کوئی بھی دور حکومت ہو جمہوری ادوار ہوں یا غیر آئینی اور غیر جمہوری۔یا جمہوریت کا نام پر مارشاللا سے بھی بد تر دور حکومت ہو جس میں اپنے اولین ساتھیوں کو جیل میں ڈال دیں برف پر لٹا کر عقوبت خانوں میں تشدد کروائیں یا کسی ساتھی کی تشدد سے آنکھ ضائع ہو جائے عوام یا عام آدمی کی کون سنتا ہے
عوام کو ہسپتالوں میں ادویات نہ ملیں اگر ملیں تو بھلا زائد آل معیاد ہی کیوں ہوں نوزائیدہ بچہ غلط انجیکشن سے مرتا ہے مر جائے۔کوئی خاتون فرش پر بچہ جنم دے بھی دے تو کیا فرق پڑتا ہے آپ جتنی چیخ و پکار کر لیں بھلا عوام کی کون سنتا ہے؟ راتوں رات ادویات کی قیمتوں میں پانچ سو سے سات سو فی صد ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوجائے بھلا آپ جلوس نکالیں یا دھرنے دیں عوام کی کون سنتا ہے؟دن دہاڑے روڈ پر تیرہ سالہ بچی اپنی ماں اور باپ کے ساتھ روڈ پر مار دی جائے اور مارنے والے بھی خود عوام کی جان و مال کے محافظ ہوں اور وہ مارنے کی کوئی واضح دلیل بھی نہ رکھے ہوں بلکہ ڈھٹائی سے اپنا موقف بھی بار بار تبدیل کرتے ہوں بھلا ان کے لواحقین مال روڈ پر انصاف کے حصول کے لیےدھرنا دیتے پھر یم انکی یعنی عوام کی کون سنتا ہے؟ ڈاکٹر بھی موجود و حاضر ہوتے ہوئے غیر حاضر ہوں ۔
ظلم تو یہ ہے جسے ہم طاقتور سمجھتے ہیں انکے سڑکوں پر بال نوچے جاتےہیں اور وہ منصف اعظم خود اپنی ذات کے لیے انصاف کی بھیک مانگتے مانگتے در در کے دھکے کھاتے ہیں عوام کی بھلاکون سنتا ہے
نو سال تک اس ملک پاکستان کو آئین نہ دیا جائے اگربد قسمتی سے آئین دے دیا جائے تو کوئی جب چاہے آئین کو توڑ دے اور جب کوئی آئین کا محافظ آئین میں تبدیلی کا بن مانگے حق دے دے یا آئین شکنی کو جائز قرار دے دے یا پھر کوئی عالی دماغ یک جنبش قلم نیا آئین دے دے یا پھر اسمبلی توڑنے کا آختیار پر بار بار ترمیم کی جائے بھلا آئین میں زندگی کا حق لکھا ہوا ہو لیکن یہاں حق کون دیتا ہے آپ بھی وزیر اعظم یا صدر ہاؤس کے باہر حق کے حصول کے لیے مجمع لگا لیں آپکی یعنی عوام کی کون سنتا ہے….؟