اسلام آباد ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہاہے کہ دھرنے میں فوج کا کوئی کردار نہیں ہے ، مولانا فضل الرحمان سینئر سیاستدان ہیں اور پاکستان سے محبت کرتے ہیں، ملکی دفاع اجازت نہیں دیتا کہ ایسے الزامات کے جواب دیں،مولانا کا مارچ سیاسی سرگرمی ہے ، اس سے فوج کا کچھ لینا دینا نہیں ،حکومت اگر الیکشن میں نہیں بلائے گی تو فوج نہیں آگے گی ۔
نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ الیکشن میں فوج کا کوئی کردار نہیں ہے ، پاکستان میں جتنے بھی الیکشن ہوئے ہیں یا کسی بھی کام کیلئے فوج کولایا جاتا ہے تو یہ حکومت وقت کا فیصلہ ہوتاہے اوراس میں تمام پارٹیوں کی رائے بھی شامل ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے اندر فوج کہاں لگے گی اور کہاں کہاں لگے گی تو یہ بھی قانون کے مطابق ریکوزیشن میں فیصلہ کیاجاتاہے ۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف پارلیمانی لیڈر ز کے اجلاس کے موقع پر تجاویز دے چکے ہیں کہ ایسا نظام لیکر آئیں کہ فوج کا الیکشن میں کردار بالکل صفر ہوجائے ۔ انہوں نے کہا کہ جب حکومت فوج کوذمہ داری تفویض کرتی ہے تو فوج کو آنا پڑتاہے ، حکومت فوج کونہیں بلائے گی تو نہیں آئے گی، فوج کی خواہش نہیں ہوتی کہ الیکشن میں کوئی کردار ادا کرے، فوج حکومت کے احکامات پر عمل کرتی ہے، فوج کو الیکشن پر صرف سکیورٹی کے لئے بلایا جاتا ہے ۔فوج غیر جانبدار ادارہ ہے ، پچھلے کچھ دنوں سے فوکس دھرنے کی طرف ہے لیکن کشمیر کے معاملے پر جو بھی فوج اور حکومت کا فرض ہے ، وہ ادا کررہی ہیں۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ کشمیر کا مسئلہ ستر سال سے چل رہاہے ، اس پر کوئی سمجھوتہ ہواہے نہ ہوگا ، کشمیر کے مسئلے پر پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ کرتار پور ایک الگ معاملہ ہے جو سکھ کمیونٹی کیلئے ہے ، سکھوں کے انڈیا سے آنے کیلئے کوئی بندوبست نہیں تھا جس کیلئے ایک کوریڈور دیا گیاہے ، اس کوریڈور سے جو سکھ یاتری آئیں گے ۔وہ کرتار پور میں اپنی عبادتگاہ کی حدود میں رہیں گے اور وہاں سے ایک انچ بھی آگے نہیں ہوسکیں گے اورجو سکھ یاتری دنیا بھر سے آئیں گے ، وہ بھارت نہیں جاسکیں گے ، یہ مکمل طور پر قانونی عمل ہوگا اور ہمیں سکھ برادری کے جذبے کا احترام کرنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ فوج کا دھرنے میں کوئی کردار نہیں ہے ،مولانا فضل الرحمان سینئر سیاستدان ہیں ، پاکستان سے محبت کرتے ہیں، مولانا کا مارچ سیاسی سرگرمی ہے ، اس سے فوج کالینا دینانہیں ہے ، مارچ میں بیانات پر ردعمل دے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج بطور ادارہ کسی سیاسی سرگرمی میں ملوث نہیں ، فوج ملکی دفاع کے کاموں میں مصروف ہے ۔دھرنے کافی عرصے سے ہورہے ہیں۔ملکی دفاع اجازت نہیں دیتاکہ ہم ایسے الزامات کے جواب دیں۔فوج 20سال سے سکیورٹی کے کاموں میں مصروف ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ میں جو بھی جواب دیتاہوں فوج کے ترجمان کی حیثیت سے دیتا ہوں۔