لیہ (صبح پا کستان)کون کہتا ہے کہ رشوت صرف محکمہ پولیس میں ہے کیا محکمہ ریونیو،زراعت ودیگر اداروں میں رشوت نہیں ہے رشوت کا لین دین ہرجگہ ہے اور یہ ہماری بدقسمتی ہے اسے بدلنا ہوگا اور یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے فیلڈ میں پولیس افسران کی تقرری میرٹ پر کی جاتی ہے سیاسی سفارش رشوت کے کلچر کا خاتمہ کیا جارہا ہے ان خیالات کا اظہار ریجنل پولیس آفیسر ڈیرہ غازیخان محمد فیصل رانا نے لائن پولیس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا
انہوں نے کہا کہ پاک فوج ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کررہی ہے جس کے جوان ملک کی حفاظت کرتے شہید ہوتے ہیں جبکہ پولیس کے جوان اپنے عوام کے جان ومال عزت وآبرو کے تحفظ کے مشن کی کامیابی کی خاطر اپنی زندگی کا نذرانہ پیش کردیتے ہیں انہوں نے کہا کہ پولیس نے تھانہ آنے والی دو پارٹیوں میں سے ایک کو بعد از انکوائری حقدار قرار دینا ہوتا ہے اور جس کے خلاف رپورٹ کی جاتی ہے تو وہ الزام عائد کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ پولیس کے شہیدوں کو پبلک میں وہ مقام حاصل نہیں ہوپاتا جس کے وہ حقدار ہوتے ہیں مگر اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ عوام ہماری قربانیوں کی قدر نہیں کرتے بلکہ اس وقت بھی ضلع راجن پور میں پولیس پارٹی پر حملہ کرنے والے ڈاکوؤں کے خلاف پولیس آپریشن کررہی ہے اور عوام ڈاکو کے خلاف پولیس کے شانہ بشانہ ہیں،فرقہ ورانہ کشیدگی کی سوشل میڈیا پر حوصلہ افزائی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں آر پی او ڈیرہ غازیخان نے کہا کہ یہ ملک ہم سب کا ہے اس کی امن ہم سے کو عزیز ہے پر امن پاکستان ہی سب کی ضرورت ہے سوشل میڈیا پر کوئی بھی قانون شکنی کا مرتکب ہوگا تو قانون حرکت میں آئے گا اور مقدمات درج اور گرفتاریاں ہونگی جو بھی اس قسم کے انتشار میں ملوث ہے اسکی حوصلہ شکنی کی جائے گی اور میڈیا بھی ایسے عناصر کی کوریج نہ کرے تاکہ منفی سرگرمیوں میں ملوث طبقات کی حوصلہ شکنی ہوسکے انہوں نے کہا کہ ڈکیتی کی واردات کی روک تھام ایس ایچ اوز کی ذمہ داری ہے ڈی پی او اور ایس ڈی پی او کیا اپنا کردار ہے کام اور رزلٹ نہ دینے والے ایس ایچ اوزکو گھر جانا ہوگا،ایک سوال کے جواب میں آر پی او ڈیرہ غازیخان نے کہ کہ پولیس کا کام جرائم پیشہ عناصر کی سرکوبی ہے پولیس میں بعض گندے لوگ بھی ہیں جو کہ کریمنل سے مل جاتے ہیں جس کے خطر ناک نتائج برآمد ہوتے ہیں اس کیلئے ہر ڈی پی او اپنے ضلع کے پولیس افسران جونوں کو دیکھنا چاہئے اور جن کا جرائم پیشہ طبقات سے تعلق ثابت ہوجائے ان کی محکمہ کوئی جگہ نہیں ہے اور یہی میری پالیسی ہے شرفا کو بلیک میل کرنے اور سوشل میڈیا ٹیکنالوجی ذریعہ شہریوں کو لوٹنے و پریشان کرنے والے عناصر کے خلاف سکٹ کاروائی کی جائے اور انہیں عدالتوں سے سخت سزا دلائی جائے تاکہ عوام کیلئے تکلیف دہ عناصر کو کچلا جاسکے،آر پی او ڈیرہ غازیخان نے کہا کہ پاکستان نیا ہے نہ پرانا پاکستان پاکستان ہے یہاں کے کرائم کو کنٹرول کرنا پولیس کی ذمہ داری ہے اور کرایم کی غربت بے روز گاری لاقانونیت کی وجہ سے جنم لیتا ہے لہذا پر امن محفوظ پاکستان کیلئے انسداد جرائم کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ قبضہ مافیا،منشیات فروشوں کے خلاف بھر پور کاروائی عمل میں لائی جائے ڈیرہ غازیخان ڈویژن میں جاہلانہ رسومات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ونی وغیرہ کے خلاف قانون سازی ہوچکی ہے اور قانون ہاتھ میں لینے کی کسی کو اجازت نہ دی جائیگی کیونکہ دور جاہلیت کی ان رسومات سے پاکستان کا امیج متاثر ہوتا ہے،محمد فیصل رانا نے کہا کہ وہ اپنی ڈیرہ غازیخان میں تعیناتی کے بعد پہلی مرتبہ لیہ آئے ہیں تاکہ یہاں کے محکمانہ مسائل،وسائل سے آگاہی کے علاوہ کرائم کی صورتحال کا جائزہ لیا جاسکے اور یہ احساس ضلع پولسی کو رہے کہ ان کی نگرانی ہورہی ہے اس طرح آئی جی پنجاب صوبہ میں کسی بھی جگہ جاسکتے ہیں اور کرائم کنٹرول کی صورتحال کو مانیٹر کرسکتے ہیں،آر پی او ڈی جی خان نے میڈیا کی مثبت رپورٹنگ کو وقت اور پبلک کی ضرورت قرار دیا کہ میڈیا جو چیز پیش کرتا ہے اسے عوام سچ مانتے ہیں لہذا سچی رپورٹنگ عوامی خدمت ہے اس موقع پر ڈی پی اوو لیہ سید ندیم عباس کے علاوہ ضلع بھر کے ڈی ایس پیز صاحبان ایس ایچ اوز بھی موجود تھے قبل ازیں آر پی او ڈیرہ غازیخان محمد فیصل رانا نے ضلع پولسی لیہ کے شہداء کے ورثا و لواحقین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضلع پولسی لیہ کو اپنے شہدا کی خدمات یاد ہیں اور ان کے ورثا ہمارے لئے وی وی آئی پی کی حیثیت رکھتے ہیں کیونکہ شہید ہونے والے جوانوں نے اپنا آج معاشرے کے کل کو محفوظ بنانے پر قربان کردیا اس موقع پر شہدا پولیس کے ورثا نے مسائل بیان کئے جنہیں آر پی او ڈیرہ غازیخان نے موقع پر حل کرنے کے احکامات جاری کئے
آر پی او ڈیرہ غازیخان محمد فیصل رانا نے لائن پولیس لیہ میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران ایک سوال کہ دو برس میں پانچویں آئی جی پولیس کی تبدیلی آخر حکومت کو کس قسم کی خصوصیات کے حامل انسپکتر جنرل پنجاب پولیس کی ضرورت کے جواب انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کے ووٹ کی طاقت سے آئینی طور پر منتخب ہوتی ہے اور عوام کی بہتری کیلئے اپنا آئینی اختیار استعمال کررہی ہے اور پولیس کا کام جرائم پیشہ عناصر کی سرکابی ہے۔
پولیس افسران کی کرائم میٹنگ سے خطاب
ریجنل پولیس آفیسرڈی جی خان محمد فیصل رانا نے کہا ہے کہ ہوائی فائرنگ قانون شکنی کی ایسی ابتداء ہے جس کی انتہا قتل و غارتگری ہوتی ہے۔کسی بھی تقریب میں ہوائی فائرنگ کا ہونا پولیس کی بے خبری کا پتہ دیتا ہے۔پولیس ہوائی فائرنگ اور ناجائز اسلحہ پر قابو پا لے تو متعدد سنگین جرائم از خود ختم ہو جائیں گے،فرض شناس اور دیانتدار پولیس
افسران اور اہلکار بیٹوں اور بھائیوں کی طرح عزیز لیکن بددیانت اور میرٹ کا قتل کرنے والے پولیس افسران اور اہلکاروں سے وہی سلوک کیا جائے گا جو قانون شکنوں سے کیا جاتا ہے،ڈی پی او،ایس ڈی پی او اور ایس ایچ او کھلی کچہریوں کو معمول بنالیں تاکہ عوام کو فوری انصاف کی دستیابی ہو سکے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے لیہ کے ایک روزہ دورے کے دوران پولیس افسران کی کرائم میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔۔
لیہ پولیس لائنز پہنچنے پرپولیس کے چاق وچوبند دستے نے آر پی او کو سلامی دی،
لیہ پولیس لائنز پہنچنے پر ڈی پی او لیہ سید ندیم عباس و دیگر پولیس افسران نے ان کا استقبال کیا،پولیس کے چاق وچوبند دستے نے آر پی او کو سلامی دی،آر پی او نے یادگار شہداء پر حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھائی،آر پی او فیصل رانا نے کہا کہ جس طرح قانون شکنوں کی دنیا ہے اسی طرح قانون پسندوں کی بھی دنیا ہے،قانون شکنوں کو کسی کی حمائت حاصل نہیں ہوتی لیکن قانون پسندوں کو پولیس کی جبکہ قانون کی عملداری میں پولیس کو قانون پسندوں کی حمایت حاصل ہوتی ہے،انہوں نے کہا کہ عوام کو پولیس سے بے پناہ امیدیں ہوتی ہیں اور یہ امیدیں مبنی بر حقیقت ہوتی ہیں کیونکہ ریاست نے قانون کے ذریعے پولیس کو عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے بے پناہ اختیارات اور وسائل دئیے ہوئے ہیں،فیصل رانا نے کہا کہ جرم کا انسانی معاشروں میں ہونا فطری بات ہے دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک میں بھی جرم ہوتا ہے لیکن اصل پولیسنگ جرم کو ٹریس کرنا ہوتا ہے،اس ہدف کو حاصل کرنے کے لئے پولیس کو جدید سائنسی ٹیکنالوجی تک مکمل رسائی ہے،انہوں نے کہا کہ افسران کا اپنی فورس اور عوام کے ساتھ رویہ انتہائی مشفقانہ ہونا چاہیے،کیوں کہ بہترین رویہ ہی معاشرے میں پولیس کا شاندار چہرہ پیش کر سکتا ہے،فیصل رانا نے کہا کہ میرے دفتر کے دروازے پولیس افسران اور اہلکاروں کیلئے ہمہ وقت کھلے ہیں،پولیس اہلکار اپنے مسائل لے کر آئیں انہیں حل کیا جائے گا،آر پی او نے کہا کہ ایس ایچ او پولیس پٹرولنگ کو مربوط سسٹم کے تحت منظم بنائیں،ایس ڈی پی او اور ڈی پی او پولیس پٹرولنگ کی نگرانی کریں،میں خود رینج میں پولیس پٹرولنگ کی مانیٹرنگ کروں گا،فیصل رانا نے کہا کہ اگر پولیس کی پٹرولنگ مسلسل ہو تو جرائم پیشہ افراد سڑکوں پر نہیں آئیں گے،پولیس کی پٹرولنگ ہی سڑکات کو محفوظ بنا سکتی ہے۔