چندمنصوبوں کے اعلان کیے جو آٹے میں نمک کے برابر تھے ۔ وہ چاہتے تو ماضی کے حکمرانو ں کی طرح خاطر خواہ ترقیاتی بجٹ بارتھی پر خرچ کرسکتے ہیں لیکن ان کے کندھوں پر پورے پنجاب کی ذمہ داری ہے اور وہ اس ذمہ داری کو بتدریج اورباطریق احسن انجام دئے رہے ہیں ۔
وزیر اعلی نے منصب سنبھالنے کے فوراًبعد عوام کے مسائل کے حل کے لیے کھلی کچہریوں کے انعقاد کی ہدایت کی جس پر عمل درآمد جاری ہے اور ہر جمعہ کے روز سائلین کی داد رسی کا سلسلہ جار ی ہے ۔ اسی طرح صفائی ستھرائی کے حالات نہ گفتہ بہ تھے ۔ وزیر اعلی نے کلین اینڈ گرین مہم کا افتتاح کیا جس سے ایک خوشگوار تبدیلی آنا شروع ہوئی ۔ صوبہ بھر میں کلین اینڈ گرین مہم کے تحت روزانہ کی بنیاد پر صفائی اور شجرکاری جاری ہے اورعوام میں اس عمل کو پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھاجارہا ہے خصوصاً طلبہ میں اس سلسلہ میں خاصاشعور اجاگر ہوا ہے ۔ اس شعور کے دور رس نتاءج برآمد ہوں گے کیونکہ طلبہ ہمارا مستقبل ہیں ۔
ملکی معاشی حالات بہتر نہ ہونے کے باجود وزیر اعلی نے ترقیاتی منصوبوں پر کوئی قدغن نہیں لگائی خصوصاً جنوبی پنجاب جہاں احساس محرومی حدسے بڑھ گیا تھا جسے دورکرنے کے لیے رواں بجٹ میں صحت ،تعلیم،مواصلات کے منصوبے شامل کیے ہیں جن میں مدراینڈ چائلڈ ہسپتال کے چار میگاپراجیکٹ شامل ہیں جن میں ایک ہسپتال ضلع لیہ میں قائم ہوگا ۔ اسی طرح کاشتکارو ں کی سہولیات کے لیے 115نئے ایل آر ایم سنٹر ز کے قیام کی منظوری ،20موبائل وین جن کے ذریعے اراضی معاملات کو دور دراز علاقوں تک نمٹایا جائے گاکی فراہمی جب کہ تارکین وطن کے لیے سفارت خانوں کی وساطت سے لینڈ ریکارڈ سروسز تک فراہمی ،پولیس کلچر کو عوام دوست بنانے کے لیے پولیس موبائل سنٹر کا اجراء،انسداد ڈینگی کے لیے مہم کا بروقت اور منظم بنیادوں پر شروع کرنا اور خصوصاً ممکنہ سیلاب کے سدبا ب اور دریائی کٹاءو سے متاثرہ لوگوں کو فوری ریلیف کے احکامات قابل تحسین ہیں اوریہ مستقل بنیادوں پر اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں ۔
عثمان خان بزدار کے وزیر اعلی بننے کے بعد قوی امید ہے کہ کسی بھی علاقہ کے لیے مختص ترقیاتی فنڈ کسی دوسرے مخصوص علاقہ میں بائی پاس کرتے ہوئے خرچ نہیں ہوں گے جس سے عوام کو احسا س محرومی بتدریج کم ہوگا ۔