لاہور: وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نیب لاہور میں پیش ہوگئے جہاں ان سے شراب کے غیر قانونی لائسنس جاری کرنے کے کیس میں تقریبا پونے 2 گھنٹے تک تفتیش کی گئی۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سکیورٹی اور پروٹوکول کے بغیر صرف ایک گاڑی میں وزیراعلیٰ آفس سے روانہ ہوئے اور نیب پہنچے۔
نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے وزیراعلی سے ایک گھنٹہ چالیس منٹ تک پوچھ گچھ کی اور شراب کے لائسنس کے اجراء سے متعلق سوالات کیے۔عثمان بزدار نے نیب کے سوالات کے جواب دیے اور ذاتی حیثیت میں اپنا موقف پیش کیا۔
وزیراعلی پنجاب کے سابق پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر راحیل صدیقی بھی نیب لاہور میں پیش ہوگئے اور کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ وزیر اعلی عثمان بزدار پر نجی ہوٹل کو قوائد کے برعکس شراب کا لائسنس دینے کا الزام ہے۔
عثمان بزدار بیان
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے ذاتی حیثیت سے نیب کے سامنے پیش ہوا، اپنا موقف پیش کیا اور حقائق سے آگاہ کیا، لائسنس کے معاملے پر ابہام دور کرنے کیلئے حقائق نیب کے سامنے رکھے، الحمداللہ ہمارا دامن صاف ہے۔
عثمان بزدار نے کہا کہ گزشتہ روز نیب کے دفتر کے باہر ہنگامہ آرائی اور قانون شکنی کا مظاہرہ کیا گیا، قوم نے کل قانون شکنی اور آج قانون پسندی کا مظاہرہ دیکھا، قانون شکن عناصر نے خود کو بے نقاب کیا۔
اندرونی کہانی
ذرائع کے مطابق عثمان بزدارپر جنوبی پنجاب میں مختلف ناموں سےجائیداد خریدنےکاالزام ہے۔ نیب نےاثاثہ جات کاپرفارمہ وزیراعلیٰ پنجاب کودےدیا اور رشتہ داروں کے نام پرجائیدادیں بنانے کے الزام میں بھی ان سے پوچھ گچھ کی۔
نیب نے وزیراعلیٰ اوراہلخانہ سےمتعلق جائیدادوں کاریکارڈمانگتے ہوئے پوچھا کہ وزیراعلیٰ اوراہلخانہ نےکتنی جائیدادیں خریدیں اور لیزپرلیں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار نیب ٹیم کو ہرسوال پروقت مانگتے رہے اور کہتےرہےمجھے نہیں پتا، کچھ وقت دیں سوچ کربتاؤں گا،میں تیاری کیساتھ نہیں آیا۔