لیہ( صبح پا کستان )ڈپٹی کمشنربابربشیر نے کہا ہے کہ بچو ں کو سٹنٹنگ گروتھ سے بچاءو کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا ۔ مالی نیوٹریشن سے پیداہونے والے مسائل سے عوام کو آگاہ کرنے کے لیے تمام متعلقہ ادارے خصوصامیڈیا ہراول کا کردار ادا کریں ۔ انہوں نے یہ بات ڈسٹرکٹ مالی نیوٹریشن ایڈریسنگ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی ۔ اس موقع پر سی ای او صحت ڈاکٹر امیرعبداللہ سامٹیہ ،اسسٹنٹ کمشنرز کاشف نواز،فاروق احمد،سلمان احمد،ڈی ایم او ڈاکٹر فیاض علی جتالہ،ایڈیشنل ڈائریکٹر لائیوسٹاک ڈاکٹر طارق گدارہ،ڈی ڈی سوشل ویلفیئرمشتاق حسین،ڈی ڈی او ایجوکیشن یاسین چشتی،ڈاکٹر مزمل کریم،فرید اللہ چوہدری،سید عمران شاہ،ڈی ایف اوجام عباس ،ڈی او پاپولیشن خواجہ محسن رسول موجو د تھے ۔ ڈپٹی کمشنربابربشیر نے کہا کہ بچے پاکستان کا مستقبل ہیں اور ان کو صحت مند زندگی کی فراہمی کے لیے حکومت پنجاب کے تمام اقدامات پر عمل درآمد کو یقینی بنایاجائے ۔ اسی طرح انہوں نے ڈسٹرکٹ پاپولیشن پلاننگ آفیسر کو ہدایت کی کہ وہ عوام میں شعور اور آگہی اجاگر کرنے کے لیے متحرک کردار اداکریں اور چھوٹے کنبے کی اہمیت کے ساتھ خواتین کو بچوں کی بہتر نگہداشت کے بارے میں معلومات اور علاج کی سہولیات دیں ۔ ڈپٹی کمشنرنے کہا غذائیت کی کمی سے پیداہونے والے مسائل اور پچیدگیوں سے بچوں کو بچانے کے لیے ری ہیبلیٹینش سنٹر زپر تمام ضروری ادویات فراہم کیں جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ تمام پرائمری سکولوں کے پانی کے نمونہ جات ٹیسٹ کروا کے پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایاجائے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضلع میں سیوریج کے پانی سے سبزیوں کی کاشت کا مکمل خاتمہ کیا جائے اور لوگوں کو کچن گارڈننگ کی طرف راغب کیاجائے ۔ ڈسٹرکٹ کوآرڈی نیٹر مالی نیوٹریشن کمیٹی ملک اورنگزیب نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ضلع لیہ جنوبی پنجاب کے گیارہ اضلاع میں مالی نیوٹریشن پر قابوپانے میں سہرفہرست ہے ۔ خوراک کے ضیاع میں سات فیصدجبکہ سٹنٹنگ گروتھ میں 29فیصدتک آگیا ہے جو بہتری کی جانب تیزی سے بڑھنے کا شاخسانہ ہے ۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ ضلع میں بچوں کو آئرن اور وٹامن اے کے 30ہزار ساشے تقسیم کیے جاچکے ہیں اور صاف پانی کی فراہمی کی پانچ سکی میں زیر تعمیر ہیں جس سے مالی نیوٹریشن پر قابوپانے میں خاطر خواہ مدد ملے گی ۔ اسی طرح کچن گارڈننگ کے فروغ کے لیے 11سو سیڈ کٹس فراہم کی گئیں اور دیہی علاقوں میں 41سو پولٹری یونٹس بھی تقسیم کیے جائیں گے جس سے حاملہ خواتین اور بچوں کو خالص غذامیسر آسکے گی ۔