لاہور . پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مسودہ قانون تنازعات کا متبادل حل پنجاب 2019ء کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ،میانوالی یونیورسٹی سمیت 4 آرڈیننسز ایوان میں پیش کر دئیے گئے جنہیں سپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر دیا ،مسلم لیگ (ن) کی جانب سے قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز اور خواجہ سلمان رفیق کے پروڈکشن آڈر جاری نہ کرنے پر احتجاج کیا گیا ، سپیکر کے استفسار پر ایوان کو آگاہ کیا گیا ہے کہ کینسر کے مریضوں کے لئے ادویات فراہم کرنے والی کمپنی سے معاہدہ ختم ہو گیا ہے ، حکومت نے کینسر کے مریضوں کو ادویات کی فراہمی کامنصوبہ ختم نہیں کیا ۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک روز کے وقفے کے بعد سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی زیر صدارت مقررہ وقت کی بجائے دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس میں محکمہ ریونیو اینڈ کالونیز سے متعلقہ سوالات پوچھے گئے ۔اجلاس میں اپوزیشن اراکین نے ہسپتالوں میں کینسر کی ادویات ختم ہونے کے خلا ف احتجاج کیا جس پر صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ حکومت ہر معاملے کے حوالے سے باخبر ہے اور یہ ایشو بہت جلد حل کرلیا جائیگا۔ اپوزیشن رکن شیخ علاؤ الدین نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہاکہ ان کے حلقہ چونیاں میں معصوم بچوں کے اغواء اور قتل کے واقعات رونما ہوئے جس سے علاقہ میں نہ صرف خوف و ہراس ہے بلکہ عوام سڑکوں پر مظاہرے کر رہے ہیں ،گزشتہ روز جب ہجوم نے تھانہ پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو آئی جی پنجاب نے مجھے فون کرکے وہاں پہنچنے کی ہدایت کی۔میں نے اپوزیشن رکن ہونے کے ناطے وہاں جا کر حکومت کا دفاع کیا اور ان مظاہرین کو بڑی مشکل سے کنٹرول کیا تاہم شرپسند عناصر نے میرے پٹرول پمپ اور میری جائیداد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جبکہ میرے بار بار بلانے پر پولیس وہاں نہ پہنچی ۔سپیکر پنجاب اسمبلی نے شیخ علاؤ الدین کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک ذمہ دار شہری اور منتخب نمائندہ ہونے کا حق ادا کیا اب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ایسے عناصر کو پکڑ کر کیفر کردار تک پہنچائیں اگر پولیس بروقت ایکشن لے لیتی تو آج یہ سانحہ رونما نہ ہوتا۔
صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شیخ علائو الدین کے ساتھ جو واقعہ ہوا وہ قابل افسوس ہے تاہم چونیاں ان کا حلقہ ہے اور عوامی ردعمل کو یہ بہتر طو ر پر سمجھ سکتے ہیں ،ان کے مخالفین نے کوئی حرکت کی ہو تو کچھ کہا نہیں جاسکتا تاہم حکومت کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں۔میں خود وہاں گیا اور متاثرین کو یقین دلایا کہ انہیں ہر صورت انصاف ملے گا۔ اپوزیشن رکن رانا مشہود نے کہا کہ اس وقت کشمیر کا مسئلہ پورے ملک کا مسئلہ ہے اور ہم سب کو کشمیر کے ایشو پر متفقہ بات کرنی چاہیے تاکہ ایوان سے ایک پیغام جائے۔ انہوں نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کی عدم موجودگی میں ایوان نہیں چل سکتا اور ہمارے بار بار مطالبے کے باوجود پروڈکشن آرڈر نہیں جاری کئے گئے ۔اس کے ساتھ ہی اپوزیشن اراکین نے احتجاجاً اجلاس کی کارروائی سے واک آؤٹ کیا ۔اس دوران سپیکر کی جانب سے نماز کیلئے 15 منٹ کا وقفہ دیا گیا۔دوبارہ اجلاس کا آغاز ہونے پر اپوزیشن نے کورم کی نشاندہی کر دی اورمطلوبہ تعداد پوری نہ ہونے پر پانچ منٹ گھنٹیاں بجائی گئیں اورتعداد پوری ہونے پر اجلاس کی کارروائی جاری رکھی گئی ۔اس دوران اپوزیشن رکن خلیل طاہر سندھو نے مطالبہ کیا کہ پنجاب یونیورسٹی کیمپس پل جو کہ پروفیسر وارث میر کے نام سے منسوب تھا کو ختم کرکے اسے کشمیر انڈر پاس کا نام دیا گیا ہے ۔سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ وارث میر کا صحافت میں ایک اپنا مقام ہے یہ ایک علیحدہ بات ہے کہ وہ حامد میر کے والد ہیں تاہم بحیثیت استاد ان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا اور حکومت سے درخواست ہے کہ وارث میر کے انڈر پاس کے نام کو بحال کیا جائے ۔
سرکاری کارروائی کے دوران صوبائی وزیر راجہ بشارت نے آرڈیننس میانوالی یونیورسٹی 2019 آرڈیننس پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پنجاب 2019آرڈیننس (ریفارمز) میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوشنز پنجاب اور آرڈیننس پروبیشن اینڈ پے رول سروس 2019ایوان میں پیش کئے جنہیں سپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر کے دوماہ میں رپورٹ طلب کر لی ۔ایوان میںمسودہ قانون تنازعات کا متبادل حل پنجاب 2019پیش کیا گیا جس کی ایوان نے کثرت رائے سے منظوری دیدی ۔ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس آج جمعہ تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا