کرک (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عام انتخابات آنے والے ہیں جس میں سیاستدانوں کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے، موجودہ حکومت کا سفر یہاں ہی ختم نہیں ہوتا،پچھلے چار سالوں میں اتنے کام ہوئے ہیں جو 60سالوں میں نہیں ہوئے، اگر یہ سارے کام ماضی میں شروع کیے جاتے تو آج مکمل ہو رہے ہوتے اور پاکستان ترقی کے راستے پر ہوتا، یہ نواز شریف اور ن لیگ کا وژن ہے کہ آج ہر منصوبے پر کام ہو رہا ہے یا مکمل ہو چکا ہے، آج ملک میں 1700کلومیٹر موٹروے بن رہی ہے یا تکمیل کے آخری مراحل میں ہے ،ہر منصوبے پر کام ہو رہا ہے جولائی میں فیصلہ ہونا ہے یہ فیصلہ عوام کے پاس ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ آپ ماضی کی کرپشن چاہتے ہیں یا ترقی کا سفر چاہتے ہیں؟ کیا آپ گالیاں دینے والوں کو ووٹ دینا چاہتے ہیں یا شائستگی اور شرافت کی سیاست کرنیوالوں کو ووٹ دینا چاہتے ہیں؟ وفاقی حکومت اور پنجاب کی حکومت نے کیا کیا ہے اور دوسرے صوبوں نے کیا کیا ہے؟ یہ فرق سامنے ہے، آج میڈیا اور عدالتوں میں جو باتیں ہوتی ہیں ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے، حیثیت عوام کے ووٹ کی ہے، پاکستان کے عوام جولائی میں فیصلہ کریں گے اور امید ہے کہ فیصلہ ن لیگ کے حق میں کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کا کرک میں نیشپا تیل و گیس اور ایل پی جی منصوبے کا افتتاح کرنے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ منصوبے سے ا وجی ڈی سی ایل کوسالانہ 60ارب روپے کی آمدنی ہوگی، منصوبے میں42 ارب روپے کی رائلٹی ادا کی جاچکی ہے، امید ہے منصوبے سے مقامی آبادی کو گیس کی فراہمی بہتر ہو گی۔انہوں نے بتایا کہ تیل و گیس منصوبے پر 20 ارب روپے لاگت آئی ہے جبکہ منصوبے سے پیدا ہونے والی گیس کی مالیت سالانہ 7 ارب روپے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت آئی تو ملک میں گیس اور بجلی کا بحران تھا،یہاں پیداہونیوالی گیس کازیادہ حصہ ضائع ہو رہاتھا،سارے کام رکے ہوئے تھے لیکن آج صورتحال بہتر ہے۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک میں 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی لیکن آج پاکستان اضافی بجلی پیدا کر رہا ہے، لائن لاسز والے علاقوں میں مجبورا لوڈشیڈنگ کرنا پڑ رہی ہے، ہماری حکومت آئی تو ملک میں 500 کلومیٹر موٹروے تھا، 500کلومیٹر موٹروے بھی (ن) لیگ نے بنایا تھا، آج 1700 کلومیٹر موٹروے بن رہا ہے، پاکستان کو مشکلات سے نکال کر ترقی کے راستے پر ڈال دیا گیا ہے ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے کرک آکر بڑی خوشی ہوئی ہے لیکن اس سے بڑی خوشی اس بات کی ہے کہ او جی ڈی سی ایل میں نیشپاآئل اینڈ کیس منصوبہ مکمل ہے،او جی ڈی سی ایل میں 4منصوبے نامکمل پڑے ہوئے تھے ان کے مکمل ہونے کی کوئی امید نہ تھی اس سے پاکستان کو سالانہ اربوں کا نقصان ہورہا تھا اس لیے میں اوجی ڈی سی ایل کے ایم ڈی ، چیئرمین ،تمام افسران او رسٹاف کو مبارکباد دیتا ہوں کہ ان کی محنت سے یہ منصوبہ مکمل ہوا ہے، حالات کی وجہ سے کوئی کمپنی یہاں کام کرنے کو تیار نہ تھی اس سے پہلے کچھ کمپنیاں آئیں مگر چھوڑ کر چلیں گئیں لیکن اس کمپنی میں ہمارے چینی بھائیوں نے بڑی محنت سے کام کیا اور آج یہ پلانٹ یہاں موجود ہے، ان کو بہت سی مشکلات کا سامنا تھا مگر مشکلات کے باوجود انہوں نے یہ منصوبہ مکمل کیا،یہ کوئی معمولی منصوبہ نہیں ہے، اس منصوبے پر او جی ڈی سی ایل کو تقریباً60ارب روپے کی سالانہ آمدنی ہوگی، خیبرپختونخوا حکومت کو یہاں سے 42ار روپے کی رائلٹی ادا کی جاچکی ہے اور پاکستان حکومت کو انہوں نے 85ارب کے ٹیکس ادا کئے ہیں، یہاں سے سالانہ 7ارب روپے کی گیس نکلتی ہے جو تمام کی تمام کرک میں ہی استعمال ہوجاتی ہے اس لیے میں رحمت اسلام خٹک کو ہمیشہ کہتا ہوں کہ یہ آپ کی گیس ہے اس کو ضائع ہونے سے بچائیں کیونکہ کرک کی ضرورت اس کا چوتھا حصہ بھی نہیں ہے باقی سب گیس ضائع ہو رہی ہے جو ملک کا نقصان ہے وزیر اعظم نے کہا کہ ویسے تو وفاقی حکومت کبھی بھی پیسے نہیں دیتی نہ ہی ایسی کوئی روایت ہے لیکن اس کے باوجود ہم نے کے پی کے حکومت کو آدھا خرچ دینے کی پیشکش کی ہے، تیل کی قیمت حکومت ان کو ادا کرتی ہے اور وہ تیل مارکیٹ میں فروخت کر کے قیمت پوری کر لیتی ہے، 20ارب روپے کی لاگت سے یہ منصوبہ مکمل ہوا ہے ،یہ معمولی سرمایہ کاری نہیں ہے یہ منصوبہ تقریباً 400ٹن ایل پی جی روزانہ پید اکر رہا ہے، جب یہ حکومت آئی تو اس وقت پورے پاکستان کی گیس پیداوار ایک ہزار ٹن کے لگ بھگ تھی جو سیاسی رشوت کے طور پر لوگوں کو بانٹی جاتی تھی آج 1800ٹن کی پروڈکشن ہے جس میں سے ایک ٹن بھی کسی کو کوٹے کے طور پر سیاسی رشوت نہیں دی گئی، اس سے پاکستان کو 10ارب روپیہ سالانہ آمدن ہوتی ہے، اس سے پہلے چند افراد اس پیسے سے ارب پتی بن گئے یہ 10ارب روپیہ پاکستان کے پاس آنا چاہیے تھا مگر چند ہاتھوں میں سیاسی رشوت کے طور پر چلا گیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پلانٹ پہلے بھی لگ سکتے تھے مگر اس لیے نہ لگ سکے کیونکہ پلانٹ کے بڈ کی فائلیں سالوں وزارتوں کے دفتروں میں پڑی رہتی تھیں ،عوام ہماری اور ہم سے پہلے کی حکومتوں کی کارکردگی سے آگاہ ہیں، آج ہم نے ایک دن سے زیادہ کبھی فائل نہیں رکھی بلکہ فائل آتی تھی اور اسی وقت واپس جاتی تھی کیونکہ ہم نے کوئی ذاتی مفاد نہیں لینا تھا ،ملک کے لیے کام کرنا تھا۔انہوں نے کہا کہ صرف او جی ڈی سی ایل 43ہزار بیرل تیل 1100بلین کیوبک فٹ گیس اور تقریباً ایک ہزار ٹن ایل پی جی پروڈیوس کر رہی ہے جو ایک ریکارڈ ہے، جب ہماری حکومت آئی تو ملک میں گیس بجلی کا بحران تھا ،آج پاکستان بجلی میں سرپلس ہے جہاں بجلی چوری ہوتی ہے وہاں ہمیں مجبوراً لوڈ شیڈنگ کرنی پڑتی ہے ،بجلی ہمارے پاس موجود ہے لیکن اگر ہم بجلی ہمہ وقت دیں تو وہ چوری اتنی بڑھ جاتی ہے کہ پاکستان کے عوام چوری کا بوجھ برداشت نہیں کر سکے اس لیے ہمیں مجبوراً ملک کے چھ فیصد فیڈر پر لوڈ شیڈنگ کرنی پڑتی ہے، الحمدوللہ پیداوار ہماری طلب سےبڑھ چکی ہے یہ سب کچھ تین سالوں میں کیا گیا ،یہ محمد نواز شریف اور ن لیگ کا وژن تھا، آج سب کچھ چل رہا ہے اور پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے، ہمیں خوشی ہے کہ او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل جو حکومت کی کمپنیاں ہیں جو دنیا کی بہترین کمپنیوں کا مقابلہ کرتی ہیں، یہ کمپنیاں ملک میں توانائی کی کمی کو پورا کر رہی ہیں، ان کی کارکردگی بڑھائی گئی ہے، اس کا فائدہ مقامی لوگوں اور او جی ڈی سی ایل کے ملازمین کو بھی ہوتا ہے ،مجھے خوشی ہے کہ او جی ڈی سی ایل نے نہ صرف علاقے ، کے پی کے بلکہ پاکستان کے مسائل کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے، اسی خوشی میں میں او جی ڈی سی کے ملازمین کے لیے ایک ماہ کے بونس کا اعلان کرتا ہوں۔
source…
https://dailypakistan.com.pk/08-Mar-2018/744458