لاہور۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے بعد جاری کشیدگی اور پُرتشدد واقعات کے باعث لاہور کے سرکاری خزانے کو چار روز میں سات ارب کا نقصان ہوا۔
ہنگاموں اور امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث لاہور سمیت صوبہ بھر کے کمشنرز اور ڈی سی دفاتر میں روزانہ کی سرکاری کارروائیاں تعطل کا شکار ہیں، نو ڈویژنل کمشنرز اور 36اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے روز مرہ کی سرگرمیاں معطل کر دی ہیں لاہور کے کمشنر آفس اور ڈی سی آفس میں افسران کی حاضری نہ ہونے کے برابر ہے، کمشنر و ڈی سی آفس میں انٹرنیٹ سروس بند ہونے کےباعث ہزاروں سائلین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
گزشتہ چار روز میں 5 ہزار رجسٹریوں کا اجراء بھی تعطل کا شکار ہے، 5 ہزار سے زائد آن لائن فردوں کا اجراء نہیں ہو سکا، سینکڑوں اسلحہ لائسنسوں کی فیس کی ادائیگی بھی روک دی گئی ہے جس کے باعث سینکڑوں اسلحہ لائسنس جاری نہیں ہو سکے،ڈینگی اور پولیو مہم بھی سست روی کا شکار ہے، جس کے باعث افسران میں تشویش پائی جارہی ہے۔
کاشتکاروں کو آن لائن گندم خریداری کی ادائیگیاں کرنے میں بھی دقت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، شہر میں سینکڑوں تعمیرات کے نقشوں کی آن لائن فیس کی ادائیگیاں بھی تعطل کا شکار ہیں، چار روز سے تجاوزات کے خلاف آپریشن بھی معطل ہو کر رہ گیا ہے، چار روز میں 216 پارکنگ سائیٹس سے صرف 20 فیصد ریونیو جنریٹ ہو سکا ہے، شہر کے ریونیو اور ٹیکس کی مد میں لاہور کو سات ارب کے خسارہ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
کمشنر لاہور چودھری محمد علی رندھاوا کا کہنا ہے کہ شہر میں حالات بہتر ہونے کی صورت میں کام جلد شروع ہو جائیں گے، کمشنر و ڈی سی لاہور ہدایات کے مطابق ضروری میٹنگز صرف کیمپ آفس میں کر رہے ہیں۔