لیہ(صبح پا کستان )گنے کے کاشتکاروں کے معاشی تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ ضلعی انتظامیہ گنے کی فی من سرکاری نرخوں پر خرید یقینی بنائے تاکہ تفتیشی علاقہ کے غریب کاشتکار مزید معاشی بوجھ تلے نہ آئیں۔ شوگر ملز انتظامیہ کاشتکاروں کو 148 روپے فی من ادائیگی کر رہی ہے جو استحصال ی بد ترین مثال ہے۔ یہ باتیں گزشتہ روز ضلعی جنرل سیکرٹری پیپلز پارٹی کی ڈاکٹر جاوید اقبال کنجال اور دیگر تنظیمی عہدیداروں نے ڈسٹرکٹ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیں۔ ضلعی جنرل سیکرٹری پاکستان پیپلز پارٹی ڈاکٹر جاوید اقبال سینئر نائب صدر ، قائمقام صدر لالہ عاشق حسین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ زراعت ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکتھی ہے اور ضلعی کے نشیبی علاقوں کے کاشتکاروں کی معاشیات گنے کی فصل پر چلتی ہے کیونکہ نشیبی علاقہ کے کاشتکاروں کی مجبوری ہے کہ وہ سیلاب سے محفوظ فصلات کاشت کریں اور گنا بہترین فصل ہے لیکن گنے کے کاشتکار شوگر ملز انتظامیہ کے ہاتھوں بدترین معاشی استحصال کا شکار ہیں گنے کی خرید سرکاری نرخوں پر یقینی بنانے کیلئے پیپلز پارٹی کے ممبر صوبائی اسمبلی ڈپٹی پارلیمانی لیڈر سردار شہاب الدین خان سیہڑ نے اسمبلی میں تحریک التواء پیش کی جس کیلئے وزیر قانون رانا ثناء اللہ کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی جس نے گنے کی سرکاری قیمت 20 روپے من کم کرنے کی سفارش کر دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے لیہ کے جلسہ میں گنے کی سرکاری نرخوں پر ادائیگی یقینی بنانے کی یقین دہانی کرائی لیکن اس کے بعد ملز انتظامیہ نے 158 روپے فی من سے خرید کو کم کر کے 148 روپے فی من کر دیا اور اب 90 روپے سے 120 روپے فی من خریداری کی جا رہی ہے ڈاکٹر جاوید اقبال نے کہا کہ شوگر ملز نے خریداری کا نیا کیلنڈر جاری کر دیا ہے اور اس میں چھوٹے کاشتکاروں کیلئے ایڈنٹ اپریل میں جاری کرنے کا شیڈول دیا گیا ہے جبکہ اپریل سخت گرمی اور گندم کی کٹائی کے دوران گنے کی کٹائی نا ممکن ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی گڈ گورننس کاشتکاروں کو سرکاری نرخوں کی ادائیگی کیوں یقینی نہیں بنا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ نشیبی علاقہ میں ٹھیکیداروں کی مالی حالت مزید ابتر ہے کہ انہوں نے وہاں فی ایکڑ زمین 50 ہزار سے 70 ہزار روپے ٹھیکہ پر لے رکھی ہے جس سے وہ خودکشیوں پر مجبور ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ کی حکومت جب بھی اقتدار پر آتی ہے کاشتکار معاشی بحران کا شکار ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت زراعت کش پالیسی کی بجائے کسان دوست پالیسیوں پر عملدرآمد کرے۔ اس موقع پر لالہ عاشق حسین اور بدر منیر شیخ نے بھی حکومتی زرعی پالیسی اور شوگر ملز انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔