الیکشن سے عوام کا فاصلہ دو دن کی مسافت پہ ہے ۔ملک اور سیاست دانوں کی تقدیر کا فاصلہ بھی لگ بھگ اتنا ہی ہے۔حالات و واقعات پل پل رنگ بدلتی صورتحال سے دو چار ہیں۔افسوسناک واقعات تین امیدواروں کی اموات اور مستونگ میں کئی قیمتی جانوں کےضیاع نے فضا کو بوجھل کر دیا ہے ۔عوام کنفیوژن کا شکار ہے ۔فی الوقت تین بڑی جماعتوں کا ٹکراؤ ہے ۔پی پی پی اور مسلم لیگ ن تو اپنی باری لگا چکی ۔عمومی طور پہ اب عوام کا خیال ہے کہ سیاست کرپشن سے پاک ہے ہی نہیں نہ کوئی سیاست دان تو بس یہ ہے کہ کم کرپٹ پارٹی کو چنا جائے ۔خاص طور پہ یوتھ یہ موقع پی ٹی آئی کو دینا چاہتی ۔اس لحاظ سے پی ٹی آئی کے کندھوں پہ ایک بھاری ذمہ داری آ گئی اگر بالفرض ان کی حکومت بنتی تو کیا وہ عوام کی توقعات پہ پورے اتریں گے یہ کہنا قبل از وقت ہے ۔مخلوط حکومت کی صورت میں کیا مختلف پارٹیوں کا الحاق ہو پائے گا جو اب ایک دوسرے کو برداشت نہیں کر سکتیں حتی کہ الیکشن کمپین میں نفرت کا اظہار تلخ الفاظ گالی گلوچ اور ہرزہ سرائی کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا جاتا ۔زندہ اور مہذب قوموں کا یہ شعار ہر گزنہیں ہوتا۔مگر کرسی کی دوڑ میں سب جائز کی حکمت عملی اپنائی جارہی۔ مسلم لیگ ن ابھی عدم توازن کا شکار ہے شہباز شریف اپنی پوزیشن خصوصا لاہر میں کی حد تک برقرار رکھ پائیں گے کچھ کہا نہیں جاسکتا۔بلاول محترمہ بے نظیر بھٹو کادرجہ اور عوام میں وہ مقبولیت نہیں پا رہے کیونکہ وہ عوامی نہیں ہیں ۔ابھی انہیں پختگی کی ضرورت ہے ۔پی پی پی کی ساکھ اب ویسی نہیں رہی جو محترمہ کی قیادت میں تھی ۔زرداری صاحب نے تو صدر ممنون کا سا رویہ رکھا یہی وجہ کہ آج لیاری کی عوام ان کے ساتھ نہیں ۔ ۔عوام کا ایک رجحان اور سامنے آیا وہ ہے آزاد امیدوار ۔میری ناقص رائے کے مطابق اس دفعہ آزاد امیدوار بھی بڑی تعداد میں حکومتی حصہ بنیں گے ۔اس کی ایک وجہ ہے ۔پی ٹی آئی نے موسٹلی ان افراد کو ٹکٹ دیے ہیں جن کی جیت یقینی ہو اور اس میں یہ بھی بھول گئی کہ اکثر پارٹی بدل یعنی لوٹے امیدوار ہیں۔اور عوام ان سے مایوس ہے جن کی کارکردگی صفر ۔سو عوام دوبارہ ان کو چننے سے بے زار اور بے یقینی کی کیفیت سے دوچار ہے ۔اس بات کے اثرات بھی سامنے آئیں گے اور الیکشن پہ اثر انداز ہونگے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ عوام کا شعور 25 جولائی کو کیا رنگ دکھاتا ہے سو فی الحال تو عقل ہے محو تماشائے لب بام ابھی۔
خدا کرے کہ میری ارض پاک پہ اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
عوام کے صبر کا آخری امتحان اگر اب ہماری سیاست فیل ہوتی ہے تو شاید بہت برا ہو کیونکہ بار بار موقع دینا احمقانہ پن ہے ۔واثق امید کہ یہ مرحلہ امن امان اور آشتی سے طے ہو جائے ۔