راولپنڈی ۔ دنیا بھرمیں مقیم مسلمان ناروے کے اس عظیم نوجوان کو خراج تحسین پیش کررہے ہیں جس نے اسلام مخالف گروہ کو بھرے مجمعے میں اوقات یاد دلا دی۔
قرآن پاک کی بے حرمتی کو جرائتمندی سے روکنے والے اس نوجوان کی عظمت کو سلام پیش کرنے میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور بھی پیچھے نہ رہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر واقعے کی ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے میجر جنرل نے لکھا کہ وہ الیاس کو سلیوٹ پیش کرتے ہیں جس نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک قابل تحسین عمل انجام دیا۔
حکومت نے کس سے رقم واپس مانگ لی؟ نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا
میجر جنرل آصف غفور کے ٹویٹ نے سوشل میڈیا صارفین کا جوش مزید بڑھا دیااوریوں غازی الیاس سے محبت اور عقیدت کے اظہارکا ایک سیلاب امڈ آیا۔
شارق رائنا نے لکھا کہ
”بے خطر کود پڑا آتشِ نمرود میں عشق
عقل ہے محو تماشائے لب بام ابھی
جب جب ناروے کے حالیہ متعصابانہ واقعے سے متعلق اس شخص کی تصویر نظر آتی ہے ، دل داد دئیے بغیر نہیں رہتا،سلام کے قابل ہے وہ ماں جس نے ایسا لعل پیدا کیا۔تعریف کے قابل ہے وہ باپ جس نے یقیناحلال رزق سے پرورش (کی)۔“
الیاس نامی ایک صارف نے لکھا کہ وقت بدل چکا ہے اب مسلمانوں کو جاگنا ہو گا ،اب نیند غفلت سے بیدار ہونا ہوگا،آج امت مسلمہ کو اسلام امن کا درس دیتا ہے یہ بات بتا بتا کر مسلمانوں کو بزدل بنایا جا رہا ہے ،اس لیے امت مسلمہ کو اب بیدار ہونا پڑھے گا ورنہ،مٹ جاو گے داستان نہ ہو گی داستانوں میں
شاہدہ میدی بخاری نے لکھا کہ” تمہاری وقت پر دشمن کو ماری ہوئی ایک لات،57 مسلم حکمرانوں کی حکومتوں سے زیادہ طاقت ور ہے،غیرت اسلامی کے ساتھ ایک دن کا جینا،بزدل حکمرانوں کی زندگیوں اور حکومتوں سے بہتر ہے“
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ناروے کے شہر کرسٹین سینڈ میں قرآن کریم کی توہین کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا۔ اسلام مخالف تنظیم (سیان) کے کارکنوں نے ریلی نکالی جس میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی۔
اس مظاہرے کے دوران ناروے کی پولیس خاموش تماشائی بنی رہی اور تنظیم کے سربراہ لارس تھورسن کو روکنے کی کوئی کوشش نہ کی گئی۔تاہم قرآن کی توہین کو وہاں موجود مسلمان نوجوان الیاس برداشت نہ کرسکے اور سبق سکھانے کے لیے اس پر حملہ کردیا۔ پہلے الیاس نامی ایک نوجوان رکاوٹیں توڑتا ہوا آگے بڑھا اور لارس تھورسن پر حملہ کردیا۔
جب نوجوان نے اسے روکنے کوشش کی تو پولیس اس لڑکے کو روکنے اور اس ملعون کو اس لڑکے سے بچانے کے لیے حرکت میں آئی۔اس نا خوشگوار واقعے کے بعد ناروے سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں نے توہین قرآن کی شدید مذمت کرتے ہوئے لارس تھورسن پر نفرت انگیز جرائم کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔یاد رہے کہ لارس تھورسن ایک عادی مجرم ہے اور حال ہی میں اوسلو میں اشتعال انگیز اسلام مخالف لٹریچر پھیلانے کے الزام میں 30 روز قید کی سزا بھگت چکا ہے۔
دوسری جانب جہاں دنیا بھر الیاس کو خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے وہیں لارس تھورسن پر لعنت ملامت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
جبکہ کئی مقامات پر مسلمانوں نے اپنے مذہب کی خوبصورتیوں کو مزید اجاگر کیا۔نسل پرست نارویجن شہری کی طرف سے قرآن کریم کی بے حرمتی کے خلاف مصری مسلمان سڑکوں پر قرآن پاک کی تلاوت میں مصروف نظرآئے۔
ترک میڈیا نے لکھانفرت انگیزی کا بہترین جواب قرآن سے جڑ جانا
ہے۔