دو بئی لوور میوزیم کے اطراف میں سمندر کے پر سکون نیلگوں پا نی کا نظارہ کرتے ہو ئے عمران کہنے لگا ۔
انکل میں نے آپ کی تصویر اسلام آباد کے ایک گھر میں لگی دیکھی ہے
اچھا ۔ وہ کہاں ؟ میں نے حیرانگی سے پو چھا
وہ سر ایسا ہوا کہ اسلام آباد میں میں جس فرم میں ملاز مت کرتا تھا ۔۔مجھے انہوں نے(عمران نے ایک بہت بڑی شخصیت کا نام لیتے ہو ئے کہا) ایک کلائینٹ کے پاس بھیجا ان کے ٹیکسز کے معاملات تھے جو ہم نے دیکھنا تھے ۔ جیسے ہی میں وہاں ان کے ڈرائینگ روم میں داخل ہوا تو میں نے دیکھا کہ بہت سی دیگر تصاویر کے ساتھ آپ کی تصویر بھی لگی ہے جس میں آپ ان (کلائینٹ)کے والد مرحوم سے انٹر ویو کر رہے ہیں۔ وہ گھر کسی سابق وزیرکا گھر تھا جس میں ان کی صاحبزادی جن کا نام جہاں تک مجھے یاد ہے سیما باجی تھارہ رہی تھیں اس وقت (اگر نام میں غلطی ہو تو معذرت)
اچھا ۔۔ مجھے یاد ہے کہ مجھے اسلام آباد میں تحریک پا کستان کے رہنما محمود علی جو وفاقی وزیر بھی تھے کا انٹرویو کر نے کا اعزاز حاصل ہوا تھا یہ ان دنوں کی بات ہے کہ جب نعمان اسلام آباد میں ڈین کام کے آفس میں ملاز م تھے۔میری آپ سے ملاقات بھی اسلام آباد میں اسی زمانے میں ہو ئی تھی میں نے عمران کو وضاحت دی۔۔جی انکل یاد ہے مجھے ۔۔عمران نے اثبات میں سر ہلا یا
اسلام آباد میں مجھے جن شخصیات کے انٹرویوز کرنے کا مو قع ملا ان میں سے مرحوم محمود علی ایک تھے، تحریک پا کستان کے ممتاز رہنماء اور بانی پا کستان قائد اعظم محمد علی جناح کے کارکن محمود علی کا تعلق مشرقی پا کستان سے تھا سال 1971 میں بھارتی مسلح جارحیت کے سبب ہو نے والے سانحہ سقو ط ڈحاکہ بعد انہوں نے بنگلہ دیش جانے کی بجائے پا کستان میں ہی رہنے کو تر جیح دی۔ مرحوم ساری زندگی متحدہ پا کستان کے لئے پر عزم رہے اور متحدہ پا کستان کے اسی نظریہ کی بنیاد پر تحریک تکمیل پا کستان کی بنیاد رکھی، وزیر اعظم ذوالفقار بھٹو کے دور حکومت میں انہیں سیاسی مشیر اور بعد میں جزل ضیاء الحق کے دور میں وفاقی وزیر بنا دیا گیا ۔ میرا مرحوم سے سیاسی و نظریاتی تعلق کا سبب تحریک تکمیل پا کستان کا فورم تھا، مجھے تحریک تکمیل پا کستان کے بہت سے اجلاسوں، سیمینار اور تقریبات میں شرکت کرنے کا اعزاز حاصل رہا
۔ جب مجھے ان کے انٹرویوز کا اعزاز حاصل ہوا اس وقت وہ وفاقی وزیر کیبنٹ تھے ۔ اس زمانے میں دل کا آپریشن ہو نے کے سبب میں خاصا کمزور کمزور سا تھا۔ ملاقات ہو ئی تو مرحوم مجھے دیکھ کر بڑے حیران ہو ئے ، پو چھا کیا ہوا تمہیں ؟
سر ہارٹ کا آپریٹ ہوا ہے تازہ تازہ ۔۔ میں نے جواب دیا
یہ سن کر وہ مسکراتے ہو ئے کہنے لگے کہ ہارٹ کا آپریشن ہوا ہے تو کیا ہوا ہے ؟ مجھے دیکھیں میرا کئی بار آپریشن ہو چکا ہے۔۔مجھے تو کچھ نہیں ہوا ۔۔ میری صحت تو ٹھیک ٹھاک ہے ۔۔ دل پر نہ لیں ۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مرحوم کی وفات بھی دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی، مرحوم اس وقت لا ہور کے ایک سکول کے فنکشن میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے تقریر کر رہے تھے ۔یہ سانحہ ہے 17نومبر 2006 کا۔
تحریک تکمیل پا کستان کے قائد محمود علی سے ملاقات کے لئے چوک اعظم کے ساتھی جرنلسٹ غلام عباس سندھو بھی علی بھائی کے ساتھاسلام آباد آئے ہو ئے تھے ۔غلام عباس سندھو ان دنوں صبح پا کستان سے وابستہ تھے۔ جب ہم انٹرویو کے لئے محمود علی صاحب کے دفتر پہنچے تو رانا طارق محمود نے ہمارا استقبال کیا پتہ چلا کہ لا ہور کے رانا طارق محمود وفاقی وزیر محمود علی صاحب کے سیکریٹری اور دیرینہ سا تھی ہیں۔ رانا طارق محمود ریلوے یونین کے معروف مزدور لیڈر ہیں۔ رانا طارق محمود آج بھی تحریک تکمیل پا کستان اور متحدہ پا کستان کی بات کرتے ہیں اور آج بھی ہماراان سے با ہمی پیار، محبت اور احترام کا تعلق قائم و دائم ہے۔
لوور میوزیم کی سیر مکمل ہو ئی تو عمران کی طرف سے کھانے کی دعوت پر ہمیں ابو ظہبی کے الیکٹراروڈ پر واقع الا برا ہیمی ریسٹو رنٹ جانا پڑا۔ یہ ریسٹورنٹ ابو ظہبی میں پا کستانی کھانوں کے لئے بہت معروف ہے۔ ابو ظہبی کا الیکٹرا روڈ کا ماحول مجھے ایمپریس مارکیٹ کراچی صدر جیسالگا، الیکٹرا روڈ پر مجھے شلوار قمیض میں ملبوس بہت سے لوگ پیدل چلتے آتے جاتے دکھائی دیئے۔ شلوار قمیض میں ملبوس ان کی وضع قطع دیکھ کر میں نے سو چا کہ یقینا ان میں سے زیادہ کی تعداد پا کستا نیوں کی ہو گی۔الا برا ہیمی ریسٹورنٹ میں داخل ہو ئے تو بڑی پگڑی باندھے ایک چھوٹے قد کے میزبان نے ہمیں خوش آ مدید کہتے ہو ئے خالی نششتوں کی طرف ہماری رہنمائی کی ۔ میں نے خوشدلی سے ان سے ہاتھ ملاتے ہو ئے پو چھا کہ آپ چکوال سے ہیں تو بڑی سنجیدگی سے بو لے ۔۔ ناں جی میں تاں پنڈی گھیپ دا آں۔۔
اسی ریسٹورنٹ میں ہماری ملاقات جا وید سے ہو ئی۔ جاوید کا تعلق لکھنؤ ہندوستان سے ہے اورگیارہ سال سے بسلسلہ روز گار ابو ظہبی میں مقیم ہیں ۔ جا وید کے ساتھ تصویر بناتے ہو ئے میں نے مذاق میں کہا کہ جاوید ایسا نہ ہو کہ مودی سرکار ایک پا کستانی کے ساتھ تصویر بنوانے پر ناراض ہو جائے ؟
کھانے کے بعد عمران سے اجازت چا ہی ۔ابو ظہبی سے دو بئی واپسی کے سفر میں ہماری اگلی منزل شیخ زید مسجد تھی ۔۔
باقی احوال اگلی قسط میں