اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )سپریم کورٹ میں میڈیکل کالجز میں داخلے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے طلباکوساڑھے 8 لاکھ سے زائدتمام رقم کل تک واپس کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایسے کالجزکاالحاق کرنےوالی یونیورسٹیوں کوبندنہ کرادیں،ہم نے طلباکوعطائی نہیں بنانا،22 لاکھ روپے فیس لی جارہی ہے،جس طرح کے ڈاکٹربن رہے ہیں،ہمیں معلوم ہے،ایسے کالجزکے ڈاکٹرنبض دیکھ سکتے ہیں نہ ہی بلڈپریشر۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی بھی میڈیکل کالج ساڑھے 8 لاکھ روپے سے زائدفیس نہیں لے سکتا،عدالت نے حشمت میڈیکل کالج سے طالب علموں سے لی گئی فیس کاریکارڈطلب کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے میڈیکل کالجز میں داخلے سے متعلق کیس کی سماعت کی ،حشمت میڈیکل کالج کی جانب سے وکیل احسن بھون پیش ہوئے، چیف جسٹس نے نجی میڈیکل کالج کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بھون صاحب آپ کوجج بنادیاتورپورٹ میڈیکل کالج کیخلاف دیں گے۔
احسن بھون نے کہا کہ میڈیکل کالج نے ایڈمیشن 2012 میں شروع کئے،اس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ طالب علموں نے ایسے میڈیکل کالج میں داخلہ کیسے لے لیا؟۔
متاثرہ طالبعلم نے بتایا کہ اخبارمیں داخلوں کااشتہارآیاتوداخلہ لے لیا،اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اشتہارکے ذریعے جعلی مال بک رہا ہے توکیاآپ خریدلیں گے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ جلالپورجٹاں کے کالج کااسلام آبادمیں الحاق کیسے ہوگیا؟،نمائندہ کالج نے بتایا کہ حشمت کالج کاالحاق رفایونیورسٹی کےساتھ ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ایسا ہے توپھررفاکوہی نہ بندکردیں،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ رفا نے میڈیکل کالج کو مشروط الحاق کاحق دیاجبکہ پی ایم ڈی سی سے منظوری لازمی تھی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بچوں سے فیس کی مدمیں کتنی رقم لی گئی؟،نمائندہ کالج نے کہا کہ 8سے ساڑھے 8 لاکھ روپے تک فیس لی گئی،اس پر طالبعلم نے کہا کہ ہم سے 20سے 22 لاکھ روپے فیس لی گئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ طلبابھی ایسے میڈیکل کالج میں داخلہ لیتے ہیں،رشوت کے کام میں طلبابھی شریک ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے نجی میڈیکل کالج کو طلباکوساڑھے 8 لاکھ سے زائدتمام رقم کل تک واپس کرنے کا حکم دے دیا اور طالبعلموں سے لی گئی فیس کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا۔
source