اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )قومی سلامتی کمیٹی نے امریکی صدر ٹرمپ کے دھمکی آمیز بیانات کو مسترد کرتے ہوئے امریکی پالیسی پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اجلاس کے شرکاءکا کہنا تھا کہ پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ۔کمیٹی کا کہنا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں جبکہ افغانستان میں چھپے دہشت گرد پاکستان میں دہشت گردی کے ذمہ دار ہیں۔پاکستان افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف امریکہ کی بھرپور اور مئو ثر کارروائی دیکھنا چاہتا ہے۔افغانستان میں قیام امن اور استحکام پاکستان کا اپنا مفاد ہے مگر پاکستان کو قربانی کا بکرا بنا نے سے افغانستان میں قیام امن میں مدد نہیں ملے گی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس 5 گھنٹے تک جاری رہا جس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، قومی سلامتی کمیٹی کے ارکان، وزیر دفاع، وزیر خارجہ، وزیرخزانہ، اور وزیر داخلہ سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ قومی سلا متی کمیٹی کے اجلاس کے حوالے سے اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ سے پاکستانی معیشت کو120ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے، اس جنگ سے پاکستان کو لاکھوں افغان مہاجرین ملے جبکہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کو اربوں ڈالر کی امداد کے باتیں بالکل بے بنیاد اور غلط ہیں۔پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی ہے ۔پاکستان کے پاس مضبوط کمانڈ اور کنٹرول سسٹم موجود ہے ،ہم اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے اور ہم توقع رکھتے ہیں کہ ہمسایہ ممالک بھی اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے شرکا کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغان مفاہمتی عمل کے لئے عالمی برادری کا ساتھ دیا ہے کیوں کہ پرامن اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔ اجلاس کے شرکاءنے مطالبہ کیا کہ مالی اور مادی امداد کی بجائے پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کیا جائے۔
source…
http://dailypakistan.com.pk/national/24-Aug-2017/631817