کراچی ۔ وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور نعیم الحق طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے، ان کی نماز جنازہ اتوار کو کراچی میں ادا کی جائے گی۔
نعیم الحق طویل عرصے سے سرطان کے مرض میں مبتلا تھے لیکن اس کے باوجود وہ جب تک ہمت رہی سیاسی سرگرمیوں میں شرکت کرتے رہے۔ گزشتہ کچھ ماہ سے وہ شدید علیل تھے اور اسلام آباد میں زیر علاج تھے، کچھ روز پہلے انہیں علاج کیلئے آغا خان ہسپتال کراچی منتقل کیا گیا تھا۔
طبیعت خراب ہونے پر نعیم الحق کو ہفتہ کے روز آئی سی یو میں منتقل کیا گیا تھا جہاں ڈاکٹرز نے ان کی جان بچانے کی پوری کوشش کی لیکن وہ کینسر سے شکست کھاگئے اور اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کردی۔
نعیم الحق کی رہائش کراچی میں ہے اسی لیے ان کی نماز جنازہ بھی کراچی میں ادا کی جائے گی ، ان کی تدفین گزری قبرستان ڈیفنس فیز 4 میں کی جائے گی۔ ان کی نماز جنازہ اتوار کو بعد نماز عصر مسجد عائشہ خیابان اتحاد کراچی میں ادا کی جائے گی جس میں وزیر اعظم اپنی کابینہ کے ارکان سمیت شریک ہوں گے۔
دوسری جانب نعیم الحق کے انتقال پر سیاسی حلقوں کی جانب سے گہرے رنج اور افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کو جب نعیم الحق کے انتقال کی خبر ملی تو وہ آبدیدہ ہوگئے، انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ نعیم الحق ہر برے وقت میں ان کے ساتھ کھڑے رہے، ان کے انتقال سے پیدا ہونے والا خلا کبھی پورا نہیں کیا جاسکے گا۔
وفاقی وزرا فواد چوہدری، شاہ محمود قریشی ، علی محمد خان، اسد عمر، گورنر سندھ عمران اسماعیل ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری، معاونین خصوصی فردوس عاشق اعوان ، عثمان ڈار سمیت دیگر نے نعیم الحق کے انتقال پر گہرے رنج اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے پارٹی کیلئے ناقابل تلافی نقصان قرار دیا ہے۔
مسلم لیگ ن کی جانب سے بھی نعیم الحق کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے، مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے اپنے پیغام میں نعیم الحق کے اہلخانہ اور پی ٹی آئی سے اظہار افسوس کرتے ہوئے مرحوم کے درجات کی بلندی کی دعا کی ہے۔ لیگی رہنما عطاءتارڑ نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ نعیم الحق ایک واضح سیاسی کمٹمنٹ رکھتے تھے اور ہمیشہ اپنے لیڈر کے ساتھ مخلص رہے۔پیپلز پارٹی کے رہنما ناصر حسین شاہ نے بھی نعیم الحق کے انتقال پر گہرے رنج اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
یال رہے کہ نعیم الحق وزیر اعظم عمران خان کے سب سے قابل اعتماد اور قریبی ترین ساتھی تھی، وہ کرکٹ کے زمانے سے عمران خان کے ساتھ تھے، جب پی ٹی آئی کی بنیاد رکھی گئی تو نعیم الحق پارٹی کے 10 بانی ارکان میں بھی شامل تھے۔