لاہور۔لاہو رہائیکورٹ میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی مقدمات کی تفصیلات لینے کی درخواست پر سماعت کے دوران سماعت جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ سیاسی رہنماﺅں کی ذمہ داری نہیں کہ وہ کارکنوں کو روکیں، ماضی میں بھی گرفتاریاں ہوتی رہی ہیں،کیا یہ کوئی پہلی گرفتاری تھی جس کے بعد اتنا ہنگامہ ہوا؟ماضی والی گرفتاریاں درست تھیں یا غلط وہ بعد میں ثابت ہوئیں یا نہیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق لاہو رہائیکورٹ میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر سماعت ہوئی، دوران سماعت جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ سیاسی رہنماﺅں کی ذمہ داری نہیں کہ وہ کارکنوں کو روکیں، ماضی مین بھی گرفتاریاں ہوتی رہی ہیں،کیا یہ کوئی پہلی گرفتاری تھی جس کے بعد اتنا ہنگامہ ہوا؟ماضی والی گرفتاریاں درست تھیں یا غلط وہ بعد میں ثابت ہوئیں یا نہیں۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہاکہ بے نظیر بھٹو پر قاتلانہ حملہ ہوا، کارکن زخمی ہوئے اتنا ریکشن نہیں ہوا،جسٹس انوارالحق پنوں نے کہاکہ کیا ایسے گرفتار کیا جاسکتا ہے جس طرح آپ نے گرفتار کیا؟
جسٹس علی باقر نجفی نے کہاکہ کیا پنجاب حکومت نے مقدمات کی تفصیلات فراہم کردی تھیں؟وکیل پنجاب حکومت نے کہاکہ عثمان بزدار پر ایک مقدمہ درج ہے،عثمان بزدار کیخلاف 13 انکوائریاں زیرسماعت ہیں ۔
جسٹس نیلم عالیہ نے کہاکہ درخواست گزار نے درج مقدمے میں حفاظتی ضمانت حاصل کی،کیا آپ نے عبوری ضمانت کیلئے متعلقہ عدالت سے رجوع کیا؟سرکاری وکیل نے کہاکہ عثمان بزدار کو آج عدالت کے رو برو پیش ضرورہونا چاہئے تھا،جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہاکہ گزشتہ ایک سال سے جو ملک میں ہورہاہے اس پر ہم آنکھیں بند نہیں کر سکتے،2 گھنٹے پہلے مقدمہ درج ہوتا ہے اس کے بعد گرفتاری کرلی جاتی ہے،لاہور ہائیکورٹ نے عثمان بزدار کی درخواست فیصلہ محفوظ کرلیا۔