لیہ کے حنیف چو ہدری سے اآواران کے عبد القدوس بزنجو تک
تحریر ۔ انجم صحرائی
عدم اعتماد کی تحریک کو کسی طور بھی غیر آ ئینی عمل قرار نہیں دیا جا سکتا ، منتخب عوامی نما ئندگان کا حق ہے کہ ان کی اکثریت جب چا ہے ان ہاؤس تبد یلی لے آ ئے اور جسے چا ہے اس کے سر پر اقتدار کا ہما لا بٹھا ئے ، سو یہی بلو چستان میں ہوا ایک ہی رات میں کا یا پلٹ گئی اور ایوان کے معزز ار کان نے مسلم لیگ ن کے ثنا ء اللہ زہری کے خلاف عدم اعتماد کرتے ہو ئے مسلم لیگ ق کی ٹکٹ پر آ واران سے منتخب ہو نے والے عبد القدوس بزنجو کو وزارت اعلی کے منصب کا اہل بنا دیا ، لطف کی بات یہ ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک میں مسلم لیگ ن اور اس کی حلیف جما عتوں کے ممبران کی ایک بڑی تعداد شا مل تھی ، اب صرف اپنے حلقہ سے پانچ سو وو ٹوں سے منتخب ہو نے والے ممبر کو وزیر اعلی منتخب کر نا کسی کی سا زش قرار دینا کھسیانی بلی کھمبا نو چے ہی کہا جا سکتا ہے ۔ اگر اپنے گھر کے مکینوں کو مطمئن رکھا ہوتا تو سازش کی یہ بیل کبھی منڈ یر نہ چڑ ھتی ۔
خیر ۔۔ مجھے تو بلو چستان میں بھا ئی عبد القدوس بزنجو کے وزیر اعلی بننے سے ضلع کو نسل لیہ کے دو سرے چیئرمین حنیف چو ہدری یاد آ گئے ، یہ تین عشروں قبل کا واقعہ ہے ضلع کو نسل کے ہو نے الیکشن میں منتخب ممبران ھسب روائت دو گروپوں میں تقسیم تھے ایک سواگ اور جکھڑ گروپ اور دوسرا تھند اور سیہڑ گروپ ، چیئرمین کے انتخاب کا شیڈول جاری ہو چکا تھا اور دو نوں گر پوں نے اپنے اپنے ممبران کو اپنا اپنا مہمان بنا یا ہوا تھا ، نمبرز کی گیم میں تھند گروپ کی کا میابی یقینی تھی تھند گروپ کو سواگ گروپ سے ایک ووٹ کی بر تری حا صل تھی ، ایسے میں تھند گروپ انتہائی مطمئن اور سواگ گروپ انتہائی پریشان ۔۔۔ مگر سواگ گروپ کے تھنک ٹینک کو یہ گوارا نہیں تھا کہ انتخاب کے عمل میں بندوں کے تو لنے میں تھند گروپ بازی لے جائے ، سو رات گئے ایک فیصلہ ہوا کہ کیوں تھند گروپ کے کسی ممبر کو چیئرمین شپ آ فر کی جا ئے ، سوال یہ تھا کہ کسے ؟ انتہائی سوچ بچار کے بعد قر عہ فال فتح پور سے منتخب ہو نے والے ممبر ضلع کو نسل حنیف چو ہدری کا نصیب بنا ۔
اب سب سے مشکل سوال اور کام یہ تھا کہ یہ آ فر حنیف چو ہدری کو کیسے پہنچا ئی جائے اور اسے تھند گروپ کی میز با نی سے کیسے نکا لا جائے ۔ اس بھلے اور بڑے کام کی ذ مہ داری سواگ گروپ کے دو نو جوان ممبران نے اپنے ذمہ لی ۔۔
رات گئے جب تھند گروپ کیمپ کے سارے ممبران سو گئے تھے صاحبزادہ گروپ کے ان شیروں نے نہ معلوم کیسے کیمپ تک رسائی حاصل کرتے ہو ئے دنیا و ما فیہا سے بے خبر سوتے ہوئے حنیف چو ہدری کو جگایا اور سر گو شیوں میں سواگ گروپ کی طرف سے چیئرمین بنائے جانے کی نو ید سنا تے ہو ئے اپنے ساتھ چلنے کو کہا ۔۔ اور یوں حنیف چو ہدری تھند گروپ چھوڑ کر سواگ گروپ سے جا ملے ۔۔
اگلے دن الیکشن تھا اور ضلع کو نسل میں پو لنگ ہو نا تھی ہم بھی وہاں مو جود تھے سواگ گروپ کے قائد صاحبزادہ فیض الحسن سواگ اپنے گروپ ممبران کے ساتھ ضلع کو نسل پہنچے صاف نظر آ رہا تھا کہ تھند گروپ اپنی عددی اکثریت کھو چکا ہے ضلع کو نسل کا اجلاس ہوا اور شو آف ینڈ کے ذر یعے صاحبزادہ گروپ کے حنیف چو ہدری چیئر مین ضلع کو نسل لیہ منتخب ہو گئے
لیہ حنیف چو ہدری سے آواران کے عبد القدوس بز نجو کے انتخاب میں مما ثلت سے ہمیں یقین آ جا نا چا ہئے کہ ہمار ی ملکی سیاسی بساط میں کچھ بھی ہو سکتا ہے ۔ فرد واحد چیئرمین ضلع کو نسل سے وزیر اعلی تک منتخب ہو سکتا ہے کہ ہماری سیاست نظریات کی بجائے مفادات کے گرد گھو متی ہے اور جب مفادات ہی مد نظر ہوں تو یہ انہو نے ایسے واقعات ہو تے ہی رہتے ہیں
اسے کہتے ہیں بقول محسن بھو پالی
نیرنگی سیاست دوراں تو دیکھئے
منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے