پروردگارِ عالم نے پوری کائنات کو کروڑوں رنگوں مزین کرکے اپنی پوری مخلوق کی پیدائش سے لے کر تا قیامت ان کی مکمل ضروریات کے مطابق تمام آسائشوں سے ایسا سجایا کہ زرہ زرہ اس کی قدرت کا شاہکار نظر آتا ہے، خالقِ کائنات کو اپنی ہر ایک تخلیق سے بے بہا محبت ہے لیکن اس نے انسان کو عظیم ترین مرتبہ پر فائز کیا اسے اپنی نیابت عطاء فرماء دی اور پھر اسے عقل، فہم و فراست اور علم کی بناء پر اشرف المخلوقات کا درجہ عطاء فرمایا
انسان کو اس قابل بنایا کہ وہ علم کی روشنی سے مستفید ہو کر عظیم معراج پاگیا، زمین کا سینہ چیر کر اس میں چھپے خزانوں کو حاصل کرکے اپنے استعمال میں لے آیا، چاند ستاروں پر کمند ڈال دی اور ان کو تسخیر کر لیا،انسان نے پروردگار کی عطاء کردہ صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر اپنے آپ کو اشرف المخلوقات ثابت کیا، انسان کو ایک سب سے بڑی فوقیت یہ دی گئی کہ اس زندگی کو بہت سے خوبصورت رشتوں سے منسلک کیا گیا، اب وہ مرد ہو یا عورت اس کو کسی نہ کسی رشتے کی نسبت محبت، عزت و تکریم ضرور ملتی ہے، یہ ان رشتوں کا حسین امتزاج ہی ہے جسے خاندان کہا جاتا ہے،
پاکستان جنوبی ایشیاء کے ممالک میں سے وہ ایک اہم ترین ملک ہے جہاں خاندان ایک مضبوط ترین اور اولین معاشرتی اکائی ہے،ہمارے معاشرے میں آج بھی خاندانی اقدار اپنی پوری آب و تاب سے موجود ہیں، دستور پاکستان تمام شہریوں کے حقوق کی حفاظت کرتا ہے گو کہ ہر جگہ بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہا کرتی ہے مگر پھر بھی ہمارے حالات بہت سے ممالک سے بہت بہتر ہیں، 8 مارچ کو پوری دنیا عالمی یوم خواتین منایا جاتا ہے اور دن کو منانے کا اصل مقصد پوری دنیا میں موجود تمام خواتین کی خدمات کو نہ صرف سراہا جائے بلکہ ان کو خراج تحسین بھی پیش کیا جائے، پاکستان میں گزشتہ سالوں سے خواتین کے حقوق کو لے کر بہت مؤثر قانون سازی کی گئی ہے، اس ضمن میں محتسب اعلیٰ برائے خواتین پورے ملک میں اور صوبائی سطح پر خواتین کے حقوق کے دفاع کیلئے بہت شاندار خدمات سرانجام دے رہا ہے،
مگر پچھلے سال 2019 میں عالمی یوم خواتین کے موقع پر کچھ خواتین جو انتہائی قلیل تعداد میں ہے، انھوں نے عورت مارچ کے نام پر اس اہم دن کی آڑ لے کر اس قدر تکلیف دہ حرکت کی کہ اس سے سب زیادہ تکلیف خود خواتین کو ہوئی، اس نام نہاد عورت مارچ کی شرکاء خواتین نے بینرز اور پلے کارڈز پر جس طرح کے بیہودہ نعرے تحریر کیے ہوئے تھے کہ جن کو تحریر کرنے کی جرات بھی کرنا میری استطاعت سے باہر ہے
، ان سے کوئی بھی ذی شعور انسان سمجھ سکتا تھا کہ یہ خواتین کے حقوق کا ایجنڈا نہیں ہے بلکہ ان کے وقار کو تباہ کرنے کا ایجنڈا لے کر فنڈنگ کے ذریعے سے ہمارے خاندانی نظام کو نہ صرف تباہ کرنے کی سازش لے کر آئی ہیں بلکہ یہ تو آنے والی نسل کو بھی گمراہ کرنے کے در پہ ہیں، حال ہی میں ایک ٹاک شو میں متوقع عورت مارچ کو لے کر محترمہ ماروی سرمد صاحبہ اور محترم خلیل الرحمٰن قمر صاحب کے درمیان بہت سخت جملوں کا تبادلہ ہوا، ایک بات یاد رہے کہ ماروی سرمد صاحبہ ہمیشہ متنازعہ شخصیت رہی ہیں، اگلے دن ایک ٹاک شو میں منصور علی خان اور نام نہاد مزہبی سکالر عامر لیاقت حسین نے جناب خلیل الرحمٰن قمر صاحب سے بے تحاشہ بدتمیزی کی، سوال یہ ہے کہ، جب آئین پاکستان میں خواتین کو تمام حقوق دیئے ہوئے ہیں تو پھر وہ کونسے حقوق ہیں جو یہ چند خواتین کہ جن کا عام خواتین کے مسائل اور ان کی تکالیف نا تو کوئی ادراک ہے اور نہ ہی کوئی آگاہی ہے، یہ کونسی برابری چاہتی ہیں، ان ایک ایک نعرہ نا صرف متنازعہ ہے بلکہ معاشرے کے منہ پر زوردار تھپڑ ہے یہی وہ مفاد پرست ٹولہ ہے کہ جس نے لوگوں کی بہبود کرنے والی فلاحی تنظیموں NGOs کو گالی بنا دیا ہے ،پاکستان میں اس طرح کی چند ایک ہی NGOs ایسی ہیں جو کہ باقاعدہ ہماری معاشرتی اقدار کو نیست و نابود کرنے پر تلی ہوئی ہیں، خواتین کی آزادی کے نام پر یہ نہ صرف ہمارے معاشرتی ڈھانچے کو تباہ کرنا چاہ رہی ہیں بلکہ شادی اور نکاح جیسے پاکیزہ رشتے کو بھی نقصان پہنچانا چاہ رہی ہیں
، اپر کلاس کی ان چند خواتین کا مقصد قطعی طور پر خواتین کی بھلائی نہیں ہے، بقول شاعر ،
"تحــقیر کرو تم عـــورت کی’. پھر ناچ کے بولو آزادی
چــــادر کو تم پامال کرو ‘ دیــــــوار پہ لکّھــــو آزادی
تم عزّت ،عَصمت،غیرت کا’ مفہوم بدل دو شہرت سے
سڑکوں پر جاکر راج کرو اور زور سے چیخو آزادی”
اگر یہ مارچ خواتین کے حقوق کے لیے ہوتا تو, اس میں آویزاں کئے گئے پلے کارڈ جس پر لکھا تھا(( میرا جسم میری مرضی))(( میں آزاد ہوں)) کی بجائے ان پلے کارڈز پر درج ذیل نعرے تحریر ہوتے تو۔جیسے کہ
"مُجھے وراثت میں حصہ دو "تعلیم میرا حق ہے "گھر کے کاموں میں عورتوں کا ہا تھ بٹانا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی سُنّت ہے.”بہترین مُسلمان وہ ہوتا ہے جو عورتوں کیساتھ اچھائی سے پیش آتا ہے.” مومن مردوں اپنی آنکھیں نیچی رکھو. "عورت نہ صرف مرد کی بلکہ ریاست کی بھی ذمّہ داری ہے. "بآ عزت روزگار ہر عورت کا بُنیادی حق ہے. "ماں کے قدموں تلے جنّت ہے. "بیٹیوں کو اچھی تعلیم اور تربیت دینے والا مرد جنّت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلّم کا ساتھی ہے. "قیامت کے دِن تُم سے عورتوں کے حقوق بارے پوچھ گچھ ہوگی. "بیٹیاں اللہ کی رحمت ہیں. ہمارا احترام سوسائٹی پر فرض ہے۔لڑکیوں کی اچھی تربیت جنت کی ضمانت ہے۔ہم مائیں بہنیں بیٹیاں قوموں کی عزت ہم سے ہے۔ ہم شو کیس میں رکھے کھلونے یا مارکیٹ میں بکنے والی کوئی چیز یا ٹی وی پر چلنے والا اشتہار نہی بلکہ اک قابل عزت زندہ جیتی جاگتی حقیقت ہیں۔ اگر مندرجہ بالا نعرے تحریر ہوتے تو بلاشبہ ان کو بہت سراہا جاتا اور ان کی حمایت کی جاتی، لیکن درحقیقت ان کا مطمع نظر تو کچھ اور ہی ہے،،،.
ہم خواتین کے احسان مند ہیں، آپ ہمارا وقار ہیں، آپ ہی ہمیں اس دنیا میں لے کر آتی ہیں ہماری تربیت کرتی ہیں، آپ کی عزت و توقیر ہم پر واجب ہے، مزہب اسلام نے عورت کے بحیثیت ماں پاؤں تلے جنت دے کر کو مقام دیا ہے وہ تاقیامت ایک لازوال مرتبہ ہے، مغرب اور اس کے پیروکاروں کی کیا اوقات کہ ہمیں عورت کا مقام بتائے… "عورت کبھی حوا، کبھی مریم کبھی زہرا” آپ جس روپ میں بھی ہیں ہمیں آپ پر ناز ہے، آپ بے مثال مائیں، جانثار بہنیں، باوقار بہنیں اور باوفاء بیویاں ہیں، آپ کی تعظیم کرنے والے مرد قابل تحسین ہیں اور جو خواتیں کی عزت نہ کرتے ہوں تو وہ خود بھی مرد کہلانے کے اہل نہیں ہیں، آج عالمی یوم خواتین کے موقع پر پوری قوم آپ کو خراج تحسین پیش کرتی ہے