لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ نوازشریف پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد حکومت کا فرض ہے کہ وہ ایک ملزم کی بجائے عدالتوں کے ساتھ کھڑی ہو۔ وفاقی وزرا ء کا ایک ملزم خاندان کے ساتھ عدالتوں میں جانا اور ملزموں کی صفائیاں پیش کرنا ، عدالتوں کی توہین ہے۔ حکمران ٹولہ احتساب کرنے والوں کا احتساب کرنے کے اعلان کر کے دراصل اداروں کو ڈرا دھمکا اور شور مچا کر عدالتوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہاہے۔ نوازشریف خاندان عدالتوں کو جھکانے کی بجائے خود قانون کے سامنے سرنڈر ہو جائے۔ عورت کا استحصال ناقابل برداشت ہے۔ عورت کو تعلیم ، صحت اور معاشرے میں عزت و احترام کے ساتھ زندہ رہنے کا حق ملناچاہیے۔ رائے ونڈ میں غریب خاتون کا سڑک پر بچی کو جنم دینا حکمرانوں کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔
ان خیالات کااظہارانہوں نے منصورہ میں سول سوسائٹی کی مختلف آرگنائزیشنز کے عہدیداروں کے وفد سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر رکن اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی محمد اصغر بھی موجود تھے سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ملک میں سیاست اور جمہوریت کو فیوڈلز نے یرغمال بنارکھاہے۔ پاکستان میں ایک الیکشن بھی ایسا نہیں ہوا جس میں عوام کو اپنی آزاد مرضی سے اپنے نمائندوں کے انتخاب کا حق دیا گیاہو۔ موجودہ نظام صرف وڈیروں ، سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کے لیے تخلیق کیا گیاہے۔ موجودہ سسٹم میں مرد اور عورت دونوں مظلوم ہیں۔ لوگ ووٹ ڈالتے ہیں مگر ان کے مینڈیٹ کو چوری کر لیا جاتاہے سینیٹر سرا ج الحق نے کہاکہ 2018 ء4 کے انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات کا نفاذ انتہائی ضروری ہے اور اب الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ وہ جلد از جلد آنے والے الیکشن کے لیے ضروری اقدامات اور تیاریوں کا آغاز کردے۔ ایک الیکشن کے بعد دوسرے الیکشن تک انتخابی اعتراضات سنتے رہنا کوئی کام نہیں۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے آج تک انتخابات میں اپنی مقرر کردہ اخراجات کی حد کی پابندی کو یقینی نہیں بنایا جس کا فائدہ اٹھا کر لوٹ کھسوٹ سے بنائی گئی دولت والے اربوں کھربوں خرچ کر کے اقتدار کے ایوانوں میں پہنچ جاتے ہیں اور غریب سیاسی کارکن منہ دیکھتے رہ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کو حکمران شاہی خاندانوں کی غلامی چھوڑ کر آزاد اور خود مختار حیثیت سے اس پورے نظام کی اوورہالنگ کرناہوگی۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاکستان سے لوٹ کر باہر منتقل کی گئی چار سوارب ڈالر سے زائد کی قومی دولت واپس آ جائے تو نہ صرف ملکی و غیر ملکی قرضے اتر سکتے ہیں بلکہ عوام کو تعلیم اور صحت کی مفت سہولتیں اور بجلی و گیس انتہائی ارزاں قیمت پر فراہم کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے مطالبہ کیاہے کہ پانامہ لیکس میں موجود دیگر 436 لٹیروں اور بنکوں سے قرضے لے کر معاف کرانے والوں کو بھی احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے اور زرداری ، مشرف اور نواز حکومتوں کا مکمل آڈٹ کروا کر قومی دولت لوٹنے والوں کو اقتدار کے ایوانوں سے نکال کر جیلوں میں بند کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ کرپٹ اشرافیہ کے احتساب کے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا۔
source…
http://dailypakistan.com.pk/national/20-Oct-2017/662661