لیہ شہر میں ایک ڈاکہ دن دیہاڑے یوں مارا گیاہے کہ ضلعی انتظامیہ کی ملی بھگت سے جنرل ٹرانسپورٹ سروس( جی ٹی ایس) کے شہر کے وسط میں گلبرک ہوٹل سے متصل موجود کمرشل پلاٹ کو اوقاف کی مالکیت قراردے کر لہور کی نواز لیگی طاقتور شخصیت کے فرزند کے اشارہ پر ایک ملتانی مڈل مین کو لیز کردیاگیاہے ۔ اس قیمتی پلاٹ کا معاملہ صحافیوں اور شہریوں نے اٹھایا تو مالکیت کا فیصلہ کرنے کیلئے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل محبوب کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی ، جس نے سارے ریکارڈ کی تحقیقات کے بعدفیصلہ دیاکہ اس کمرشل پلاٹ کا مالک جی ٹی ایس ہے ۔اس پلاٹ کا فیصلہ جی ٹی ایس کے حق میں آنا ہی تھاکہ گھنٹیاں کھڑک گئیں اور وہ سارے کردار سامنے آگئے جوکہ اس پلاٹ کے حصول کیلئے مڈل مین کی پشت پر تھے ،یوں ضلعی انتظامیہ لیہ چاروں شانہ ایسی ڈھیر ہوئی کہ فورا ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل نعیم اللہ بھٹی کی سربراہی میں ایک اور کمیٹی تشکیل دی گئی اور فیصلہ حسب منشا اوقاف کے حق میں حاصل کرکے اس کمرشل پلاٹ کو مڈل مین کو لیز کروادیا گیا ۔کمرشل پلاٹ پر پلازہ کھڑا کرنے کی جلدی اتنی تھی کہ نقشہ کے معاملے میں بھی طاقت کا سہارالیاگیا اور راتوں رات لیہ کے شہریوں کوماموں بناکر پلاٹ پر چارمنزلہ پلازہ کھڑا کرنا کا دھندہ شروع کردیاگیا ۔لیہ کی صحافی برادری نے اپنی تئیں بڑی کوشش کہ جی ٹی ایس کے اس کمرشل پلاٹ کے معاملے میں ہونیوالی واردات کو بے نقاب کیجائے لیکن انکی رپورٹنگ کو نوازلیگی حکومت نے خاک اہمیت یوں دینی تھی کہ انہوں نے تو مڈل مین کو اس کمرشل پلاٹ پر ہاتھ صاف کرنے کیلئے میدان میں اتاراتھا مطلب کتی چوروں کیساتھ ملی ہوئی تھی۔لیہ کے صحافی دوست ملک مقبول الہی کا اس واردات پر تبصرہ یوں تھاکہ جی ٹی ایس کے کمرشل پلاٹ کا جنازہ یوں بھی دھوم سے نکلاہے کہ اس کمرشل پلاٹ کو حاصل کرنیوالی شخصیت بھی ملتان کی تھی جبکہ ڈی سی او بھی ملتان کا تھا ، رہے ،نام اللہ کا ۔لیہ میں اس طرح کی یہ پہلی واردات نہیں ہوئی ہے جوکہ طاقتور مافیانے انتظامیہ کی ملی بھگت سے کی ہے اور اپنے لہور کے حکمران کو خوشخبری دی ہے کہ جناب والا ، آپ کے حکم کی تعمیل کردی گئی ہے اور کوئی حکم ؟ لیہ میں صورتحال یوں بھی قابل افسوس ہے کہ جن نمائندوں نے عوام کے حقوق کا لیہ اور اسمبلی کے فلور پر تحفظ کرنا تھا ان کے فرائض کی ادائیگی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایاجاسکتاہے کہ نوازلیگی دور کے دو صوبائی وزیروں اور ایک رکن صوبائی اسمبلی احمد علی اولکھ ،اعجاز اچلانہ اور قیصر مگسی کیخلاف نیب میں اسی طرح کے ایشوز پر تحقیقات چل رہی ہیں ۔ادھر سابق ضلع ناظم لیہ ملک غلام حیدر تھند کیخلاف بھی نیب میں تحقیقات چل رہی ہیں لیکن ابھی تک نیب نے ان وارداتوں میں ملوث وزیروں ،ارکان اسمبلی اور ضلع ناظم کو گرفتارکرکے تحقیقات کا آغاز نہیں کیاہے ۔نیب کی اس رحمدلی کے پیچھے کونسی گیڈری سنگھی ہے ؟ اس بارے میں نیب ہی وضاحت کرسکتاہے کہ اس طرح ملزموں کو ریلیف دے کرکے قوم کی کون سی خدمت ہورہی ہے ؟ لیہ میں موجودگی کے دوان پتہ چلاکہ معاملہ جی ٹی ایس کے پلاٹ پر ہاتھ صاف کرنے کے بعد اس سے جڑے "مائی ماتاں مندر "اور اس کیساتھ جڑی اراضی پر بھی ہاتھ صاف کرنے کا منصوبہ تھا لیکن نواز لیگی حکومت کے دن تھوڑے ہونے کی وجہ سے فی الحال واردات موخرکردی گئی ہے لیکن واقفان حال کا کہناتھاکہ اس وقفہ کاہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ مافیانے کمرشل اراضی پر ہاتھ صاف کا منصوبہ مستقل ہی ترک کردیاہے،جلد ہی پرانے سیلبس اور نئی پروڈکشن کیساتھ لیہ کی قیمتی اراجی پر حملہ آور ہونگے ۔ادھرتکلیف دہ صورتحال یوں ہے کہ لیہ انتظامیہ "مائی ماتاں مندر ” کی دردیوار کو اجڑتادیکھ ا نجوائے کررہی ہے ۔ ان شہزادوں کو اس بات کی پرواہ نہیں ہے کہ ان کی عدم دلچسپی کافائدہ اٹھا کر قبضہ مافیا ” مائی ماتاں مندر” کی جائید ا دکی طرف آگے بڑھ رہاہے۔یوں مائی ماتاں مندر بھی تحریک انصاف کی تبدیلی کا منتظرہے ۔ اسی طرح لیہ کی تحصیل کروڑ لال عیسن میں "کروڑ آلہ مندر ، گاڑھو لال مندر "کے بارے میں بھی کوئی اچھی اطلاعات نہیں ہیں مطلب ان کو بھی ڈھیر کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی ہے ۔ اسی طرح حد تو یہ کردی گئی ہے کہ لیہ کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ محکمہ اوقاف،ہاوسنگ ،بلڈنگ ،ہائی وے ،جنگلات ،اریریگشن ،تھل ڈوپلمنٹ اتھارٹی ،میونسپل کمیٹی ،،محکمہ صحت ،پولیس ودیگر سرکاری محکموں کی 80ہزار کنال پر قبضہ مافیا ھڑ پ کرچکاہے ،لیہ میں عیجب اتفاق یہ بھی ہے کہ لیہ کی سیاسی شخصیت کو سرکاری اراضی نیلامی میں ہمیشہ کوڑیوں کے بھاؤ مل جاتی ہے جبکہ حق واپسی اور کلیم اراضی کے اصل حقداران مدت ہوئی ہے دفتروں کے چکر لگارہے ہیں۔آخر پر اتنا کہناتھاکہ نیب کے افسران مصروف نہیں ہیں تو اس راز سے ضرور پردہ اٹھائیں کہ لیہ کے سیاستدانوں کو سرکاری قیمتی اراضی کوڑیوں کے بھاؤ کیونکر پلیٹ میں رکھ کر پیش کیجاتی ہے ؟۔