لیہ ( صابر عطا سے )نواز شریف تمہیں قوم کو جواب دینا پڑے گا ۔اگر جواب نہ دیا تو ٹھکانہ اڈیا لہ جیل میں ہو گا ۔عمران خان نے لیہ کے سپورٹس گراؤنڈ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو چار نکات بتاتا ہوں جس سے ملک ترقی کرسکتا ہے ۔اس سے ملک بدل سکتا ہے ۔ہم انسانوں پر خرچ کریں گے ،کاشتکاروں پر خرچ کریں گے ،آمدنی اور ٹیکسیشن میں اضافہ کریں گے اور سرمایہ کاری کے نظام کو مظبوط کریں گے ان چار نکات پر عمل کر کے ہم مثالی ترقی کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ یاد رکھیں قوموں کی زندگی میں اونچ نیچ ہوتی ہے کوئی قوم کبھی ایک جگہ نہی رہتی ۔وقت آتے رہتے ہیں غلطی سے سیکھنے والی ،اپنی اصلاح کرنے والی قومیں پھر سے کھڑی ہو جاتی ہیں ۔اللہ کا حکم ہے میری زمیں پر انصاف قائم کرو جو قوم ظالموں کا مقابلہ نہیں کرتی ۔جو سامنے کلہ ءِ حق نہیں کہتی ۔سچ کا جہاد کرتی ۔توپھر اللہ کا فیصلہ ہے ایسی قوموں کو صفحہ ءِ ہستی سے ختم کر دیا جاتا ہے ،اُن کو رُسوا کر دیاجاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک ہی سِکے دو رُخ آصف زرداری اور نواز شریف دونوں کی پارٹنر شپ نے اس ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ان کے اقتدار میںآنے سے قبل ایک پاکستانی پر35ہزار روپے قرضہ تھا اب ایک لاکھ بیس ہزار روپے قرض ہو چکا ہے ۔انہوں نے مل کر ملک اور قوم کو ڈبو دیا ۔انہوں نے کہا کہ ہم اگر اس طرح چلتے رہے تو ملک اندھیروں میں ڈوب جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ ہم ایشیاء میں سب سے زیادہ ترقی کر رہے تھے ،ملائیشیا اور کوریانے ہم سے سیکھا اور ترقی کی ۔انشاء اللہ اس ملک کو اس قدر آگے بڑھائیں گے کہ باہر سے لوگ یہاں مزدوری کرنے آئیں گے ۔ہماری یونیورسٹیوں میں باہر کے طلباء پڑھنے آئیں گے ۔سوئیٹزر لینڈ سے زیادہ اس ملک سیاح آئیں گے ،دنیا میں ایک مثال بنیں گے کہ اصل اسلام کیا تھا ۔عدل اورانصاف کا نظام رائج کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے نئی پالیسیاں بنائیں گے ۔غربت کے خاتمہ ،تعلیم اورروزگار ،چھوٹے کسانوں کی پالیساں بنائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ اب صرف طاقت والے اور سرمایہ والوں کے لیے پالیساں بنتی ہیں ۔ہم کمزورون کی پالیسیاں بنائیں گے ان کو کو طاقت وروں کے برابر لاکر کھڑا کریں گے ۔میٹرو ،ٹرینوں ،انڈر پاسز اور اوور برجز پر بعد میں رقم خرچ ہو گی پہلے انسانوں پر خرچ کریں گے ۔جرمنی اور جاپان کی طرح ترقی کریں گے۔وہاں کی ریاست نے انسانوں پر خرچ کیا ۔وہاں پر ہنر مندی کی تعلیم پر خرچ کیا گیا اس لیے دوسری جنگِ عظیم کے دس سال بعد وہ ممالک اور اقوام اپنے نہ صرف اپنے پاؤں پر کھڑے ہوئے بلکہ انکی معاشی ترقی سے دوسرے ممالک نے بھی ایستفادہ کیا ۔انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا پختون خواہ سرکاری سکولوں سے ایک لاکھ بچہ پرائیویٹ سکولوں سے آکر داخل ہوا ۔40ہزار نئے ٹیچر بھرتی کیے گئے ۔ہسپتالوں میں 2013میں تین ہزار ڈاکرز تھے آج 9ہزار ڈاکٹرز ہیں۔گھروں میں صحت کارڈ کے ذریعے ساڑھے پانچ لاکھ کی انشورنس کی ۔سرکاری ہسپتالوں میں معیار بہتر کیا ۔اعلیٰ علاج کیا جا رہاہے ۔پختون خواہ میں پہلی بار ایک ارب اٹھارہ کروڑ درخت تین سالوں میں لگائے گئے ۔چالیس چھانگا مانگا جیسے جنگل اگائے ہیں ۔پنجاب میں چھانگا مانگا اورچیچہ وطنی کے جنگل ٹمبر مافیا سرکاری سرپرستی میں کھائے گئے ہیں ۔ہم سر سبز پاکستان بنائیں گے ۔۔انسانوں پر خرچ کیا اور غربت کے خاتمے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر کام کریں گے ۔،ہمارے دور میں کسی شوگر ملز والے کی جرات نہیں ہو گی کہ وہ کسانوں کے ساتھ ظلم روا رکھے ،ہم کسان کے ساتھ کھڑے ہوں گے ۔یہاں دو نمبر کھادیں ،کیڑے مار دوائیں فروخت ہوتی ہیں ۔ستر فی صد دیہاتیوں کے لیے ایسا شاندار پروگرام لائیں گے جو انقلاب لائے گا ۔خر چ زیادہ اور آمدن کم ہے ،اسی ملک سے پیسہ کمائیں گے ۔،جتنا بھی ٹیکس ساڑھے تین ہزار ارب روپیہ اکٹھا ہوتا ہے ۔خرچ پانچ ہزار ارب ہے ۔ہم یہاں سے 8ہزار ارب روپے اکٹھا کرکے دکھاؤں گا ۔شوکت خانم ہسپتال اور نمل کالج کے لیے لوگ مجھے پیسے دیتے ہیں اس کی وجہ قوم کو پتہ ہے کہ ان کا پیسہ چوری نہیں ہوتا ۔چوری کرکے لندن نہیں لے جاتا ۔قوم کو جب اعتماد ہو جائے تو وہ جان بھی وار دیتی ہے ۔پاکستانی دنیامیں سب سی زیادہ خیرات اور کم ٹیکس دیتی ہے ۔کیوں کہ ان کا ٹیکس شاہانہ مزاج حکمران عیاشیاں کرتے ہیں ؛میں وعدی کرتا ہوں کہ گورنر ہاؤسز کو عوام کے لیے ہوٹلز میں تبدیل کریں گے ۔پرائم منسٹتر ز ،صدر یاوسز سب پر خرچ بند کردیں گے ۔گلیات کے اندر سرکاری ریسٹ ہاؤسز پر خرچ بندکیا اور عوام کیلیے کھول دیا وہاں سے پیسہ آرہا ہے ۔حکومت آتے ہی لاہو کا گورنر ہاؤس کو بلڈوز کر دوں گا ایک آدمی کے لیے اتنا بڑا گورنر ہاؤس ۔ظلم ہے عوام کے ساتھ ۔میری نظر اس پر ہے ۔رائے ونڈ سیکورٹی پر پچھلے ساتھ سال میں سات سو کروڑ خرچ کیا ۔شوکت خانم ہسپتال پشاور میں چار اررب روپے سے بنا ۔نواز شریف تمہیں شرم نہیں آتی ۔باہر سے چوری کی رقم واپس لاکر اپنے اوپر خرچ کرو۔نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نواز کہتا ہے کہ عمران اور میرا کیس ایک ہے میں کہتا ہوں کہ اپنا موازنہ مجھ سے نہیں سلطانہ ڈاکو سے کریں ۔میں نے قوم کا ایک روپیہ نہیں لوٹا میں تو باہر سے کما کر پاکستان لایا ہوں ،میرا جینا مرنا پاکستان کے لیے ہے باہر تو نہیں لے گیا ۔نواز شریف کہتا ہے کہ نواز شریف ایک نظریے کا نام ہے ۔نواز شریف کا نظریہ کرپشن کرنا ہے ،الیکشن کمیشن کو پیسے کھلاؤ،اور کرپٹ وزیر بناؤ اور حکومت بناؤ اور لوٹو کھسوٹو نظریہ ہے ،خواجہ آصف جیسا کرپٹ ،اور احسن اقبال جیسا معتبر شکل بنا کر جھوٹ بولنے والا وزیر نہیں دیکھا ۔سب کے اقامے نکل آئیں ہیں ،ایک وزیر تو دوبئی میں گارڈ کا اقامہ بنائے ہوئے ہیں ۔10ارب ڈالر ہر سال چوری ہو کر باہر جا رہاہے اگر یہی انسانوں پر خرچ ہوں تو ملک کہاں پہنچ جائے ۔کرپشن کے مافیا کا مقابلہ کرنا ہے ۔مولانا ڈیزل بھی چور ہے ،محمود اچکزئی نے اپنے ضمیر کی معمولی قیمت وصول کی ۔پشتونوں کو بھی شرمندہ کر دیا ۔
انہوں نے کہا کہ پیسے والے ٹیکس نہیں دیتے ۔غریب سے مہنگائی کے ذریعے ٹیکس وصول کیا جاتا ہے ۔پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے ۔ملک کا نظام ٹھیک کریں گے ۔پختون خواہ کی پولیس کو غیر سیاسی کیا ہے ۔ادارے ٹھیک ہو گئے تو باہر سے سرمایہ کاری ہو گی ۔سرمایہ کاری اگر سروع ہو گئی تو ملک میں خوشحالی ہو گی ،جس معاشرے میں کرپشن ہوتی ہے وہاں سرمایہ کاری نہیں ہو تی ،سی پیک سے بڑا فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔لیہ کے لوگو الیکشن کے لیے تیار ہوجائیں ہم تو چاہتے ہیں ابھی الیکشن ہو جائیں ۔چند مہینوں بعد ان چوروں کا ہم مل کر مقابلہ کریں گے ۔
جلسہ سے شاہ محمود قریشی ،جہانگیر ترین،علی امین گنڈہ پوری ،مجید خان نیازی ،ملک نیاز جھکڑ ،بہادر خان سیہڑنے بھی خطاب کیا ۔
جھلکیاں(محمد صابر عطاء ،)
عمران خان 3.24منٹ پر سرکٹ ہاؤس کے ہیلی پیڈ پر پہنچےْ بعد ازان انہیں سرکٹ ہاؤس لے جایا گیا ۔
عمران خان کی آمد سے ایک دن قبل عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی لیہ پہنچ گئے ۔رات کو چوک اعظم میں ابرار سدھو کے ڈیرے پر کھاناکھایا۔رات کو لیہ چلے گئےْ
پرستاروں کی وجہ سے عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی کو تین جگہوں پر رہائش تبدیل کرنا پڑی ،پرستار تصویریں ،سیلفیاں بناتے رہے ۔
عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی کی اپنی ادبی ثقافتی و سماجی تنظیم سانول سنگت چوک اعظم کے عہدیداران سے ملاقات ۔
تحریکِ انصاف ضلع لیہ کی قیادت اور پارلیمانی کلاس کے درمیان موجود اختلافات کی وجہ سے پینا فلیکس لگانے کے جھگڑے زبانِ زدِ عام رہے ۔
لیہ سے تحریکِ انصاف کے ممبر صوبائی اسمبلی مجید خان نیازی کے ضلعی صدر بشارت رندھاوااور ایم این اے کے امیدوار بہادر خان سیہڑ سے اختلافات جلسہ میں بدستور موجود رہے ۔
شاہ محمود قریشی براستہ سڑک لیہ پہنچے ۔چوک اعظم یاد گار میں گاڑی سے اتر کر لوگوں میں گھل مِل گئے ۔عوام سے حکومت بارے سوالات کرتے رہے ۔
شاہ محمود قریشی اردواور سرائیکی میں تقریر کی ۔جہانگیر ترین کی کسان اور مل پالیسیوں کی تعریف اور شہباز شریف کی صنعتی پالیسیوں پر تنقیدکرتے رہے ۔
شاہ محمود قریشی نے لوگوں سے الگ صوبے کے لیے ہاتھ کھڑے کروا کر اعادہ کروایا کہ عمران خان اقتدار میں آکر اس خطے کی عوام کو الگ تشخص دینے کے لیے الگ صوبہ دیں گے ۔
عوامی چہ میگوئیوں کے مطابق جلسہ ناکام رہا ۔ضلعی قیادت کے دولاکھ افراد کو جمع کرنے کا دعوی پورا نہ ہوسکا ۔
جلسہ میں خواتین کے پورشن میں بدنظمی رہی ۔
جلسہ گاہ میں شرکاء کی تعداد پی ٹی آئی کے اعداد کے مطابق تیس ہزار ،ایجنسیوں کیمطابق 15ہزار جبکہ ن لیگی حلقوں کی جانب سے 8ہزار سے 10ہزار بتائی گی۔