کراچی: قوم 75 واں جشن آزادی شایان شان طریقے سے منارہی ہے اور اس حوالے سے ملک بھر میں مختلف تقاریب کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔
یوم آزادی کے موقع پر دن كا آغاز وفاقی دارالحكومت اسلام آباد میں 31 اور صوبائی دارالحكومتوں میں 21،21 توپوں كی سلامی سے ہوا، نماز فجر كے بعد ملک كی خوشحالی، سلامتی، امت مسلمہ كے اتحاد اور كشمیریوں كی جدوجہد كی كامیابی كے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ اس کے علاوہ اقلیتی برادری نے بھی ملک کی سلامتی اور خوشحالی کے لیے خصوصی دعائیہ تقاریب کا اہتمام کیا ہے۔
جشن آزادی کے حوالے سے مرکزی تقریب اسلام آباد میں ہوئی جس میں صدر ڈاکٹر عارف علوی، وزیراعظم عمران خان، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، وفاقی وزرا، اراکین قومی اسمبلی و سینیٹ اور مختلف ممالک کے سفرا نے شرکت کی۔
مزار قائد اور مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی
کراچی میں بانیٔ پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناحؒ کے مزار پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ پاکستان نیول اکیڈمی کے کیڈٹس نے اعزازی گارڈز کے فرائض سنبھالے۔
لاہور میں علامہ محمد اقبالؒ کے مزار پر بھی گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب منعقد ہوئی۔ پاکستان رینجرز کی جگہ پاک فوج کے چاق و چوبند دستے نے گارڈز کی ذمے داریاں سنبھالیں۔
جشن آزادی پر جاری کردہ اپنے پیغام میں صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ پاكستان نے اپنے 74 سالہ سفر كے دوران بہت سے چيلنجز كا سامنا كيا مگر ہم اپني محنت، قربانيوں اور باہمی تعاون سے ان چيلنجز ميں سرخرو ہوئے، ملک كے معاشی اشاريوں ميں بہتری آنے كے اثرات عوام تک پہنچنا شروع ہوگئے ہيں۔
انہوں نے کہا کہ ہم تنازع جموں و كشمیر پر كشمیریوں كی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری ركھنے كے عزم كی تجدید كرتے ہیں، آج كے دن قوم عہد كرے كہ ہم قائداعظم كے نظریات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے پاكستان كے اتحاد اور خوشحالی كے لیے كام كریں گے۔
یومِ آزادی کے موقع پر وزیراعظم عمران خان نے بھی اپنے اہم پیغام میں کہا کہ آج کے دن قومی پرچم لہراتے ہوئے ہمیں ایمان ،اتحاد تنظیم کے پختہ عزم کا اعادہ کرنا چاہئے، ہم نے ایک متحد، پرامن اور پرعزم قوم کی حیثیت سے ابھرنے کے لئے اپنی تاریخ کے سفر میں کٹھن چیلنجز عبور کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی اندرون ملک بعض درپیش مسائل کے ساتھ ساتھ خطہ کی بدلتی صورتحال ہمارے اس عزم کا امتحان ہے، ہروقت کی طرح ہم اپنے عزم صمیم کی بدولت ان رکاوٹوں پر قابو پالیں گے اور مضبوط تر قوم کے طور پر ابھریں گے، پاکستان آج اقوام عالم کے مابین سر اٹھا کر کھڑا ہو سکتا ہے، معیشت کی بحالی، کورونا وبا سے نبرد آزما ہونے اور ماحولیاتی تحفظ بارے ہماری پالیسیوں کو دنیا بھر میں پذیرائی ملی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس موقع پر ہمیں اپنے کشمیری بہن بھائیوں کو نہیں بھولنا چاہئے، کشمیری عوام انتہائی نامساعد حالات اور بھارتی غیر قانونی قبضہ میں ناقابل بیان جبر میں اپنے حق خودارادیت کے لئے جدوجہد کررہے ہیں، پاکستان کشمیریوں کی منصفانہ کاز کے لئے اپنی بھرپور حمایت جاری رکھے گا، کشمیری ابھی بھی ان کے ساتھ کئے گئے وعدے پورے کرنے کے لئے عالمی برادری کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان نے اپنی مغربی سرحدوں پر غیر مستحکم صورتحال کے باعث بڑی قربانیاں دی ہیں، ہم نے ہمیشہ اس بات پر مسلسل زور دیا ہے کہ افغانستان کے تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، افغانستان میں دیر پا امن و استحکام کے لئے پاکستان افغان تنازعہ کے مذاکرات سے سیاسی حل کی حمایت جاری رکھے گا، اپنے معاشی و سماجی ایجنڈے کی پیروی کے لئےہم اندرون اور بیرون امن چاہتے ہیں، نیا پاکستان میں ہماری تمام تر توجہ جیو پالٹیکس سے اب جیو اکنامکس پر مرکوز ہوگئی ہے، جس میں ہم اولین ترجیح کے طور پر پاکستانی عوام کی فلاح و بہبود اور خوشحالی پر توجہ دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لئے ہر ممکن کوششیں کی ہیں، بلاشبہ پاکستان اللہ تعالیٰ کا ہمارے لئے تحفہ ہے، میں ایک مرتبہ پھر اندرون ملک اور بیرون ملک تمام پاکستانیوں کو مبارکباد دیتا ہوں، اس موقع پر آپ سے کہتا ہوں کہ پاکستان کو قابل فخر، خوشحال اور پرامن ملک بنانے میں اپنا کردار ادا کریں