اسلام آباد . جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ وزیر اعظم عمران خان دودن میں استعفیٰ دیں ، دودن میں استعفیٰ نہ دیا تو پھر اگلا فیصلہ کریں گے ، اس میدان سے کوئی نہیں ہلے گا ، فیصلہ عوام نے کرناہے کیونکہ عوام کے ووٹ پرڈاکہ پڑا ہے ،ادارے غیر جانبدار رہیں ۔عوام کا اجتماع اس بات پر قدر ت رکھتاہے کہ وزیراعظم کوگھر میں جاکر گرفتار کرلے ۔
تفصیلات کے مطابق آزادی مارچ کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسلام آباد میں کسی ایک پارٹی کا اجتماع نہیں بلکہ یہ ساری قوم کا اجتماع ہے جو دنیا پر واضح کررہاہے کہ پاکستان پر حکمرانی کرنے کاحق پاکستا ن کے عوام کا ہے ، کسی ادارے کا عوام پر مسلط ہونے کا حق نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں اجتماع میں آنیوالے تمام کارکنوں ، تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کوخوش آمدید کہتا ہوں، یہ سنجیدہ اجتماع ہے اور پوری دنیا اس کوسنجیدگی سے لے ، ہم یہ فیصلہ کررہے ہیں کہ ہم اس ملک میں عدل پر مبنی نظام چاہتے ہیں جو انصاف پر مبنی ہوتوپھر عوام کاحق ہے کہ اس حوالے سے فیصلہ کرے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ربیع الاول کا مہینہ ہے ،اس مبارک مہینے میں ہم اجتماع کا آغاز کررہے ہیں، اس وقت ختم نبوت کے خلاف سازشیں کرنیوالے ، ناموس رسالت کے خلاف سازش کرنیوالے میدان میں اتر رہے ہیں اور پور ی قوم اس کا مقابلہ کرنے کیلئے اکٹھی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ 2018کو دھاندلی زدہ اور فراڈ الیکشن ہوئے تھے ،ہم نہ اس الیکشن کو تسلیم کرتے ہیں اور نہ اس کے نتیجے میں بننے والی حکومت کوتسلیم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک مطالبہ ہے کہ اس حکومت کوجاناہے ، اس حکومت کی نااہلی کے نتیجے میں معیشت تباہ ہوگئی ہے ، جس ملک کی معیشت بیٹھ جائے تو وہ ملک قائم نہیں رہ سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر معیشت بیٹھنے سے روس اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتا تو پاکستان بھی اپنا وجودبرقرار نہیں رکھ سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کشمیر کوبیچاہے ، ہم سے کہا کہ کشمیر کی صورتحال خراب ہے ، سرحد پر ٹینشن ہے ، اس لئے اجتماع نہ کرو لیکن عجیب بات ہے کہ ایک طرف کہا جارہاہے کہ کشمیر کے معاملے پر بھارت کے ساتھ تناﺅ ہے اوردوسری طرف کرتارپور راہداری کے معاملے پر بھارت کے ساتھ دوستی کی پینگیں بڑھائی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عامی آدمی اس وقت کرب میں مبتلاءہے ، مائیں بچوں کو بیچنے پر مجبور ہیں، نوجوان خودکشیاں کرنے پر آگئے ہیں، رکشے والے رکشے جلانے پر اتر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیااب بھی ہم ان کو یہ سب کرنے کی اجازت دے دیں؟
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ان کی جانب سے کہا گیا تھا پچاس لاکھ گھر بناکر دینگے لیکن پچاس لاکھ گھر گرا دیئے گئے ہیں۔ان کی جانب سے کہاگیا کہ ایک کروڑ نوکریاں دینگے لیکن بیس سے پچیس لاکھ نوجوانوں کو بیروز گار کردیا گیاہے ۔ انہوں نے کہا باہر سے دو بندے آئے ہیں جن میں ایک سٹیٹ بینک کاگورنر اوردوسرا ایف بی آر کا چیئرمین ہے جو آئی ایم ایف نے بھیجے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت پاکستان بنا تھا تو قائد اعظم نے کہا تھا کہ ہم مغربی نظام معیشت تسلیم نہیں کرتے ، ہم قرآن وسنت کے مطابق معاشی نظام بنائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ جب اسرائیل وجود میں آیا تواس کے وزیر اعظم نے اسرائیل کی پہلی خارجہ پالیسی میں کہا تھا کہ ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد پاکستان کاخاتمہ ہے اور پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد یہ تھی کہ ہم نے فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے رہنا ہے ، آج فلسطین کوتسلیم کرنے کی باتیں ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اجتماع اعلان کررہاہے کہ کوئی مائی کا لعل عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت کو نہیں چھیڑ سکے گا ، کہتے ہیں کہ یہ مذہب کارڈ استعمال کرتے ہیں لیکن پاکستان ہے تو اسلام ہے اور اسلام ہے تو پاکستان ہے ، کوئی مائی کا لعل اسلام کو پاکستان سے جدا نہیں کرسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ کہتے ہیں کہ نواز شریف چور ہے، ہم کرپشن کاخاتمہ کررہے ہیںلیکن ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پچھلے ایک سال میں کرپشن میں تین فیصد اضافہ ہواہے ، تم نے کرپشن میں اضافہ کیا ، تم چوروں کے چور ہو ، کفن کش کے بیٹے بن گئے ہو۔انہوں نے کہا کہ حکومت میڈیا سے پابندی فوراً اٹھا لے، اگر میڈیا پر سے پابندی نہیں اٹھاﺅگے تو پھر ہم بھی کسی پابندی کے پابند نہیں ہونگے ، یہ ہماری پرامن صلاحیتوں کا اظہار ہے ، ہم چاہتے کہ پرامن رہیں بصورت دیگر اسلام آباد میں عوام کا یہ سمندر اس بات پر قدر ت رکھتاہے کہ وزیر اعظم کے گھر جاکر اس کوخود گرفتار کرلے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو توجاناہی جانا ہے لیکن میں اداروں سے بات کرناچاہتا ہوں کہ ہم اپنے اداروں کو غیر جانبدار دیکھنا چاہتے ہوں، ہم اداروں کومضبوط دیکھنا چاہتے لیکن اگر اس حکومت کی پشت پر ہمارے ادارے ہیں تو پھر ہم اداروں کودودن کی مہلت دے رہے ہیں کہ اس پر بات کریں گے کہ ہم اداروں کے بارے میں اپنی کیارائے رکھتے ہیں؟مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج استاد کو سڑکوں پر گھیسٹا جارہاہے ، خواتین اساتذہ کو چہروں پر تھپڑ مارے جارہے ہیں، تھانوں اور سڑکوں پر گھسیٹا جارہاہے ، ڈاکٹر جولوگوں کے زخم سیتا ہے ، ان کی مرہم پٹی کرتاہے ، اس کے زخموں سے خون رس رہاہے ۔ انہوں نے کہا کہ کیا یہ ملک اس لئے بنا تھا کہ ہمارے ڈاکٹر اور استاد کے ساتھ اس طرح سلوک ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم استعفیٰ دینے کیلئے دودن کی مہلت دے رہے ہیں ، اگر دو دن میں استعفیٰ نہ دیا تو پھر ہم اگلے لائحہ عمل کا اعلا ن کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ عوام جس چوک کی بات کررہے ہیں ، ہم نے نوٹ کرلی ہے ، یہ بات نواز شریف اور آصف علی زرداری نے بھی سن لی ہے لیکن ہم جن کوسناناچاہتے ہیں ، وہ بھی سن لیں۔انہوں نے کہا کہ میں تین دن کی بات اس لئے کررہا ہوں کہ تین دن کے لئے حضور ﷺ نے بھی غار میں پنا لی تھی ، تین دن کو سنت سے بھی نسبت تھی ۔ انہوں نے کہا کہ میں تمام سیاسی اکابرین کاشکریہ ادا کرتا ہوں اوردعا کرتا ہوں کہ جو ہماری سیاسی قیادت جیلوں میں اوربیمار ہے ، اللہ تعالیٰ ان کوصحت کاملہ عطا کرے ۔انہوں نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ پوچھتا ہوں کہ استعفیٰ سے کم پر راضی ہوسکتے یانہیں ! انہوں نے کہا کہ حکومت اساتذہ ،ڈاکٹر ز ،وکلااور تاجروں کے حوالے سے اپنے فیصلے واپس لے اور ان کے تمام مطالبات تسلیم کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ٹرین حادثے میں شہید ہونیوالے کیلئے دعائے مغفرت کرتے ہیں اور اس مطالبے کے ساتھ کہ یہ حادثہ تھا یا دہشت گردی تھی،اس بات کی بھی تحقیقات کی جائیں ۔ انہوں نے کہا تحریک انصاف پر فارن فنڈنگ کھانے کا الزام ہے ، دوسروں پر توایک ایک پر الزام لگاتے تھے کہ تم نے یہ کھایاہے ، تم نے یہ کھایاہے لیکن یہاں تو ساراٹبر ہی چورہے ۔انہوں نے کہا کہ سب اس میدان استقامت کے ساتھ رہیں اورکوئی یہاں سے نہیںہلے گا ، استقامت کے ساتھ رہناہے ، ان سے دودن میں استعفیٰ لیناہے اور اگر نہیں دیا تو پھر اسی میدان میں فیصلہ کرناہے کیونکہ عوام آپ ہیں اور آپ کے حق پر ڈاکہ پڑاہے ، ہم تمام سیاسی قائدین کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
مو لانا فضل الرحمن سے قبل میاں محمد شہباز شریف ، بلاول بھٹو محمود خان اچکزئی ، ڈاکٹر محمد مالک سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا