پشاور: سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کا مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ سے متعلق شہباز شریف کو لکھا گیا خط منظر عام پر آگیا جس میں نواز شریف نے کہا ہے کہ جامع پروگروام ترتیب دے کر آزادی مارچ کو کامیاب بنایا جائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنما احسن اقبال کی قیادت میں لیگی وفد نے پشاور میں مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی اور نواز شریف کا لکھا گیا خط مولانا فضل الرحمان تک پہنچا دیا۔
خط میں نواز شریف نے شہباز شریف کو ہدایت دی ہے کہ آزادی مارچ میں شرکت کے لیے جامع پروگرام ترتیب دے کر اس کا باقاعدہ اعلان کریں، ذمہ داری باصلاحیت اور دلیر لوگوں کو دیں، لیگی رہنماؤں، کارکنوں اور ساتھیوں کے نام میرا پیغام ہے کہ اس احتجاجی پروگرام کو کامیاب بنائیں۔
نواز شریف نے لکھا کہ بات اگر قومی غیرت، جمہوریت کی بقا، خود داری اور عزت نفس تک آ پہنچے تو جرأت اور بہادری کے ساتھ اس کے دفاع میں اٹھ کھڑے ہوں، یہ کھڑے ہونے کا وقت ہے، ہر مصلحت کو ایک طرف رکھ کر اپنا حق منوانے کا وقت ہے، عزت بحال کرنے کا وقت ہے۔’ اکبر نے سنا ہے اہل غیرت سے، یہی جینا اگر ذلت سے ہو تو مرنا اچھا’۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے مولانا کو نواز شریف کا خط پہنچایا ہے، نواز شریف نے اظہار کیا کہ مولانا فضل الرحمان کے مستعفی ہونے کی تجویز ماننی چاہیے تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم کشمیر کے معاملے پر اسلامی ممالک کا اجلاس بھی نہیں بلا سکے اور وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے خارجہ پالیسی کا استعمال نہیں کیا۔
پاکستان کا ایٹمی اثاثہ آج کمزور نظر آتا ہے، فضل الرحمان
اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کا ایٹمی اثاثہ آج کمزور نظر آتا ہے، حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو بیچا ہے جب کہ ملک کے اندر کی معیشت تباہ ہوچکی ہے، حکومت سے نجات کے لیے حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ایٹمی اثاثے کو خطرہ ہے، مغربی دنیا چاہتی ہے پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کو ختم کیا جائے، حکومت کی بوکھلاہٹ میں اضافہ ہورہا ہے جب کہ ہمیں دھمکیوں اور نیب کے ذریعے ڈرایا جاتا ہے، ملین مارچ کے حوالے سے ایک سال قوم کو بیدار کیا ہے، 27 اکتوبر کو کشمیر کے ساتھ اظہار یکجہتی منائیں گے۔
جے یو آئی کے سربراہ نے مزید کہا کہ حکومت کے پاس اب بھی وقت ہے وہ استعفی دے کر گھر چلی جائے ورنہ ہم نے چلتا کر دینا ہے، تمام اپوزیشن جماعتیں ہمارے ساتھ ہیں ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے حمایت کا اعلان کیا ہے، سیاسی جماعتوں کی تجاویز سامنے آ رہی ہیں، جائزہ لینے کے لیے اجلاس طلب کیا ہے۔