اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی سے 180 ارکان کی حمایت کے ساتھ اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا تھا جس پر عمل درآمد کرتے ہوئے آج اعتماد کے اظہار کے لیے قرارداد پیش کردی گئی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم میاں شہباز شریف پر اعتماد کی قرار داد قومی اسمبلی میں پیش کی اور کہا کہ پورے ملک میں افواہیں چل رہی ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پوری دنیا کو دکھا دیں کہ پاکستان کی پارلیمان آئین اور جمہوریت کے ساتھ کھڑی ہے۔
بعدازاں اسپیکر نے قرار داد کی حمایت میں ارکان کو نشستوں پر کھڑے ہونے کی ہدایت کر دی اور گنتی کی گئی جو کہ 180 نکلی۔ وزیراعظم نے 172 کے بجائے 8 اضافی ووٹ کے ساتھ ایوان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا۔ جماعت اسلامی، جی ڈی اے اور پی ٹی آئی کے منحرف ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
اسپیکر نے اعتماد کے ووٹ کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے اعتماد کا ووٹ دینے والے ممبران کا نام قومی اسمبلی کی ویب سائٹ پر ڈالنے کی ہدایت کردی۔وزیراعظم نے بلاول بھٹو زرداری اور آصف زرداری سمیت اتحادی جماعتوں کے سربراہان کی نشستوں پر جاکر مصافہ کیا۔
قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن
ذرائع کے مطابق اس حوالے سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے پارٹی پوزیشن تیار کرلی۔ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق حکمران اتحاد کے ارکان قومی اسمبلی کی کل تعداد 181 ہے، ایوان میں مسلم لیگ ن کے 85 پیپلز پارٹی کے 58 ارکان ہیں۔
اسی طرح ایم ایم اے کے ارکان کی تعداد 13، ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان کی تعداد 7 ہے، حکمران اتحاد میں شامل بلوچستان عوامی پارٹی کے 4 اور بی این پی کے 4 ارکان ہیں۔ ق لیگ کے 3، اے این پی اور جمہوری وطن پارٹی کا ایک ایک رکن ہے جب کہ چار آزاد ارکان اسمبلی بھی حکمران اتحاد میں شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس وقت وزیراعظم شہباز شریف کو 180 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
وزیراعظم کا ارکان کے اعزاز میں ظہرانہ
قبل ازیں وزیراعظم نے اسلام آباد میں اراکین پارلیمنٹ کے اعزاز میں ظہرانہ دیا جس میں مسلم لیگ ن اور اس کی اتحادی جماعتوں کے 176 سے زائد ایم این ایز نے شرکت کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عید ملن پارٹی میں 176 سے زائد ارکان کی شرکت کے ذریعے حکومت اور اتحادی جماعتوں نے اپنی پاور شو کردی۔