اسلام آباد ۔ مسلم لیگ ق نے واضح کیا ہے کہ اگر نیب نے ان کی قیادت کے خلاف کارروائی کی تو وہ حکومت سے علیحدہ ہوجائیں گے۔
تحریک انصاف کی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے نجی ٹی وی آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم تحریک انصاف کے اتحادی ہیں ، ہمیں اگر انصاف کی بھیک مانگنی پڑ گئی ہے اور عدالت جانا پڑ گیا ہے تو وزیر اعظم کا اخلاقی فریضہ ہے کہ وہ پتا چلائیں کہ سیاسی انجینئرنگ کے پیچھے کون ہے؟وہ لوگ جنہوں نے کرپشن کی ہوتی ہے، ان کو فکر ہونی چاہیے لیکن ہمیں ایسی کوئی فکر نہیں ہے۔
طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ ایک وزیر صاحب کہہ رہے ہیں کہ عید کے بعد نیب ڈبل ٹارزن بن جائے گا۔ ہم اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ آپ بیلنس کرنے کیلئے شرفا کی پگڑیاں اچھالیں ، وزیر اعظم کو یہ فیصلہ کرنا پڑے گا کہ کیا ہم ان کیلئے اہمیت رکھتے بھی ہیں یا نہیں۔
طارق بشیر چیمہ سے جب یہ سوال پوچھا گیا کہ بیلنس کرنے کیلئے کوئی کارروائی ہوئی تو کیا وہ حکومت چھوڑ دیں گے ؟ اس سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر ہماری قیادت کی عزت پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی گئی تو ہم ایک کیا 10 حکومتیں بھی چھوڑ دیں گے۔
خیال رہے کہ بدھ کے روز چوہدری برادران نے چیئرمین نیب کے اختیارات کیخلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے ۔ انہوں نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ نیب سیاسی انجینئرنگ کرنے والا ادارہ ہے۔چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الہی نے موقف اپنایا ہے کہ نیب کے کردار اور تحقیقات کے غلط انداز پر عدالتیں فیصلے بھی دے چکی ہیں۔
انہوں نے موقف اپنایا کہ چیئرمین نیب نے ہمارے کیخلاف 19 سال پرانے معاملے کی دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا ہے ، اس قبل بھی نیب نے 19 سال قبل آمدن سے زائد اثاثہ جات کی مکمل تحقیقات کیں مگر ناکام ہوا۔درخواست کے متن میں درج ہے کہ چیئرمین نیب کو 19 سال پرانے اور بند کی جانیوالی انکوائری دوبارہ کھولنے کا اختیار نہیں، ہمارا سیاسی خاندان ہے اور ہمیں سیاسی طور انتقام کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
چوہدری برادران کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ نیب کا 19 برس پرانے آمدن سے زائد اثاثہ جات کی انکوائری دوبارہ کھولنے کا اقدام غیرقانونی قرار دیا جائے۔