معروف عالم دین اور رویت ہلال کمیٹی کے سابق رکن مفتی عبدالقوی کی غیر ملکی خاتون کے ساتھ ڈانس کی ایک اور متنازع ویڈیو وائرل ہوئی ہے، تاہم مفتی قوی نے اس ویڈیو کو جعلی قرار دیا ہے۔
دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی عبدالقوی نے کہا ہے کہ ’کورین خاتون کے ساتھ ان کے ڈانس کی ویڈیو جعلی ہے”۔
مفتی عبدالقوی نے کہا کہ جب سے انہوں نےمقبوضہ کشمیر میں غیرانسانی مظالم پر بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کے خلاف بیان دیا ہے، ایک لابی ان کے خلاف سرگرم ہے۔
ان کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ لابی نے ایڈیٹ کرکے کسی اور کے دھڑ پر ان کا چہرہ لگا دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ جعلی ویڈیو برطانیہ کے ایک یوٹیوب چینل نے اپ لوڈ کی اور اس کے چینل کے مالک حماد نے ان سے معافی بھی مانگ لی ہے۔
مفتی قوی اس سے قبل بھی کئی بیانات اور ویڈیوز کی وجہ سے خبروں کی زینت رہ چکے ہیں۔
میرے ساتھ 70 ہزار سیلفیاں لی جا چکی ہیں، مفتی عبدالقوی
اس سے قبل مفتی عبدالقوی نے اکتوبر 2019 میں بیان دیا تھا کہ سیلفی لینا جائز ہے ،اب تک مختلف مقامات پر میرے ساتھ 70 ہزار سیلفیاں لی جا چکی ہیں جو بھی میرے ساتھ سیلفی لینا چاہتا ہے ، اسے منع نہیں کرتا۔
قندیل بلوچ کے ساتھ سیلفی اور خواجہ سراؤں کے ساتھ ویڈیوز جیسے متنازع معاملات سے شہرت پانے والے مفتی عبدا لقوی کا کہنا تھاکہ وہ منافقت نہیں کر سکتے، سیلفی بھی ایک تصویر ہوتی ہے اور تصویر لینا جائز ہے۔
قندیل بلوچ قتل سے متعلق مفتی عبدالقوی کا کہنا تھا کہ ان کا نام قتل میں ملوث افراد میں نہیں۔
واضح رہے کہ جولائی 2017 میں برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹر نے بھی مفتی قوی پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے مجھے چھونے کی کوشش کی تھی۔
خاتون رپورٹر کا کہنا تھا کہ میں مفتی قوی کے پاس قندیل بلوچ پر بات کرنے گئی تو انہوں نے مجھے چھونے کی کوشش کی‘ میں نے کہا مجھے نماز پڑھنی ہے۔ انہوں نے مجھے میرے نام کا مطلب بتانا شروع کر دیا‘ کیمرے کے سامنے میرے دونوں گالوں سے اپنی انگلیاں مس کیں۔
رپورٹر کا کہنا تھا کہ میں سمجھتی ہوں کہ وہ اس عمل کی کوئی توجہیہ پیش نہیں کرسکتے۔
دریں اثناء مفتی عبدالقوی نے خاتون رپورٹر کے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے معاملہ اللہ پر چھوڑنے کا اعلان کردیاتھا۔
مفتی عبدالقوی کا کہنا تھا کہ خاتون رپورٹر اس قابل نہیں ہے کہ میں ان کے بے بنیاد الزامات کا جواب دوں۔