لاہور (مانیٹرننگ ڈیسک) ملتان بار توہین عدالت کیس میں لاہورہائیکورٹ نے ملتان بار کے صدر کو گرفتار کرکے کل عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیدیا جس کے بعد وکلا نے عدالت پر ہی حملہ کردیا، چیف جسٹس کی حفاظت کیلئے رینجرز کو طلب کرلیا گیا ہے جبکہ وکیلوں نے چیف جسٹس کی عدالت کو جانے والے راستے کا گیٹ بھی توڑ دیا۔اس کے بعد واٹرکینن اور پولیس کی اضافی نفری لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئی جہاں وکلاء پر لاٹھی چارج کیاگیا اور واٹر کینن کے استعمال کے بعد وکلا مال روڈ پر نکل آئے اور سڑک پر لیٹ کر احتجاج شروع کردیا، وکلا کیخلاف پولیس فورس کا استعمال ہونے پر کل ملک بھر میں ہڑتال کی کال دے دی گئی ۔ دوسری طرف ملتان بار کے صدر کی گرفتاری کے لیے پولیس حکام کے وکلاء کیساتھ مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں اوراُنہوں نے گرفتاری دینے سے انکار کردیا۔
تفصیلا ت کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے فل بینچ نے ملتان بار توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ فل بینچ نے کل (منگل کو) ملتان ہائی کورٹ بار کے صدر شیر زمان کو ہر حال میں گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
پولیس کیساتھ آمنا سامنا ہونے کے بعد وکلا نے ہنگامہ آرائی شروع کردی جس کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری لاہور ہائیکورٹ میں طلب کرلی گئی جو سیکیورٹی صورتحال کو مدنظررکھتے ہوئےہنگامہ آرائی ختم ہونے کے باوجود تاحال احاطہ عدالت میں موجود ہے ۔
ابتدائی طورپرپولیس کی سیکیورٹی تعینات کی گئی تھی لیکن بعدازاں جج صاحبان کی سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے رینجرز کو طلب کرلیا گیا اور چیف جسٹس کی عدالت کے باہر رینجرز کے دستے تعینات کیے گئے ہیں۔
پولیس کے ساتھ ہاتھاپائی ہونے اور طاقت کے استعمال کے بعد واٹرکینن سے دھلے وکلاء حضرات مال روڈ پر نکل آئے جہاں روڈ کی ایک سائیڈ بلاک کردی اور احتجاج شروع کردیا، اس دوران وکلاء کی شہریوں سے تلخ کلامی بھی ہوئی اور وکلاء سڑک پر لیٹ گئے ۔
ادھر عدالتی حکم ملنے کے بعد ملتان کے قائم مقام ڈی پی او نے وکلانمائندوں سے ملاقات کی اور انہیں گرفتاری دینے کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کی لیکن مذاکرات ناکام ہوگئے اور ملتان بار کے صدر شیرزمان کو پیش کرنے سے انکار کردیا۔ ادھر سماعت کے موقع پر لاہور میں موجود شیرزمان بھی پولیس اہلکاروں کو چکمع دے کر موٹرسائیکل پر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔
بعدازاں وکلاء تنظیموں نے کل یعنی منگل کو ملک بھر میں عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے ہڑتال کااعلان کردیا۔اُدھر عدالتی احاطے سے وکلاء کے چلے جانے کے بعد سپریم کورٹ رجسٹری میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات کی اور انہیں تمام صورتحال سے آگاہ
.کیا۔
source..