عام انتخابات 2018 میں غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف پہلے اور مسلم لیگ (ن) دوسرے نمبر پر ہے، تاہم (ن) لیگ نے انتخابی نتائج مسترد کردیے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی، ایم ایم اے، ایم کیو ایم سمیت تقریبا تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن کی شفافیت پر تحفظات و خدشات کا اظہار کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو 112 نشستوں پر برتری حاصل ہے ۔ مسلم لیگ (ن) 50 سیٹوں کے ساتھ دوسرے، پیپلز پارٹی 39 نشستوں کے ساتھ تیسرے اور متحدہ مجلس عمل 8 سیٹوں پر برتری کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے۔ آزاد امیدواروں کو 20 نشستیں حاصل ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔ یہ 100 فیصد پولنگ اسٹیشنز کے نتائج نہیں ہیں اس لیے ان میں تبدیلی کا امکان موجود ہے۔
ملک بھر میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے لیے پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج آنے شروع ہوگئے ہیں۔ ملک بھر میں قومی اسمبلی کی 270 جب کہ چاروں صوبوں کی 570 نشستوں پر پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو شام 6 بجے تک بلا تعطل جاری رہا۔ انتخابی عمل میں تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور ایم ایم اے سمیت کل 122 سیاسی و مذہبی جماعتوں نے حصہ لیا۔
قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے لیے 12 ہزار 570 امیدوار میدان میں ہیں۔ قومی کی 2 اور صوبائی اسمبلیوں کی 6 نشستوں پر مختلف وجوہات کی بناء پر انتخابات ملتوی کیے گئے ہیں۔
ملک بھر میں 10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار 409 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں، جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 5 کروڑ 92 لاکھ 24 ہزار 263 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 4 کروڑ 67 لاکھ 31 ہزار 146 ہے، حق رائے دہی کے لیے ملک بھر میں 85 ہزار 252 پولنگ اسٹیشنز جب کہ 2 لاکھ 41 ہزار 132 پولنگ بوتھ قائم کئے گئے۔ جس میں سے 17 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنوں کو انتہائی حساس قراردیا گیاتھا۔
انتخابات کے لئے مجموعی طور پر 21 کروڑ بیلٹ پیپر چھاپے گئے، قومی اسمبلی کے لئے سبز جب کہ صوبائی اسمبلی کے لئے سفید بیلٹ پیپراستعمال ہوا، ملکی تاریخ میں پہلی بار بیلٹ پیپرز میں سیکیورٹی فیچرز بھی شامل کیے گئے۔ اس مرتبہ پہلی بار تعلیمی اداروں کے علاوہ دوسرے اداروں سے بھی ملازمین کو انتخابی ڈیوٹی کا حصہ بنایا گیا، فیڈرل ڈائریکٹوریٹ سے 6 ہزار سے زائد اساتذہ کو الیکشن ٹریننگ کرائی گئی۔