لیہ( صبح پا کستان )چوبارہ کے صحرائی علاقہ میں صدیوں سے موجود چراگاہوں پر سولر پارک قائم کرنا سینکڑوں مویشی پال کسانوں کے معاشی قتل کے علاوہ جنگل سے درختوں کی کٹائی سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ کا باعث بنے گا چوبارہ کے کسانوں ،سماجی کارکنوں کا ڈسٹرکٹ پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ
،احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے فضل رب لنڈ،مہر صفدر کلاسرہ،پروفیسر ظہور عالم تھند،پروفیسر سبطین خان،خالد خان میرانی،شیخ بدر منیر،رامیش رضا سرگانی،کامران اکبر ٹھینگانی،نوید ،اکبر خان گورمانی،تصدق کھرل نے کہا تحصیل چوبارہ میں حکومت پنجاب نے 650ایکڑ اراضی 25سال کی لیز پر چائنہ کی کمپنی زینفا کو دے دی ہے جس پر صحرائی تحصیل چوبارہ کے سینکڑوں مویشی پال کسان متاثر ہونگے جو سرکاری پرمٹ پر اس رکھ میں اپنے مویشی چراتے ہیں ،مقرین کا کہنا تھا کہ برطانوی راج کے دوران قائم کی گئی رکھوکھ کی زمین کسی قانون کے مطابق کسی دوسرے مقصد کیلئے الاٹ نہیں کی جاسکتی اور نہ ہی یہ اراضی لیز پر دی جاسکتی ہے ،زینفا کمپنی کو زمین لیز کرنا دراصل چوبارہ کی زمین ہتھانے کو منصوبہ ہے ،انہوں نے کہا کہ رکھ کی زمین ہتھا کر مقامی لوگوں کو معاشی قتل کیا جارہا ہے ،رکھ کی زمین چائنہ کی کمپنی زینفا کو الاٹ کرنے والے افسران کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے،رکھ چوبارہ میں سینکڑوں ایکڑ اراضی پر لاکھوں کی تعداد میں درخت موجود ہیں ان کی کٹائی سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہوگا ،مظاہرین نے زمین کی الاٹمنٹ کیخلاف نعرے بازی کی ،ہاتھوں میں پلے کارڈ جن ’’رکھ نہیں تے ککھ نہیں ،رکھوک کی غیر قانونی الاٹمنٹ نامنظور ،غٰیر قانونی معاہدہ فوری منسوخ کیا جائے کے نعرے درج تھے ،حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی بھی کی گئی ،مظاہرین نے کہا کہ اگر زینفا کمپنی کے ساتھ غیر قانونی معاہدہ منسوخ نہ کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ ملتان،لاہور،اسلام آباد تک سولربڑھایا جائے گا،یاد رہے کہ رکھ خیرے والا میں درختوں کی کٹائی کے حوالے سے مقامی لوگوں کی جانب سےمقامی عدالت میں چائنہ کمپنی زینفا کے خلاف کام روکنے کیلئے درخواست گذاری گئی تاہم وکلاء کے دلائل کے بعد عدالت نے دائر کردہ کیس خارج کرکے زینفا کمپنی کو کام جاری رکھنے کی اجازت دے دی ،علاوہ ازیں رکھ خیرے والا کی 15ہزار ایکڑ سے زائد اراضی چراہ گاہ و جنگلات کیلئے محفوظ ہے ۔