لیہ{ صبح پا کستان} چوک اعظم پولیس ایس ایچ او کلیم گاڈی کا اہلکاروں کے ہمراہ پریس کلب کے جنرل سیکرٹری کے گھر دھاوا، مین گیٹ ، داخلی دروازے توڑ کر گھر میں داخل ، چادر چاردیواری کا تقدس پامال ، گھریلو سامان کی بلا جواز تلاشی ، تشدد کے بعد صحافی و بھائی گرفتار ، پولیس نے جرم چھپانے کیلئے گھر اور ملحقہ دکانوں سے CCTV کیمرے وسسٹم اتار لئے ، ویڈیو ریکارڈ سامنے آگیا ، تھانے میں صحافی پر تھرڈ ڈگری کا استعمال ، صحافتی تنظیموں ، الیکٹرانک میڈیا ایسوسی ایشن کا واقعہ پر شدید رد عمل ، ممبر اسمبلی نے بھی واقعہ پولیس گردی قرار دیدیا ، اوپن انکوائری ، پولیس کیخلاف اندراج مقدمہ کا مطالبہ ، درخواست داخل، ڈی ایس پی انکوائری آفیسر مقرر ،
تفصیلات کے مطابق عدالتوں میں زیر سماعت متنازعہ پلاٹ کا کیس ختم نہ کرنے اور راضی نامے سے انکار پر چوک اعظم پولیس آپے سے باہر ہوگئی ، ایس ایچ او تھانہ چوک اعظم گاڈی نے 9 سی جیسے منشیات کے درجنوں سنگین مقدمات میں ملوث ریکارڈ یافتہ منشیات فروش ساجد ، خالد ، اقبال اوڈ اور کامران وغیرہ کے ہمراہ صحافی کے گھر پر مسلح اہلکاروں کے ہمراہ دھاوا بول دیا ، پولیس اور منشیات فروشوں کیساتھ آئے درجنوں افراد بیرونی گیٹ توڑ کر گھر میں داخؒ ہوگئے اور اندرونی داخلی دروازے توڑ کر چادر چاردیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے کمروں میں جا گھسے اور سامان کی بلا جواز تلاشی لی ، اس دوران پولیس نے مزاحمت پر نجی ٹی وی کے رپورٹر شہباز قریشی کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور گھیسٹتے ہوئے گھر سے باہر لائے اور پولیس ڈالے میں ڈال کر تھانے لے گئے ، پولیس نے صحافی کے بڑے بھائی اعجاز قریشی اور بہنوئی کو بھی حراست میں لے لیا اور تھانے منتقل کردیا گیا جہاں پولیس نے صحافی شہباز قریشی پر تھرڈ ڈگری کا استعمال کیا اور انہیں 4 گھنٹے تک حبس بے جا میں رکھا۔ صحافتی تنظیموں ، چوک اعظم پریس کلب ، لیہ الیکٹرانک میڈیا ایسوسی ایشن کی مداخلت پر صحافی دیگر زیر حراست افراد کو رہائی ملی ، پولیس نے نہ صرف گھر کے باہر موجود سامان سرقہ کیا بلکہ جرم چھپانے کیلئے گھر اور ملحقہ دکانوں پر لگے سی سی ٹی وی کیمرے ، ایلی سی ڈی اور مانیٹر بھی اتار لئے تاہم اس کے باوجود خفیہ کیمروں سے ہونیوالی ریکارڈنگ پولیس کی غنڈہ گردی کی تمام ریکارڈنگ سامنے آگئی ، صحافتی تنظیموں کی جانب سے واقعہ پر شدید رد عمل ظاہر کیا گیا ہے اور واقعہ کو پولیس گردی قرار دیا گیا ہے، اوپن انکوائری و پولیس کیخلاف اندراج مقدمہ کا مطالبہ کیا ہے ،
صحافتی تنظیموں نے بھی ایس ایچ او سمیت واقعہ میں ملوث ذمہ داران کو معطل کرنے اور اندراج مقدمہ کا مطالبہ کیا ہے ،
اس ضمن میں متاثرہ صحافی شہباز قریشی کی جانب سے ایس ایچ او کلیم گاڈی ، ٹی ایس آئی ذیشان ، سلیم Asi,کانسٹیبل ارشاد ، رضا کار صفدر کلاسرہ ، منشیات فروش و حملہ آور ساجد ، خالد ، اقبال اوڈ کامران قاضی کے علاوہ ضیغم اعوان ، سیف اللہ سندھو، کاشف ، عبدالغفور ، مسماة سنبل ، نامعلوم مرد و خواتین و پولیس اہلکاران کیخلاف اندراج مقدمہ کیلئے ڈی پی او کو درخواست گذار دی ہے ، ڈی پی او نے ڈی ایس پی چوبارہ سرکل لیاقت ملک کو انکوائری آفیسر مقرر کیا ہے ۔