کراچی: ملک بھر میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 1500 سے بڑھ گئی ہے جب کہ اس وائرس سے جاں بحق افراد کی تعداد 13 ہوگئی ہے۔
وفاقی وزیرت صحت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں کورونا کے تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 1526 ہوگئی ہے۔ پنجاب میں 558، سندھ میں 481، بلوچستان میں 138، خیبر پختونخوا میں 188 ، گلگت بلتستان میں 116، اسلام آباد میں 43 جب کہ آزاد کشمیر 2 میں مریض زیر علاج ہیں۔
کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے مطابق ملک بھر میں کورونا سے جاں بحق افراد کی تعداد 13 ہوگئی ہے
قرنطینہ اور آئسو لیشن سے متعلق پالیسی
محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے کورونا وائرس کے مشتبہ و مصدقہ مریضوں کو قرنطینہ اور آئسو لیشن میں رکھنے کے حوالے سے پالیسی جاری کردی ہے۔ ڈی جی ہیلتھ خیبر پختونخوا کے دفتر سے جاری پالیسی میں قرطینہ اور آئسولیشن کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔ صوبے بھر کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران سمیت اسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس، ایم ٹی آئی اسپتالوں کے میڈیکل ڈائریکٹرز اور قرطینہ کے انچارجز کو صوبائی ہیلتھ ڈائریکٹریٹ نے پالیسی ارسال کردی ہے۔
مزید چینی امداد آگئی
چین سے امدادی سامان کا ایک اور جہاز اسلام آباد پہنچ گیا ہے، خصوصی طیارے میں ساڑھے چارٹن امدادی سامان لایاگیا ہے، جس میں 15 وینٹی لیٹر، ماسک اور دیگر طبی اشیا شامل ہیں۔ وینٹی لیٹرز میں 10 آئی سی یو اور پانچ پورٹیبل ہیں۔
لاہور میں اہم اجلاس
کورونا وائرس کے سلسلے میں انتظامی امور، طبی سہولیات کی فراہمی اور سپلائی چین کے جائزے کیلئے چیف سیکرٹری پنجاب میجر (ر) اعظم سلیمان خان کی سربراہی میں اہم اجلاس ہوا ہے۔ جس میں سینئر ممبر بورڈ اآف ریونیو،ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، کمشنر لاہور ڈویژن اور متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
چیف سیکریٹری پنجاب نے ہدایت کی کورونا وائرس کے سلسلے میں عوام میں اعتماد بڑھایا جائے کیونکہ کورونا وائرس کیخلاف جنگ عوام کے تعاون کے بغیر نہیں جیتی جا سکتی، آئندہ کورونا وائرس کے مشتبہ مریض کی نشاندہی پرپولیس کی بجائے صرف انتظامیہ اور محکمہ صحت کا عملہ رابطے میں رہے گا،چیک پوائنٹس پر دشواری سے بچنے کیلئے اشیاء ضروریہ، ادویات اور طبی آلات کی ٹرانسپورٹیشن کرنے والے متعلقہ کمپنیوں کے لیٹر ساتھ رکھیں۔
سیکرٹری پرائمری صحت کیپٹن (ر) محمد عثمان نے بتایا کہ کورونا وائر س کے تصدیق شدہ مریض کے لوگوں سے میل ملاپ سے متعلق جاننے کے لئے کانٹیکٹ ٹریسنگ سٹم متعارف کرایا گیا ہے، اس عمل میں پی آئی ٹی بی کے علاوہ محکمہ تعلیم کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سیکرٹری خوراک نے بتایا کہ تمام اضلاع میں گندم کی وافر مقدار فراہم کر دی گئی ہے،کسی بھی ضلع میں آٹے کی کوئی کمی نہیں ہے۔
حجاموں کی ہوم سروس
کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاون اور مختلف مارکیٹیں، دکانیں اور شاپنگ مال بند ہیں۔ اس پابندی کے باعث پنجاب میں ہئیر کٹنگ کی دکانیں، پارلر اورسیلون بھی بند ہیں جس کی وجہ سے شہریوں کو بال کٹوانے اورشیوبنوانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، دوسری طرف کئی علاقوں میں ہئیرڈریسر نے ہوم سروس شروع کردی ہے اور اپنے مستقل کسٹمر کے بال ان کے گھروں میں جاکر کاٹ رہے ہیں جس کا معاوضہ کئی سوگنا زیادہ لیا جارہا ہے۔
کورونا وائرس اور کچھ احتیاطی تدابیر
کورونا وائرس کے خلاف یہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے اس وبا کے خلاف جنگ جیتنا آسان ہوسکتا ہے۔ صبح کا کچھ وقت دھوپ میں گزارنا چاہیے، کمروں کو بند کرکے نہ بیٹھیں بلکہ دروازہ کھڑکیاں کھول دیں اور ہلکی دھوپ کو کمروں میں آنے دیجئے۔ بند کمروں میں اے سی چلاکر بیٹھنے کے بجائے پنکھے کی ہوا میں بیٹھیں ۔ سورج کی شعاعوں میں موجود یو وی شعاعیں وائرس کی بیرونی ساخت پر اُبھری ہوئی پروٹین کو متاثر کرتی ہیں اور وائرس کو کمزور کردیتی ہیں ۔ درجہ حرارت یا گرمی کے زیادہ ہونے سے وائرس پر کوئی اثر نہیں ہوتا لیکن یو وی شعاعوں کے زیادہ پڑنے سے وائرس کمزور ہوجاتا ہے۔
پانی گرم کرکے تھرماس میں رکھ لیں اور ہر ایک گھنٹے بعد آدھا کپ نیم گرم پانی نوش کریں ۔ وائرس سب سے پہلے گلے میں انفیکشن کرتا ہے اور وہاں سے پھیپھڑوں تک پہنچ جاتا ہے ۔ گرم پانی کے استعمال سے وائرس گلے سے معدے میں چلا جاتا ہے، جہاں وائرس ناکارہ ہوجاتا ہے۔ اس طرح دن میں ایک مرتبہ گرم بھاپ لینے سے سانس کی نالی اور سائینس کی بھی صفائی ہوجاتی ہے ۔
اس وائرس کے خلاف جنگ میں طاقتور دفاعی نظام بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ اس کے لیے آٹھ گھنٹے کی نیند بہت ضروری ہے کیونکہ اس دوران دفاعی نظام اندرونی ٹوٹ پھوٹ کی مرمت کرتا ہے اور دفاع کو مضبوظ بناتا ہے ۔ اس کے علاوہ معیاری اور متوازن غذا کی بھی بہت اہمیت ہے ۔
اس مسئلے کی سنجیدگی کو سمجھنا اور عملی اقدامات کرنا ہر فرد کی بنیادی ذمہ داری ہے ۔ حکومتی اقدامات کا احترام کرنا اور احتیاطی تدابیر کو مکمل اختیار کرنا نہ صرف ایک انسانی اور قومی فریضہ ہے بلکہ اپنے پیاروں کی محبت کا تقاضہ بھی یہی ہے۔ خود کو اور اپنے گھر والوں کو گھروں تک محدود رکھنا انتہائی ضروری قدم ہے ۔ انتہائی ضروری حالات میں ہی گھر سے باہر نکلنا چاہیے ۔ کورونا سے متوقع انسانی جانوں کا نقصان کو کم سے کم کرنے کے لیے اس وقت سب سے زیادہ ضروری امر فرد کا محتاط اور ذمہ دارانہ برتاو ہے۔ جو قو میں مشکل حالات میں صبر کے ساتھ تنظیم اور اتحاد کا مظاہرہ کرتی ہیں وہی کامیابی سے اپنا توازن برقرار رکھ پاتی ہیں۔