پاکستان تحریک انصاف کی خواتین واویلا کررہی ہیں کہ ان کیساتھ انصاف نہیں ہوا ہے ۔ادھر ولید اقبال جوکہ شاعر مشرق علامہ اقبال کے پوتے ہیں ،ان کو پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے ٹکٹ جاری نہیں کیاگیاہے۔ ولید اقبال کا کہناہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی ٹکٹوں کی تقسیم میں بے انصافی ہوئی ہے ،لاہور خاموش نہیں رہیگا۔ہمارے کارکنوں کا استحصال ہواہے ،جن کارکنوں نے مشکلات کا سامناکیاوہ نظرانداز ہوئے ۔ اور لوگ بھی ولید اقبال کے ساتھ باریک واردات پرحیرت کا اظہار کررہے ہیں کہ ولید اقبال میں آخر کونسی خامی تھی ؟ جو اس کو پارٹی ٹکٹ کے قابل نہیں سمجھاگیا ہے جبکہ سکندر بوسن کے پاس کونسی گیڈرسنگھی ہے ،جس کیلئے پارٹی ٹکٹ گھر پہنچانے کیلئے انتظام کیجارہاہے۔ اس بات کے باوجود کہ بڑے پیمانے پاکستان تحریک انصاف کے اس فیصلہ پر تنقید ہورہی ہے ۔سکندر بوسن کی خدمات اب تک تو پاکستان تحریک انصاف کیلئے کوئی ایک بھی نہیں ہے ،سوائے اس کے موصوف جنرل پرویز مشرف کی کابینہ سے لے کر ھر اس حکومت میں شامل ہوگئے جوکہ بننے جارہی تھی ۔ابھی حا ل ہی میں موصوف نوازشریف اورپھر شاہد خاقان عباسی کی کابینہ سے فارغ ہوئے ہیں کہ اگلی ٹرین انہوں پورے پروٹوکول کیساتھ یوں ملنے والی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی مخصوص لابی اس کے بغیر الیکشن میں جانے پر تیار نظر نہیں آتی ہے اور ان کو ٹکٹ دلوانے کیلئے وہ کیجارہاہے جوکہ شرمندگی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں اور ووٹروں کیلئے عمران خان کی ٹکٹوں کی پالیسی یوں عذاب بن گئی ہے کہ وہ جن سرداروں ،جاگیرداروں اور لینڈ مافیا کیخلاف بڑی دیر سے لڑ رہے تھے اور تبدیلی کے خواہاں ہیں ،جب عمران خان کے اقتدار قریب آنے لگا ہے تو موصوف نے انہی خاندانوں کے افراد کے آگے ہتھیار ڈال دئیے ہیں جوکہ اس پورے نظام کو اپنے گھر کی لونڈی سمجھتے ہیں ۔عمران خان جب ان خاندانوں کا دفاع کرتے ہوئے یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ ان کو الیکشن لڑنے کی سائنس آتی ہے تو حیرت ہوتی ہے کہ کس طرح پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ان الیٹبکز سے خوفزدہ ہوکراپنے جانثار کارکنوں کے ارمانوں کا خون کررہے ہیں ۔بہرحال ان لوٹوں کیساتھ عمران خان نظام بدلنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں ،وقتی طورپر ان کو اقتدار تک رسائی مل جائے لیکن ان الیٹکبز کا جو سیلبس ہے وہ تو یہی ہے کہ جو اقتدار کی طرف جارہاہو اس کو گولی کراؤ اور پتلی گلی سے اپنا حصہ وصول کرو ۔عمران خان کی اقتدار پالیسی اپنی جگہ پر لیکن پارٹی کارکن تاحال سکندر بوسن سے لیکر رضاحیات ھراج سمیت ان سب کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں جو اقتدار کی خاطر پارٹی میں آئے ہیں ۔سکندر بوسن الیکشن مہم کیلئے نکلے تو ان کاگھیراؤ کیاگیااور لوٹے دکھائے گئے ۔ادھر رضا حیات ھراج کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے موصوف کی الیکشن مہم چلانے سے انکارکردیاہے۔پاکستان تحریک انصاف کو اس طرح کی صورتحال کا سامنا بڑے پیمانے پر کرناپڑرہاہے کہ کارکن ان خاندانوں کیلئے نکلنے کیلئے تیارنہیں ہیں جوکہ ان کو دیوار کیساتھ لگانے کیلئے کردار ادا کرتے رہے ہیں اور ھر الیکشن کیساتھ پارٹی بدل لیتے ہیں۔اور اب اقتدار کی خاطر عمران خان کے پیچھے کھڑے ہوگئے ہیں۔ادھر تحریک انصاف میں شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کے درمیان جاری لفظی جنگ اب ڈرائنگ روم سے نکل چوک او رچوراہوں پر یوں پہنچ گئی ہے کہ دونوں نے میڈیا کے سامنے ایکدوسرے کی کردار کشی کردی ہے ۔شاہ محمود سیاست پر گرفت رکھتے ہیں اور مخالف کو چو ٹ لگانے کا سلیقہ اچھی طرح جانتے ہیں ۔ شاہ محمود کا کہناتھا کہ جو شخص (جہانگیر ترین) کھیل میں ہی نہیں ہے ۔نااہل ہونے کی وجہ سے الیکشن ہی نہیں لڑسکتاہے، اس کیساتھ میرا کیامقابلہ ہوسکتاہے ؟شاہ محمود قریشی کا کہناتھا کہ بنی گالہ کے باھر احتجاج کارکنوں کا حق ہے لیکن اس راز سے بھی پردہ اٹھنا چاہیے کہ سکندر بوسن کو کون سپورٹ کررہاہے ؟ ان تمام الزامات کے باوجود جہانگیر ترین اتنا کہتے ہیں کہ جواب دینا پسند نہیں کرتا۔اور پارٹی کیساتھ عام کارکن کی حیثیت میں کھڑا ہوں ۔جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی کے درمیان جاری اختلافات جلد ختم ہونے والے نہیں ہیں ۔جنرل الیکشن کے بعد اس میں مزید شدت آئیگی جوکہ پاکستان تحریک انصاف بالخصوص عمران خان کیلئے کوئی خوش خبری کا سبب نہیں بنے گی ۔پنجاب میں دونوں اپنی اجارہ داری کیلئے کسی بھی حد تک جائینگے اور ان کو اس بات کی پرواہ اس وقت نہیں ہوگی کہ عمران خان کافیصلہ کیاہے ؟۔ویسے بھی سیاست میں سب جائز کی پالیسی بھی تو چلتی ہے۔اس کا اندازہ نواز لیگ کے انجام سے لگالیں کہ لیگی لیڈر زعیم قادری لہور میں بیٹھ کر شہبازشریف اور حمزہ کو یوں للکاررہے ہیں کہ حمزہ شہبازسن لو لاہور تمہاری اور تہمارے باپ کی جاگیر نہیں ہے۔اب جنگ ہوگی۔تمہیں سیاست کرکے دکھاؤں گا ۔زعیم قادر ی نے جہاں کھل کر شہبازشریف اور حمزہ پر تنقید کی وہاں پر اس بات کا الزام بھی اب لگارہے ہیں کہ ایک شخص نے ن لیگ کے ٹکٹ کیلئے دس کروڑ روپے مانگے ہیں ۔ادھر ابھی زعیم قادری کی اپنی قیادت کیخلاف پریس کانفرنس کی گرد بیٹھی ہی نہیں تھی کہ لیگی جانثار عبدالغفور چودھری نے شہبازشریف اور حمزہ کو بے نقاب کا اعلان کرنے کے علاوہ نواز لیگ پر ٹکٹیں بیچانے کا بھی الزام لگایا ہے۔سابق صوبائی وزیر نے اپنی قیادت سے سوال کیاکہ ماروی میمن ،طلال چودھری ،دانیال عزیز جنرل مشرف دور میں آپ کے ساتھ تھے۔چودھری عبدالغفور نے شہبازشریف اور حمزہ کی اصلیت بتاؤں گا ۔اس کے علاوہ موصوف مودی اور لیگی قیادت کے یارانے پر بھی سخت خفا تھے اور ملکی دشمنی سے تعبیر کررہے تھے۔ ایک طرف لاہور میں زعیم قادر ی اور عبدالغفورکے پارٹی صدر اور اس کے فرزندحمزہ پر حملے ہورہے ہیں تو دوسری طرف مزید لیگی خودکشوں کی اطلاعات آرہی ہیں کہ وہ بھی شہبازشریف اور حمزہ کو للکارتے ہوئے پارٹی چھوڑنے جارہے ہیں ۔ادھروہاں پرنوازشریف نے لندن میں کھڑے ہوکر کہاہے کہ اپنی بیگم کلثوم نوازکی بیماری کے باعث ابھی الیکشن مہم نہیں چلاسکتاہوں ،یوں لیگی امیدواروں کی الیکشن میں کامیابی کے بارے میں اندازہ لگانا زیادہ مشکل نہیں ہے۔