اسلام آباد ۔ اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں آرمی ایکٹ 2020کثرت رائے سے منظورکرلیاگیا۔اسپیکر اسد قیصر نے بل کی شق وار منظوری لی۔ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان بھی شریک ہیں۔پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی نے بل کی غیر مشروط حمایت کی ہے۔
آرمی ایکٹ میں ترمیم سے متعلق اجلاس کی باضابطہ کارروائی سے قبل وزیردفاع پرویز خٹک نےپاکستان پیپلز پارٹی سے درخواست کی کہ وہ ایکٹ میں ترمیم سے متعلق تجاویز واپس لے لیں۔جس پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ اتحاد برقرارکھنے اور خطے کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی تجاویز واپس لیتے ہیں۔ آرمی ایکٹ بل کی منظوری کے وقت جماعت اسلامی ، جمعیت علما ئے اسلام اور فاٹا سے تعلق رکھنے والے ارکان نے واک آوٹ کیا۔ تاہم کسی رکن اسمبلی نے بل کی مخالفت نہیں کی ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کا 17 نکاتی ایجنڈا اجلاس سےقبل جاری کردیا گیاتھا۔ایجنڈے کے مطابق قومی اسمبلی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020کی منظوری دے گی۔قومی اسمبلی میں سروسز چیفس سے متعلق قانون سازی کی الگ الگ منظوری دی گئی۔ایجنڈے میں آرمی ایکٹ1952،پاکستان ائیرفورس ایکٹ اورنیول آرڈیننس میں ترمیم کے بل شامل تھے جن کی منظوری دی گئی۔