جنوبی پنجاب با العموم اور ضلع لیہ با الخصوص مملکت پاکستان کا پسماندہ خطہ ہے اور اسکی پسماندگی حقیقی طور پر کب ختم ہو سکے گئی اس ضمن میں تو کچھ کہنا قبل از وقت ہے مگر ایسی شخصیات جنہوں نے اس خطہ کے با سیوں کی زندگی میں بلا تفریق محدود وسائل کے باوجودیہاں کے جاگیر داروں سرمایہ داروں اور منتخب نمائندوں سے بڑھ کر کام کیا اور کر رہے ہیں ان میں ایک شخصیت عبدالحکیم شوق ہیں جنہوں نے اپنی بھر بور جوانی ڈھلتی عمر اور اب ضعیف العمری میں بھی قل کاغذ کے ذریعہ نہ صرف بلکہ اعلی اخلاقی قدروں کی پاسداری کرتے ہوئے یہاں کے باسیوں کوشعور دیتے ہوئے ان کی آواز انکے مسائل اعلی حکومتی ایوانوں تک پہنچانے کے لئے ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر شب و روز کام کیا
عبدالحکیم شوق چیف ایڈیٹر روز نامہ نوائے تھل ہیں جو کہ ابتدائی طور پرہفت روزہ نوائے تھل تھا ضلع مظفرگڑھ کے تسلط سے لیہ کو آزاد کرا کر ضلع کادرجہ دلانے کے لئے بھی عبدالحکیم شوق نے ہفت روزہ نوائے تھل کے پلیٹ فارم سے اپنے ہم عصروں کے ہمراہ بھرپور آواز اٹھائی اور اب لیہ کو ڈسٹرکٹ سے ڈویزنل ہیڈ کواٹرز بنوانے کے لئے بھی بڑھاپے کے باوجود جوان عزم حوصلہ کیساتھ کو شاں ہیں نوائے تھل کا اجراء بلاشبہ تھل کے ریگزاروں میں ایک ایسا درخت کا عبدالحکیم شوق صاحب نے بیج بویا تھا جو کہ اب انکے بڑھاپے میں ایک تناور درخت بن چکا ہے اور انکی روحانی صحافتی اولاد کی کئی نسلوں کو جہاں یہ درخت سایہ مہیا کرتے ہوئے صحافتی راہ پر گامزن کرئے گا وہیں عبدالحکیم شوق کے لئے یہ صدقہ جاریہ بھی ہو گا صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون کہا جاتا ہے مگرنامور صحافتی اداروں میں بھی مخصوص لابیوں کا قبضہ ہوتا ہے پسماندہ علاقوں سے منتخب عوامی نمائندوں میں بلا شبہ جہاں ایک احساس کمتری ہوتا ہے وہیں وہ بڑے شہروں کی رنگ رنگینیوں میں کھو جاتے ہیں
ہفت روزہ نوائے تھل کے 1971ء میں اجراء سے تھل کے باسیوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا ہوا جس کے ذریعہ خبر کے در پردہ حقائق سے عوام اور ارباب اختیار کو مطلع کرنا تھاتھل کے پسماندہ علاقے میں کسی بھی قسمی حادثے تقریب سانحہ سے دنیائے عالم کو آگاہی دینا تھا نوائے تھل کے اجراء کا بنیادی مقصد خوف دہشت لالچ یا کسی بھی ذاتی عناد سے بالاتر ہو کر سچائی کیساتھ مختلف انواع کے خیالات بیانیے اور نکتہ ہائے لوگوں تک پہنچانا تھا تمام مکاتب فکر قومیتوں نسلوں اور ثقافتوں کے لئے برداشت اور باہمی محبت کیلئے مذاکرے اور تعمیری بحث اور تعمیر کی ایک بہترین بیٹھک مہیا کرنا تھا بلاشبہ عبدالحکیم شوق کی سچی لگن اور جانفشاں ساتھیوں کے ہمراہ نوائے تھل نے تھل کی باالعموم اور ضلع لیہ کی با الخصوص پسماندگی ختم کرنے کے لئے مثبت کردار ادا کیا 23مارچ 2020کو نوائے تھل کی پچاس سالہ سلور جوبلی تقریب منائی جائے گی
نوائے تھل کے اجراء سے لیہ کے لکھاریوں ادیبوں اور شاعروں کو ایک پلیٹ فارم مہیا ہوا جہان وہ اپنی تحریریں شاعری افسانہ نگاری لکھ سکتے طویل عرصہ تک نوائے تھل ہی لیہ سے شائع ہونے والا اکلوتا اخبار رہا اب مزید کئی روز نامے اور ہفت روزہ شائع ہو رہے ہیں
ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ کی موجودہ بلڈنگ بھی عبدالحکیم شوق اور انکے ساتھیوں کی شبانہ روز محنت کا ہی ثمر مند شجر ہے شعبہ صحافت سے منسلک صحافیوں کو چاہیے کہ بزرگوں کی طرف سے دی جانے والے اس تحفہ کی حفاظت کرتے ہوئے باہمی اتحاد ا اتفاق سے اسے خوبصورت گلدستہ بنا کر شعبہ صحافت میں نئے آنے والے طالبعلموں اور آنے والی صحافتی روحانی اولاد کے حوالے کریں
شعبہ صحافت میں اپنے استاد کا احسان مند ہونے کیساتھ ساتھ اسکی خدمات اور قابلیت کا اعتراف کرنے کی تلخ روائت نہ ہونے کے برابر ہے مگر عبدالحکیم شوق جہاں اپنے صحافتی استاد غافل کرنالی اور اپنے ہم عصروں سید فیاض قادری اور ایم آر روحانی کو نہیں بھولے ویسے ہی انکے شاگرد اور میرے استاد محترم نامور صحافتی اور سماجی شخصیت جناب انجم صحرائی صاحب نے قائد اعظم کے یوم ولادت کے موقع کے صبح پاکستان کے تحت منعقدہ پر وقار تقریب میں سرپزائز دیتے ہوئے شعبہ صحافت کے طالبعلموں کے لئے ایک حسین روائت ڈالتے ہوئے اپنے صحافتی استاد عبدالحکیم شوق کی صحافتی خدمات قابلیت اور صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر لیہ اظفر ضیاء ریجنل ڈائریکٹر انفارمیشن ریاض الحق بھٹی سابق ریٹائرڈ پرنسپل پروفیسر اختر وہاب پروفیسر الفت ملغانی ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر نثار احمد خان ممبر پنجاب بار کونسل لالہ مصطفے ٰجونی سمیت ضلع بھر کے نامور سماجی سیاسی صحافتی خدمات کی موجودگی میں صبح پاکستان ایوارڈ اور کیش پرائز معزز مہمانان گرامی کے ذریعہ دلوایا
عبدالحکیم شوق علاقہ تھل کے شعبہ صحافت کی عہد ساز شخصیت کے لئے بلاشبہ انجم صحرائی کی طرف سے یہ پذیرائی ضلع لیہ کی تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جانے والہ ایک سنہرئی یاد گار واقعہ اور مجھ جیسے شعبہ صحافت کے طالب علموں میڈیا ورکرز کے لئے قابل تقلید حسین روائت ہے ۔