"گلیوں میں تعفن ہے، دم میرا گھٹا ہے
شہر میرا گند کے ڈھیروں سے اٹا ہے”
صفائی نصف ایمان ہے، اور اس میں کوئی شک نہیں ہے اور اسی صفائی ستھرائی کے کام کو سرانجام دینے کے لیے میونسپل کمیٹی /بلدیہ نامی ادارہ ہوتا ہے کہ جس کا کام ہی شہر یا علاقے میں باقائدگی سے صفائی و ستھرائی کرنا ہوتا ہے تاکہ ماحول گندگی سے محفوظ ہو اور لوگوں کو بیماریوں سے محفوظ رکھا جائے، کیونکہ بیماریوں کی وجہ سے کم آمدن اور متوسط طبقے کے لوگوں کے اخراجات بڑھنے کے ساتھ ساتھ ان کی معاشی بدحالی کا باعث بنتا ہے، جس کے اثرات قومی معیشت پر بھی پڑتے ہیں،
ہمارا شہر لیہ بہت تاریخی اہمیت کا حامل ہے، ادب، تعلیم اور کھیلوں کے شعبے کامیابیوں کی بناء پر اپنا ایک اہم مقام رکھتا ہے، لیہ کا حوالہ بڑے ادیب، شعراء، اعلیٰ عسکری و سول افسران اور صحافی رہے ہیں، لیکن اس خوبصورت شہر کا حسن اداروں اور غیر سنجیدہ عوامی نمائندوں و ارکان اسمبلی کی عدم توجہ کے باعث دن بدن ماند پڑتا جا رہا ہے، سڑکیں نا ہونے کے برابر ہیں، گلیاں یا تو سرے سے نہیں ہیں اور جو ہیں وہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے کی وجہ سے اپنی داستان غم سناتی ہیں، اور ان سب سے آگے میونسپل کمیٹی ہے، آپ شہر کے کسی کونے میں چلے جائیں گندگی آپ کا بھرپور استقبال کرے گی، شہر کے مختلف حصوں کی تصاویر میری پوسٹ میں موجود ہیں،لیہ شہر کو اپنے منتخب نمائندوں کی شفقت بھری نظر اور مسلسل تعاون درکا ہے،
جہاں ایک طرف ادارے اپنے فرائض ادا کرنے میں ناکام ہیں، وہاں شہریوں کو اپنے گریبان میں بھی جھانکنےکی اشد ضرورت ہے
میری شہریوں سے گزارش ہے کہ آپ اپنی اپنی سطح پر اپنے اہلیان علاقہ کو بھی آگاہی دیں کہ، اپنے علاقے کی صفائی ستھرائی کا خیال خود بھی رکھیں، اپنے گھر کے کوڑا کرکٹ گلی کے بجائے مخصوص کردہ مقام پر پھینکیں سب کچھ اداروں نے نہیں لوگوں نے بھی ماحول کی بہتری میں اپنا کردار ادا کرنا ہے،پلاسٹک بیگ ہمارا اور ہماری آنے والی نسلوں کا بد ترین دشمن ہے، آپ اس کے استعمال کی روک تھام میں اپنا حصہ ڈالیں
سید عمران علی شاہ
جس طرح اپنے گھر کو صاف ستھرا رکھتے ہیں تو گلی محلے کو بھی صاف ستھرا رکھیں