لیہ(صبح پا کستان)لیہ سے تعلق رکھنے والے نامور محقق و شاعر پروفیسر مہندر پرتاب چاند انڈیا میں وفات پا گئے۔مرحوم نے 85برس عمر پائی۔درجن سے زائد سرائیکی اور اردو شاعری،مضامین اور تحقیق پر کتابیں شائع ہوئیں۔2010اور 2103میں لیہ کا دورہ کیا۔12برس کی عمر میں انڈیا ہجرت کی۔انبالہ میں آکری رسومات ادا کی گئیں۔لیہ کے ادبی حلقوں کی جانب سے اظہار افسوس۔تفصیل کے مطابق لیہ کے شہر کروڑ لعل عیسن میں جنم لینے والے پروفیسر مہندر پرتاب چاند گزشتہ روزانڈیا کے شہر انبالہ میں وفات پا گئے۔مرحوم گلے کے کینسر میں مبتلا تھے۔اُنکی آخری رسومات انبالہ میں گزشتہ روز ادا ی گئیں۔مرحوم تقسیمِ ہند کے وقت 12سال کی عمر میں انڈیا اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کر گئے تھے۔انہوں نے درجن بھر سے زائد کتابی تخلیق کیں۔جن میں اردو شعری مجموعے ”حرفِ راز،حرفِ آشنا،آزارِ غمِ عشق،جاتے ہوئے لمحو،سرائیکی شاعری کے ”چوبھے“۔تحقیقی،تنقیدی اور شخصی مضامین پر مشتمل (اجالوں کے سفر)۔مضامین کا مجموعہ (نَشاطِ قلم)۔بچوں کی کہانیاں (دودھ کی قیمت)۔سفرنامہ پاکستان انگلش(A.BOND OF LOVE)اور دیگر شامل ہیں۔2010اور2013 ء میں انہوں نے اپنے آبائی علاقے کروڑ لعل عیسن کا دورہ کیا۔لیہ میں متعد د تقریبات میں بھی شرکت کی۔اُن کی وفات پر لیہ کے ادبی تنظیموں سانول سنگت،لیہ ادبی سوسائیٹی اوردیگر کے عہدے داران صابر عطاء تھہیم،امداد سرائی لیکھی،پروفیسر ڈاکٹر مزمل اعوان،پروفیسر ڈاکٹر گل عباس اعوان،تنویر شاہد محمد زئی،ڈاکٹر اشو لعل،مزار خان اور دیگر نے اظہار افسوس کیا ہے۔