مجھے آواز نہ دینا اگر کبھی جو مر جاؤں
بکھر جاؤں
خس و خاشاک کی مانند
کبھی جو خاک کی مانند
کبھی جو اپنے آپ سے
کنارہ کش میں ہو جاؤں
اور خود کو ڈھونڈ نہ پاؤں
کہ خود کو بچانے کو
کوئی اکسیر نہ پاؤں
تیرا کوئی لفظ
کوئی تحریر نہ پاؤں
تمہارے پاس جو وقت نہیں
اور تیرا ساتھ پانے کا
اگر جو میرا بخت نہیں
تو پھر تم حرف چن چن کر
انہیں کوئی ساز نہ دینا
میرے مدفن پہ تم آ کر
مجھے آواز نہ دینا
کبھی جیون سے ڈر جاؤں
سنو تیری جدائی میں
اگر کبھی جو مر جاؤں۔