آج کل ہم دور حریمی میں جی رہے ہیں پا کستان کی طرح دو بئی میں بھی تحریم شاہ کے خوب چر چے ہیں اور پا کستانی کیمو نٹی حریم سے بہت ناراض ، پچھلے دنوں ایک خبرکے مطا بق حریم شاہ ایک سٹور کے افتتاح کے لئے کسی مال (Mall) میں گئیں تو پا کستا نیوں نے وہاں پھڈا کر دیا ۔ اب ایک وڈ یو میں انکشاف ہوا ہے کہ حریم شاہ یہاں دو بئی میں یو اے ای کے ایک معروف بزنس مین اوربا اثر سماجی شخصیت کی مہمان ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ وہی مخیر شخصیت ہیں جنہوں نے معمولی جرائم میں ملوث یو اے ای کی جیلوں میں پڑے بے سہارا و بے مدد گار پا کستانی قیدیوں کی رہا ئی کے لئے حکومت پا کستان کو ایک لاکھ اماراتی درہم کا عطیہ دیا تا کہ۔جرمانوں کی ادا ئیگی کے بعد ان پا کستا نیوں کی رہائی ممکن ہو سکے ۔
دو بئی ایک مہنگا شہر ہے اگر آپ کے پاس رہائش اور کنوینس کی سہولت مہیا ہے تو اس شہر میں آپ کی زندگی قدرے نہیں بلکہ بہت آ سان ہ ہے ۔خلیج فارس کے جنو بی ساحل پر واقع دو بئی 18 ویں صدی میں ما ہی گیروں کی ایک بستی تھی جسے 1901 میں مکتوم بن حشر المکتوم نے دو بئی کو ایک آزاد بندر گاہ کے طور پر متعارف کرایا ۔ گو دو بئی میں 17 اور 19 صدی کے تاریخی آ ثار بھی ملتے ہیں لیکن آج کا دو بئی ایک ماڈرن اور جدید دور کا خوبصورت سنگم ہے ۔ کہا جا سکتا ہے کہ ماڈرن دو بئی کی ترقی اور خوشحالی کے سفر کا آ غاز 1971 میں اس وقت ہوا جب خلیج کی چھ ریاستوں نے بر طا نوی قوانین کی تسلط سے آزادی کے بعد UAE کے نام سے فیڈریشن کی بنیاد رکھی ۔ یہ دو دسمبر 1971کا تاریخی دن تھا اسی منا سبت سے ہر سال دو دسمبر دو بئی سمیت سارے یو ای اے میں نیشنل ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے
ہمارے ہاں سمجھا جاتا ہے کہ دو بئی تیل اور گیس کی دو لت سے مالا مال ریاست ہے اور یہاں کی خوشحالی اور ترقی آئل اور گیس کی فراوانی کے سبب ہے لیکن ایسا نہیں ہے حقیقت اس کے بر عکس ہے ابو ظہبی کے مقا بلہ میں دو بئی کی آ ئل ، گیس پرو ڈکشن بہت کم ہے لیکن اس کے با وجود دو بئی عرب ریا ستوں میں ایک مضبوط، مستحکم اور مالدار ریاست ہے اس کی وجہ صرف اور صرف زبر دست انفرا سٹیکچر، آزادا نہ تجارت اور سیر وسیاحت کے شعبے ہیں ۔
دو بئی دنیا کا محفوظ ترین ملک ہے ، یہاں کی ریاست کو آپ کی ذاتی زندگی اور انفرادی معاملات سے بہت کم دلچسپی ہے اسی لئے یہاں ہر جگہ آپ کو لو گوں کا ہجوم ملے گا ہر رنگ ہر نسل اور ہر لباس میں، یہاں مسجدیں بھی آ باد ہیں اور بت خانے بھی، یہاں حلال بھی ملتا ہے اور سفید گو شت بھی،یہاں لگژری ہو ٹل ہیں، نا ئٹ کلب ہیں اور جوئے خانے بھی، خوبصورت پارک ہیں۔ دنیا کی مصروف ترین بندر گاہ، محفوظ ترین ساحل سمندر اور سمند کنارے بنے جمیرا بیچ ریذیڈنس کے نام سے بنے پر تعیش لگژری اپارٹمنٹ
دو بئی کے ویزے کا حصول بہت آ سان ہے۔آپ جب چا ہیں اور جتنی مدت کے لئے چا ہیں دو بئی آ سکتے ہیں او ر جتنی مدت چا ہیں رہ سکتے ہیں بس آپ کے پاس وسا ئل اور زادہ سفر کا ہو نا بہت ضروری ہے دو بئی قوانین اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ آپ پرا پرٹی پر چیز کریں، لیز پر لیں، کرایہ پر دیں آپ جتنی چا ہیں انوسٹمنٹ کریں کو ئی روک ٹوک نہیں۔آپ جب چا ہیں دو بئی چھوڑ کر جا سکتے ہیں اپنا پا سپورٹ اور ٹکٹ لیں فلائی کر جا ئیں ریاست کو کو ئی مسئلہ نہیں، دو بئی چھوڑنے کے لئے آپ کو کسی اجازت نا مے کی ضرورت نہیں ۔
ایک زمانہ تھا لوگ چھٹیاں گزارنے یورپ جایا کرتے تھے اب یورپ والے دو بئی آ تے ہیں خاص طور پر ان دنوں میں یہاں غیر ملکی سیاحوں کا رش ہو تا ہے ۔نئے آنے والوں کے لئے دو بئی میں دیکھنے کے لئے بہت کچھ ہے ۔ یہاں دو بئی مال ہے د و بئی مال جسے مال آف دو بئی بھی کہا جاتا ہے۔ ہم دو بئی مال) (DUBAI MALL دیکھنے کو گئے تو صرف پارکنگ تلاش کر نے میں ہمیں پون گھنٹہ لگ گیا۔دوبئی مال میں تین منزلہ ہزاروں ایکڑ پر مشتمل پارکنگ ایریا ہے ۔ اتنے بڑے پارکنگ ایریا میں پارکنگ کا حصول جو ئے شیر لا نے کے مترادف ہے۔دنیا کے اس سب سے بڑے شا پنگ سنٹر کا افتتاح 8 مئی 2009 میں ہوا ۔ ایک محتاط اندازے کے مطا بق دو بئی مال میں 1200کے قریب سٹور ، 22 سینما گھر اور 12o کیفے اور ریسٹورنٹ ہیں۔ دو بئی مال میں دنیا کا سب سے منفرد عجو بہ دو بئی ایکیوریم اینڈ انڈر واٹر زو ہے جو 48 میل لمبی پا نی کی سرنگ میں بنایا گیا ہے کہتے ہیں کہ سمندری مخلوق کے منفرد اس چڑیا گھر میں 400 سے زیادہ شارک مچھلیاں، مگر مچھ سمیت 33 ہزار سے زیادہ سمندی مخلوق جمع کی گئی ہیں ۔ نعمان نے ہمیں بھی اس منفرد انڈر واٹر زو کی سیر کرائی۔ زو میں جا نے کے لئے ہر کسی کو حفاظتی جیکٹ پہننا پڑتی ہے، حفاظتی جیکٹ پہن کر آپ زو میں دا خل ہو سکتے ہیں جہاں ایک عجیب دنیا آپ کی منتظر ہو تی ہے۔ نیلگوں پانی کی میلوں گہری سرنگ پر لگے شیشے کے فرش پر پیدل چلتے اور بوٹنگ کرتے ہو ئے بندہ دنیا کے وہ عجائبات دیکھتا ہے جس کا عام زندگی میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ۔ یہاں شا ئقین کے لئے کھلے پانی میں شارک کے ساتھ اٹھکیلیاں کر نے کے مواقع بھی میسر ہیں شرط صرف آپ کا حوصلہ مند ہو نا ہے۔
دو بئی مال کتنا بڑا شا پنگ سنٹر ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ ہمیں ادھورا دو بئی مال دیکھنے میں پورے سات گھنٹے لگے۔ دو بئی مال کے ایک کیفے میں پیزا کھاتے ہو ئے نعمان بو لا۔۔ ابو جی تھک۔۔ گئے ہوں گے ؟ ہاں یار خاصا چلنا پڑا ہے تھکا تو ہوں کچھ۔۔ میں نے قدرے تسا ہل سے جواب دیا۔۔ اچھا آ ؤ چلیں آپ کی تھکاوٹ کا علاج کراتے ہیں نو می بو لا ۔۔ ہم سب کھڑے ہو گئے۔۔ سو چا اب گھر واپسی ہو گی۔۔میں عبد اللہ کا ہاتھ پکڑے نعمان کے پیچھے ہو لیا۔۔ آ نکھوں کو خیرہ کر نی والی چکا چوند رو شنیوں اور جگمگاتے چہروں کو دیکھتے ہم چلے جا رہے تھے کہ اچا نک عا ئشہ کی ہا ئے اللہ نے مجھے چو نکا دیا ۔۔ وہ حیرانگی سے اپنے چہرے پر ہاتھ رکھے بے یقینی سے ایک طرف ٹک دیکھے جا رہی تھی۔۔ کیا ہوا ؟ ۔۔ با با برج خلیفہ۔۔ میری طرف دیکھے بغیر عائشہ بڑبڑائی ۔۔ دنیا کی بلند ترین اور خوبصورت عمارت برج خلیفہ ہمارے سا منے تھی۔۔ یہ ایک ایسا سحر انگیز منظر تھا جس نے مجھے بھی اپنے جادومیں جکڑ لیا ۔۔
با قی احوال اگلی قسط میں