لیہ (صبح پا کستان ) کمپیوٹر سا ئینس میں اعلی تعلیم حاصل کرنا چا ہتی ہوں ، میری زند گی کا مقصد تعلیم مکمل کر کے اپنے جیسے معذور بچوں کو تعلیم دینا ہے میں غریب اور بے سہارا بچوں کا سہارا بننا چا ہتی ہوں ان خیالات کا اظہار معذور طا لبہ سا ءشتہ جبیں نے صبح پا کستان کے فیس بک لا ءیو پروگرام میں گفتگو کر تے ہو ءے کیا ، سا ءشتہ جبیں نے بتایا کہ وہ آ ٹھ سال کی تھی جب اسے یہ احساس ہوا کہ اک کی ٹا نگیں اس کا بوجھ سہار نہیں پا رہیں مجھے چلنے میں تکلیف ہو نے لگی اور میں چلتے چلتے گر جاتی تھی اس زمانے میں میں سکول جانے لگ گءی تھی میرے چا چو نے میرے والدین کو بتایا تو انہوں نے سمجھا کہ میں سکول نہ جانے کے بہانے کر رہی ہوں جیسے بچے کرتے ہیں . جوں جوں میری عمر بڑ ھتی گءی میرا مرض بھی بڑ ھتا گیا چھٹی کلاس میری ٹا نگیں کمزور ہو گءی تھیں اور میں چلنے پھرنے سے بے بس ہو گءی ، میں نے میٹرک کا امتحان اس حالت میں دیا کہ میرے بازو بھی متا ثر ہو چکے تھے اور میں اپنے بازو بھی مکمل طور پر استعمال نہیں کر سکتی تھی .
میں میٹرک کا امتحان دیتے ہوءے خاصی خوف زدہ تھی مگر اللہ نے میرا ساتھ دیا اور میں نے میٹرک میں 694 نمبر لے کر فسٹ ڈویژ ن حا صل کی ۔
اب میں گرلزکالج میں فسٹ ایءر کی طا لبہ ہوں ۔ ایک سوال کے جواب میں سا ءشتہ کا کہنا تھا کہ میں کمپیوٹر سا ءینس میں اعلی تعلیم حاصل کرنا چا ہتی ہوں ، میری زند گی کا مقصد تعلیم مکمل کر کے اپنے جیسے معذور بچوں کو تعلیم دینا ہے میں غریب اور بے سہارا بچوں کا سہارا بننا چا ہتی ہوں
سا ءشتہ نے بتایا کہ میری اساتذہ اور اکیڈیمی کے سر نے میری بڑی حو صلہ افزاءی یہ انہیں کی حو صلہ افزاءی کا ثمر ہے کہ میں تعلیم حا صل کر رہی ہوں
سا ءشتہ کے والد جو لیہ کی ایک نواحی بستی میں رہتے ہیں نے بتایا کہ جب سا ءشتہ بیمار ہوءی وہ پشاور میں ممزدوری کرتے تھے مالی وساءل نہ ہو نے کی وجہ سے وہ اپنی بیٹی کا علاج نہیں کرا سکے ایک ڈاکٹر نے کہا ہے کہ اس کا علاج ممکن ہے مگر اس کے ٹیسٹ ہی اتنے مہنگے ہیں کہ ہم افورڈ نہیں کر سکتے ۔ ایک سوال کے جواب میں ہا شم کا کہنا تھا کہ وہ حجام کا کام کرتا ہے نہ اس کی ذاتی دکان ہے اور نہ ہی مکان ، اس کی آ مدنی بھی اتنی نہیں کہ وہ اپنی بیٹی کا خاطر خواہ علاج کرا سکے ، جس حد ممکن ہوتا ہم اس کا علاج کراتے ہیں ، سا ءشتہ کی والدہ نے بتایا کہ اس کے ہاں تین بیٹیاں ہو ءیں ، بڑی بیٹی بھی معذور تھی جو بیس سال کی ہو کے اسی بیماری میں چل بسی ، اس کے بعد جو بیٹی ہے اسے مرگی کا مرض لاحق ہے اور تیسری سا ءشتہ ہے اور یہ بھی معذور ہے ، ایک سوال کے جواب میں اس نے کہا کہ کیا کہا جا سکتا ہے بس جو نصیب اللہ نے لکھ دیءے ہم اس پر شا کر ہیں ۔