اسلام آباد۔ پاکستان میں تفتان میں 7 نئے کیسز سامنے آنے کے بعد کرونا وائرس کی وبا سے متاثرہ مریضوں کی مجموعی تعد اد 28ہوگئی جس کی معاون خصوصی صحت نے تصدیق کردی اور بتایا کہ اس وبا ءسےنمٹنےکےحوالے سےوفاقی وزراء،وزرائےاعلیٰ،چیئرمین پی ڈی ایم اے اوراعلیٰ عسکری عہدے داروں پر مشتمل نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی (کووڈ19) تشکیل دیدی گئی ہے جس کا پہلا اجلاس ہفتے کے روز ہوگا، مغربی سرحدوں ، تمام تعلیمی اداروں کوبندکرنےاور ہر قسم کے اجتماعات پرپابندی کافیصلہ کیاگیاہے،دوہفتےکےبعداس کاجائزہ لیاجائےگا،تفتان میں6ہزارسےزیادہ موجودتھےاب جولوگ وہاں سےآرہےہیں انہیں بارڈرپرہی قرنطینہ میں رکھاجائےگا،قرنطینہ میں موجودپہلابیج14دن رہنےکےبعداپنےگھروں کوروانہ ہوگیا،تفتان سرحد پرایسےکیسز سےنمٹنےکےلئےموبائل لیبارٹری قائم کردی گئی ہے، ملکی تاریخ میں پہلی بار صحت پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلا س ہوا، نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی آپریشنل ہوگی جو کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے ہنگامی اقدامات اٹھائے گی،کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے وفاقی حکومت صوبوں کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی، پاکستان میں لاہور، کراچی،اسلام آباد ایئرپورٹ ایئرپورٹس پر بین الاقوامی پروازیں آسکیں گی کیونکہ یہاں سکریننگ کا مضبوط نظام ہے ،باقی تمام ایئرپورٹس بین الاقوامی پروازوں کیلئے بند ہوں گے، باقی فیصلے آئندہ جائزے میں کئے جائیں گے،کچہریوں کیلئےچیف جسٹس سےدرخواست کی ہےکہ ماتحت عدالتوں میں سول مقدمات پرہونے والی طے شدہ سماعتوں کو مؤخر کیا جائے،اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ جیل میں ملاقاتوں پر تین ہفتے کیلئے پابندی ہوگی
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعدمعاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے پریس کانفرنس میں اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کے بارے میں بریفنگ دی جس میں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ کہ قومی سلامتی کے اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے، قوموں کی زندگی میں مشکل لمحات آتے ہیں، یکجہتی اور پختہ عزم سے چیلنجز کا مقابلہ کرتی ہیں، پاکستان کے عوام کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، وزیراعظم عمران خان نے تمام سٹیک ہولڈرز او ہر ادارے کو اس چیلنج سے نبردآزما ہونے کیلئے مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر زوردیا ہے، تمام قومی امور پر ہم سب ایک ہیں، اس بین الاقوامی مسئلے سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کاوشیں کرنے کی ضرورت ہے، وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں ان کے ویژن کو عملی شکل دینے جا رہے ہیں۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار صحت پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلا س ہوا ہے،135سے زائد ممالک میں کورونا وائرس رپورٹ ہوچکا ہے، عالمی ادارہ صحت نے پورے یورپ کو رونا وائرس کے پھلاؤ کا مرکز قراردیا ہے، کورونا وائرس سے متعلق پچھلے کئی ہفتے سے مشاورت ہورہی تھی، وزیراعظم عمران نے اجلاس میں کہا کہ لوگوں کو تحفظ پہلی ترجیح ہے، حکومت پوری طرح مستعد ہے، صورتحال پر گہری نظر ہے۔ ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ پاکستان میں بروقت اور مناسب اقدامات کی وجہ سے کورونا وائرس کے کم کیس سامنے آئے ہیں، دنیا میں پاکستان 48واں ملک تھا جہاں کورونا وائرس کے کیس رپورٹ ہوئے۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت کورونا وائرس کے 28کیسز ہیں،قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے جن کا نفاذ قومی سطح پر ہوگا، نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی (کووڈ19) تشکیل دی گئی ہے جس میں وفاقی وزراء، وزرائے وزیراعلیٰ،پی ڈی ایم اے کے چیئرمین،اعلیٰ عسکری عہدیدار بھی شامل ہوں گے۔کمیٹی میں شامل تمام عہدیدار ایک دوسرے سے تعاون کر سکیں گے، وزیر صحت اس کے سربراہ ہوں گے، وفاقی سیکرٹری صحت کمیٹی کے سیکرٹری ہوں گے، اس کمیٹی کا پہلا اجلاس ہفتے کے روز ہوگا، اس کمیٹی کی تشکیل بہت اہم تھی، ایسی صورتحال میں قومی سطح پر فیصلے کرنے کی ضرورت ہے، تمام صوبے اور سٹیک ہولڈرز آن بورڈ ہوں تا کہ مل جل کر فیصلے کئے جا سکیں۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی آپریشنل ہوگی جو کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے ہنگامی اقدامات اٹھائے گی۔ڈاکٹرظفرمرزانےکہا کہ کورونا وائرس کو روکنے کیلئے مغربی بارڈ کو دو ہفتوں کے لئے مکمل سیل کیا جائے گا، دوہفتے کے بعد اس کا جائزہ لیا جائے گا، مزید سکریننگ عمل مضبوط کیا جائے،طورخم، چمن اور تفتنان بارڈ مکمل بند کیا جائے گا، تفنان میں 6ہزار سے زیادہ موجود تھے اب جو لوگ وہاں سے آرہے ہیں انہیں بارڈر پر ہی قرنطینہ میں رکھا جائے گا، قرنطینہ میں موجود پہلا بیج 14دن رہنے کے بعد اپنے گھروں کو روانہ ہوگیا، کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے وفاقی حکومت صوبوں کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی، پاکستان میں لاہور، کراچی،اسلام آباد ایئرپورٹ ایئرپورٹس پر بین الاقوامی پروازیں آسکیں گے کیونکہ یہاں سکریننگ کا مضبوط نظام ہے ،باقی تمام ایئرپورٹس بین الاقوامی پروازوں کیلئے بند ہوں گے ، باقی فیصلے آئندہ جائزے میں کئے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تمام بڑے اجتماعات پر حکومت نے پابندی لگا دی ہے تا کہ کورونا وائرس ی وبا کو روکا جا سکے، عوام کی صحت عوام کی اولین ترجیح ہے، پی ایس ایل کے آئندہ تمام میچز بغیر شائقین کے منعقد ہوں گے،شادی ہالز میں تقریبات پر دو ہفتوں کیلئے پابندی عائد ہوگی، بین الاقوامی کانفرنس پر پابندی ہوگی، تمام مذہبی اجتماعات کیلئے وفاقی وزیر مذہبی امور اور اسلامی نظریاتی کونسل کےچیئرمین اس حوالے سےمشاورت کریں گے،اس کی روشنی میں مذہبی اجتماعات کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام تعلیمی ادارے سکولز، کالجز، یونیورسٹیز تین ہفتے کیلئے بند کئے جارہے ہیں، کچہریوں کیلئے چیف جسٹس سے درخواست کی ہے کہ ماتحت عدالتوں میں سول مقدمات پر ہونے والی طے شدہ سماعتوں کو مؤخر کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ جیل میں ملاقاتوں پر تین ہفتے کیلئے پابندی ہوگی، کورونا وائرس سے بچنے کیلئے عوام کو حفاظتی تدابیر اختیار کرنی چاہیئے تاکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے، حکومت کورونا وائرس کے پھیلاؤکو روکنے کیلئے عوامی آگاہی مہم چلائے گی، میڈیا درست خبریں دے سنسنی نہ پھیلائے۔
قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا کہ ملک میں کوئی ہیلتھ ایمرجنسی کا نفاذ نہیں ہوا اس حوالے سے افراتفری نہ پھیلائی جائے اس سے ہم سب کو نقصان ہوگا، تفتان بارڈر پر قرنطینہ کے حوالے سے دکھائی گئی تصاویر جھوٹی ہیں۔ وزیر اعظم کی معاون خصوصی اطلاعات نے کہا ہے کہ اجلاس میں 23مارچ کی پریڈمنسوخ کرنےکافیصلہ ہوا ہے،ہرحکومت کامیڈیاہاوسزسے کسی نہ کسی معاملے پرمختلف مطمع نظرہوتاہے،یہ معمول کاعمل ہےجومل بیٹھ کرحل ہوتاہے،ہم سارے سٹیک ہولڈرزسے پیرکومشاورت سے معاملے کاحل تلاش کرنے جارہے تھے،میں سمجھتی ہوں یہ ہمارے آپس کے مشاورتی عمل کوسبوتاژکرنیکی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافت کیساتھ ٹکراؤ ،لڑائی اورکھنچاتانی کسی حکو مت کیلئےسودمندنہیں،حکومت کبھی بھی صحافت اورصحافی برادری کیساتھ تصادم نہیں چاہتی،میڈیاکے معاملات کواحسن طریقے سے مشاورت سے حل کرناچاہتے ہیں۔